چیف ایکزیکیٹو آفیسر اور ایک رکن کی سرگرمیوں پر ارکان کا اعتراض، مباحث کے وقت سی ای او اجلاس کے باہر
حیدرآباد۔/24 فبروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کے اجلاس میں چیف ایکزیکیٹو آفیسر اور ایک رکن کی سرگرمیوں کا مسئلہ زیر بحث رہا اور اس سلسلہ میں گرما گرم مباحث ہوئے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق اجلاس کے آغاز پر صدرنشین محمد سلیم اور بعض دیگر ارکان نے چیف ایکزیکیٹو آفیسر اور ایک رکن کی اضافی سرگرمیوں کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے اس بات پر اعتراض کیا کہ وقف بورڈ کے علاوہ باہر ہوٹلوں میں ملاقاتیں اور منصوبہ بندی ہورہی ہے۔ اس سلسلہ میں وقف بورڈ کی گاڑی کے بجائے خانگی گاڑی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اس طرح کی سرگرمیوں کو بورڈ کے مفادات کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ ان سرگرمیوں سے بورڈ کا امیج متاثر ہوگا۔ اس مرحلہ پر چیف ایکزیکیٹو آفیسر کو اجلاس سے باہر رہنے کی ہدایت دی گئی۔ منان فاروقی کے غیاب میں ان کی سرگرمیوں پر ارکان نے بحث کی۔ بیشتر ارکان چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی سرگرمیوں اور کارکردگی سے غیر مطمئن نظر آئے۔ بتایا جاتا ہے کہ جس وقت صدرنشین وقف بورڈ نے سی ای او اور ایک رکن کی سرگرمیوں کا حوالہ دیا تو مذکورہ رکن نے جواباً صدر نشین پر عہدیداروں اور اسٹاف کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آنے کی شکایت کی۔ ایک مرحلہ پر گرما گرم مباحث ہوئے اور صدرنشین نے مذکورہ رکن سے کہا کہ وہ اپنی آواز نیچی کریں نہیں تو وہ اجلاس ملتوی کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے ذریعہ سرگرمیوں کی اطلاعات مل رہی ہیں کہ باہر ہوٹلوں اور دیگر مقامات پر ملاقاتیں ہورہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض دیگر ارکان نے بھی ان سرگرمیوں کی مخالفت کی اور کہا کہ کوئی بھی فیصلہ منشائے وقف اور قانون وقف کے مطابق ہی ہونا چاہیئے۔ سینئر ارکان نے مداخلت کرتے ہوئے اس معاملہ کو رفع دفع کردیا اور مشورہ دیا کہ ایک دوسرے پر الزام تراشی سے گریز کیا جائے۔ بعض ارکان نے چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی خدمات جاری رکھنے کی مخالفت کی۔ ان کی میعاد اواخر مارچ میں ختم ہورہی ہے۔ صدرنشین اور دیگر ارکان نے کہا کہ کئی تحقیقات زیر التواء ہیں لہذا تحقیقات کی تکمیل تک انہیں برقرار رکھنا چاہیئے۔وقف بورڈ میں کسی اور محکمہ سے ڈپٹی سکریٹری رینک کے عہدیدار کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بیشتر ارکان نے وقف بورڈ کے باہر بعض افراد کی سرگرمیوں پر اعتراض جتایا اور کہا کہ اس سلسلہ میں میڈیا اور دوسرے ذرائع سے اطلاعات مل رہی ہیں۔ ملازمین کے تقررات، ترقی اور خدمات کو باقاعدہ بنانے جیسے اُمور کو آئندہ اجلاس کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس میں کئی ایسے فیصلوںکی توثیق کی گئی جو صدرنشین نے حال ہی میں کئے تھے۔