وقف بورڈ کے ڈسپلن شکن ملازمین کے ساتھ نرمی برتنے حکومت پر دباؤ

مخصوص سیاسی حلقوں کی پہل ، ملازمین اسوسی ایشن کو مقامی جماعت کی سرپرستی
حیدرآباد۔7مئی ( سیاست نیوز) وقف بورڈ نے ڈسپلن شکنی کی مرتکب چار ملازمین کے خلاف جو کارروائی کی تھی اس میں نرمی پیدا کرنے کیلئے مخصوص سیاسی حلقوں سے حکومت پر دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔ وقف مافیا اور وقف بورڈ کے ملازمین کی اسوسی ایشن کی سرپرستی کرنے والی مقامی سیاسی جماعت نے حکومت کو اس بات کیلئے مجبور کردیا کہ جن افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے تھے ان کی گرفتاری سے گریز کیا جائے اور مقدمات سے دستبرداری اختیار کی جائے ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ مقامی جماعت کے دباؤ پر وقف بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کو حکومت نے ہدایت دی کہ وہ معطل کئے گئے عہدیداروں کی گرفتاری کیلئے پولیس سے اصرار نہ کریں ۔اس طرح وقف بورڈ کے اُمور میں پھر ایک بار سیاسی مداخلت کا آغاز ہوچکا ہے اور عہدیداروں کو قواعد کے مطابق کام کرنے سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ واضح رہے کہ وقف بورڈ میں گذشتہ دنوں اجازت کے بغیر ہڑتال اور مختلف اداروں کا کام کاج ٹھپ کرنے پر چار ملازمین کو معطل کیا گیا تھا ۔ ان کے خلاف عابڈس پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی ۔ پولیس نے کل اُن کی گرفتاری کی کوشش کی تاہم مقامی جماعت کی مداخلت کے بعد گرفتاری کا معاملہ ٹال دیا گیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ معطل کئے گئے افراد کے خلاف مزید کسی سخت کارروائی سے روکنے کیلئے مقامی قیادت متحرک ہوچکی ہے ۔ حکومت پر دباؤ کے سبب اندیشہ ہے کہ وقف بورڈ کی آزادانہ کارکردگی متاثر ہو ۔ حکومت پر اس بات کیلئے دباؤ بنایا جارہا ہے کہ بورڈ میں اسپیشل آفیسر کے بجائے سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ وقف کی تقسیم اور نئے بورڈ کی تشکیل تک اوقافی اُمور کی انجام دہی سہ رکنی کمیٹی کے ذریعہ کی جاسکے ۔ وقف بورڈ کے ذرائع نے بتایا کہ 24مارچ سے اسپیشل آفیسر کی عدم موجودگی کا وقف مافیا نے بھرپور فائدہ اٹھایا ۔ جائیدادوں کے تحفظ اور غیر مجاز قبضوں کے معائنہ کیلئے عہدیداروں پر مشتمل جو کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھی اُن کی سرگرمیاں بند ہوگئی ۔ اس کے علاوہ اوقافی اداروں کی آمدنی اور کرایہ میں اضافہ سے متعلق کمیٹیوں سے بھی ملازمین نے عدم تعاون کا رویہ اختیار کرلیا ہے ۔ اندیشہ ہے کہ اس مدت کے دوران کئی اہم جائیدادوں سے متعلق فائلوں میں اُلٹ پھیر کی گئی تاکہ قابضین کو فائدہ ہوسکے ۔