حیدرآباد۔ 28 ۔ جنوری (سیاست نیوز) وقف بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے حکومت کی جانب سے اگرچہ مساعی کی جارہی ہے لیکن بورڈ کی کارکردگی سے متعلق کئی مثالیں روزانہ منظر عام پر آرہی ہیں۔ وقف بورڈ کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کی کارکردگی کو اطمینان بخش قرار دیا جاسکے۔ وقف بورڈ سے متعلق دارالقضات جہاں سے نکاح ، طلاق اور مذہب سے متعلق سرٹیفکٹس جاری کئے جاتے ہیں، اس کا کوئی پرسان حال نہیں۔ اس ادارے میں درمیانی افراد کا راج ہے اور اس سے وابستہ افراد کی من مانی سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ اگرچہ یہ ادارہ وقف بورڈ کی روزانہ آمدنی کا ذریعہ ہے لیکن بروکرس کیلئے بھی سرگرمیوں کا اہم مرکز بن چکا ہے ۔ دارالقضات کی کارکردگی کی ابتر مثال اس وقت منظر عام پر آئی جب گزشتہ ایک سال سے نکاح نامے کی تنسیخ کیلئے حکام ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ قاضیوں کی بے قاعدگیوں کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے اور وقف بورڈ اور دارالقضات کے حکام بھی عوام کی مدد سے قاصر ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ایک سال قبل محبوب نگر کے ایک علاقہ سے تعلق رکھنے والے قاضی نے بھاری رقم حاصل کرتے ہوئے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا نکاح نامہ جاری کردیا جبکہ شادی کی کوئی تقریب منعقد ہی نہیں ہوئی اور نہ ہی دلہن قاضی کے روبرو پیش کی گئی۔ اس معاملہ میں مبینہ طور پر حج کمیٹی کی مسجد سے ایک شخص ملوث بتایا جاتا ہے جس نے درمیانی فرد کا رول ادا کرتے ہوئے دلہن کے بغیر نکاح نامہ اور دارالقضات سے میریج سرٹیفکٹ کی اجرائی میں اہم رول ادا کیا۔ جس لڑکی کو بدنام کرنے کیلئے یہ کوشش کی گئی ، اس کے والدین کی شکایت پر پولیس نے قاضی اور دیگر افراد کو گرفتار کرلیا اور ان کے بیانات قلمبند کئے۔ قاضی اور دیگر ملوث افراد نے اپنے جرم کا اقرار کرلیا۔ جس کے بعد قاضی نے نکاح نامہ کو منسوخ کردیا لیکن وقف بورڈ کا دارالقضات میریج سرٹیفکٹ کو منسوخ کرنے سے گریز کر رہا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ ایک سال سے متاثرہ خاندان کے افراد دارالقضات اور وقف بورڈ کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ قواعد کے مطابق قاضی کے نکاح نامہ کی بنیاد پر میریج سرٹیفکٹ جاری ہوتا ہے اور جب نکاح نامہ منسوخ کردیا جائے تو سرٹفیکٹ کی منسوخی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے لیکن متعلقہ حکام اس معاملہ کو کسی نہ کسی عنوان سے ٹالنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں نے اس مسئلہ پر لیگل اوپنین حاصل کیا جو میریج سرٹیفکٹ کی تنسیخ کے حق میں آیا۔ پھر ایک سال سے اس میریج سرٹیفکٹ کو منسوخ نہیں کیا گیا جس کے باعث متاثرہ خاندان پریشان ہے کیونکہ سرٹیفکٹ کی تنسیخ سے اس خاندان پر کوئی آنچ نہیں آئے گی، جب تک سرٹیفکٹ برقرار رہے گا ،
اسکام میں ملوث افراد اس خاندان کو بلیک میل کرسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ کے پاس فائل موجود ہے لیکن وہ کسی کارروائی کے بجائے اس معاملہ کو حکومت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وقف بورڈ کے عالمی ماہرین کے مطابق اس مسئلہ کو حکومت سے رجوع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اور وقف بورڈ اپنے طور پر میریج سرٹیفکٹ کی منسوخی کا فیصلہ کرسکتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کے سلسلہ میں مداخلت کرتے ہوئے ماتحت عہدیداروں کو ہدایت دیں تاکہ ایک سال سے پریشان حال خاندان کو راحت مل سکے۔ سابق میں لڑکی کے بغیر اسی طرح نکاح نامہ اور میریج سرٹیفکٹ جاری کیا گیا تھا جسے عدالت کی ہدایت پر منسوخ کیا گیا۔