وقف بورڈ کے موجودہ و سابقہ ملازمین اوقافی جائیدادوں پر قابض

کرایہ انتہائی کم ، بورڈ کا ملازمین کے ساتھ ہمدردانہ رویہ
حیدرآباد ۔ 28۔  نومبر  (سیاست نیوز) وقف بورڈ کی جانب سے ایک طرف اوقافی جائیدادوں کے کرایوں میں اضافہ کی مہم شروع کی گئی ہے تاکہ بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہو لیکن بورڈ کے بعض ملازمین اور سابق ملازمین اوقافی جائیدادوں میں مقیم ہیں اور ان کا کرایہ انتہائی معمولی ہے۔ اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب وقف بورڈ کے ریکارڈ سے بورڈ کے ملازمین اور سابق ملازمین کی جانب سے اوقافی جائیدادوں میں قیام سے متعلق تفصیلات طلب کی گئیں۔ وقف بورڈ ایک طرف اوقافی جائیدادوں کے کرایہ داروں کو کرایہ میں اضافہ کیلئے دباؤ بنارہا ہے تو دوسری طرف خود اپنے ملازمین کے ساتھ ہمدردی کا رویہ باعث حیرت ہے۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ محمد اسد اللہ نے اعتراف کیا کہ 8 اوقافی جائیدادوں میں بورڈ کے ملازمین بحیثیت کرایہ دار موجود ہیں اور بورڈ کی جانب سے کرایہ میں اضافہ کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کسی کے ساتھ رعایت یا جانبداری پر یقین نہیں رکھتا۔ اوقافی جائیدادیں بھلے ہی کسی کے کنٹرول میں ہوں ، ان کا تحفظ اور کرایہ میں اضافہ وقف بورڈکی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد وقف بورڈ کے 8 ملازمین کو کرایہ میں اضافہ کیلئے ہدایات جاری کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ جن 8 ملازمین کو اوقافی جائیدادیں الاٹ کی گئیں ، وہ تقریباً 20 برس سے ان میں مقیم ہیں اور بعض جائیدادوں میں 1999 ء سے کرایہ دار ہیں۔ ان کے کرایے کم سے کم ماہانہ 330 روپئے مقرر کئے گئے جبکہ زیادہ سے زیادہ کرایہ ماہانہ 1260 روپئے ہے۔ بتایا جاتاہے کہ یہ ملازمین وقف بورڈ کی جائیدادوں میں قیام کرتے ہوئے بورڈ سے ہاؤز رینٹ الاؤنس بھی حاصل کر رہے ہیں۔ یہ جائیدادیں شہر کے اہم مقامات پر واقع ہیں، جن میں مغلپورہ ، آغا پورہ ، شیخ پیٹ ، ٹولی چوکی اور مسجد یکخانہ شامل ہیں۔ جو ملازمین ان مکانات میں کرایہ دار ہیں ، ان میں ایم اے غفار ، احمد محی الدین ، شیخ محمد علی ، سید ابراہیم ، محمد حنیف ، سلیم محمد ، امیر احمد اور احمد فلاح الدین شامل ہیں۔ وقف بورڈ اپنی جائیدادوں کے غریب کرایہ داروں کو کرایہ میں اضافہ کیلئے نوٹسیں جاری کر رہا ہے لیکن اپنے ملازمین کے ساتھ ہمدردانہ رویہ آخر کیوں ؟