وقف بورڈ کی تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں تقسیم پر ایڈوکیٹ جنرل سے رائے طلبی

قانونی پہلوؤں پر بات چیت ، بورڈ کی تقسیم اور اسپیشل آفیسر کے تقرر میں مزید تاخیر کا امکان
حیدرآباد ۔ 2 ۔جولائی (سیاست نیوز) وقف بورڈ کی دونوں ریاستوں میں تقسیم کے مسئلہ پر حکومت نے ایڈوکیٹ جنرل کے رام کرشنا ریڈی کی رائے حاصل کی ہے۔ اس سلسلہ میں سکریٹری اقلیتی بہبود احمد ندیم اور دیگر عہدیداروں نے ایڈوکیٹ جنرل سے ملاقات کی اور وقف بورڈ کی تقسیم کے قانونی پہلوؤں پر بات چیت کی ۔ واضح رہے کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے 20 جون کو تلنگانہ وقف بورڈ کے اسپیشل آفیسر کی حیثیت سے جلال الدین اکبر آئی ایف ایس کے تقرر کے بعد قانونی تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ کی تقسیم سے قبل کوئی بھی حکومت اپنی ریاست کیلئے اسپیشل آفیسر کا تقرر نہیں کرسکتی۔ یہ بھی کہا گیا کہ وقف بورڈ کی تقسیم کی منظوری مرکزی حکومت سے حاصل کرنی ضروری ہے کیونکہ یہ سنٹرل وقف ایکٹ کے تحت ہے۔

جی او کے قانونی تنازعہ کا شکار ہونے کے بعد حکومت نے اس مسئلہ پر ایڈوکیٹ جنرل کی رائے طلب کی ۔ بتایا جاتا ہے کہ ایڈوکیٹ جنرل کی رائے بھی حکومت بورڈ کو تقسیم کرسکتی ہے۔ تاہم اس کی اطلاع مرکزی حکومت کو دیدی جائے ۔ تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد ایڈوکیٹ جنرل نے تحریری طور پر رائے دینے کا تیقن دیا۔ اس طرح وقف بورڈ کی تقسیم اور اسپیشل آفیسر کے تقرر میں مزید تاخیر کا امکان ہے۔ 18 جون کو اسپیشل آفیسر کی حیثیت سے شیخ محمد اقبال آئی پی ایس کی میعاد ختم ہوگئی تھی جس کے بعد سے وقف بورڈ اسپیشل آفیسر کے بغیر کام کر رہا ہے۔ وقف بورڈ کی کارکردگی میں اسپیشل آفیسر کا عہدہ کلیدی ہے جس کے بغیر بورڈ کی کارکردگی عملاً صفر ہے۔ بورڈ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسپیشل آفیسر کی عدم موجودگی کے باعث سارے کام ٹھپ پڑچکے ہیں۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو اہم فیصلوں کا اختیار نہیں جس کے باعث عوام کو بھی اپنے مسائل کی یکسوئی میں دشواریوں کا سامنا ہے ۔