اسمبلی کی تیقنات کمیٹی کا اجلاس، قاضیوں کی من مانی روکنے قانون سازی کی تجویز، اقلیتی اسکیمات کا جائزہ
حیدرآباد۔3 مئی (سیاست نیوز) قانون ساز اسمبلی اور کونسل کی تیقنات کمیٹی نے اقلیتی بہبود کے سلسلہ میں حکومت کے تیقنات پر عمل آوری کا جائزہ لیا۔ وقف بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لیے بورڈ کو جوڈیشیل پاورس کی تجویز ہے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود ایم داناکشور نے کمیٹی کو بتایا کہ اس سلسلہ میں بہت جلد فائل چیف منسٹر کو روانہ کی جائے گی۔ جوڈیشیل پاورس کے ذریعہ وقف بورڈ اپنی جائیدادوں کا خود تحفظ کرسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کلکٹر رینک کے عہدیدار کی نگرانی میں ویجلنس کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کا کام اوقافی جائیدادوں کا تحفظ اور ان کی حدبندی رہے گا۔ ایسی جائیدادیں جو ریونیو سروے میں وقف قرار دی گئی ہیں ایسی جائیدادوں کے تحفظ پر توجہ دی جائے گی۔ وقف بورڈ کے تحت جو جائیدادیں باقی ہیں ان کا تحفظ حصاربندی کے ذریعہ کیا جائے گا۔ ایوان کی تیقنات کمیٹی کا اجلاس صدرنشین کے یادو ریڈی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کے ارکان ایم ایس پربھاکر اور پی سدھاکر ریڈی نے مختلف اسکیمات کے بارے میں سوالات کیے۔ انہوں نے اقلیتی بہبود کے اداروں کی کارکردگی کے بارے میں کئی اہم سوالات کیے۔ تیقنات کمیٹی نے ایجنڈے میں 9 امور کو رکھا تھا، جن میں سے 7 سے متعلق سکریٹری اقلیتی بہبود دانا کشور نے جواب دیا۔ شادی مبارک، اوورسیز اسکالرشپ اسکیم، اقلیتی نوجوانوں کو سیول سرویسس کی کوچنگ، جامعہ نظامیہ کامپلکس کی تعمیر جیسے امور پر وضاحت طلب کی گئی۔ ارکان نے وقف بورڈ سے متعلق سی بی آئی تحقیقات کی خبروں کی وضاحت طلب کی۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے بتایا کہ حال ہی میں سنٹرل وقف کونسل کے وفد نے حیدرآباد کا دورہ کیا تھا۔ کونسل کے ارکان نے وقف بورڈ سے بعض معلومات طلب کیں اور شاید وہ مطمئن نہیں ہوئے۔ لہٰذا انہوں نے سی بی آئی تحقیقات کی سفارش کرتے ہوئے رپورٹ پیش کردی ہے۔ سکریٹری نے کہا کہ کونسل کے ارکان کو چاہئے تھا کہ وہ رپورٹ کی پیشکشی سے قبل حکومت سے مشاورت کرتے۔ کمیٹی کے ایک رکن نے حج ہائوز سے متصل کھلی اراضی ایک شادی خانہ کو لیز پر دیئے جانے پر اعتراض کیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اس سلسلہ میں ٹینڈر طلب کیے بغیر کس طرح ایک ہی ادارے کو لیز الاٹ کی گئی۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے اس معاملہ کی جانچ کا تیقن دیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں آئندہ اجلاس میں وضاحت کریں گے۔ ارکان نے حج ہائوز کی اراضی کو گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے لیز پر دینے کی مخالفت کی۔ ایم ایس پربھاکر نے سوال کیا کہ اجمیر میں رباط کے لیے اراضی کی نشاندہی کے نام پر ڈپٹی چیف منسٹر کے ہمراہ جانے والے افراد کا خرچ کون برداشت کررہا ہے؟ سکریٹری اقلیتی بہبود نے بتایا کہ جو بھی چیرمین اجمیر جارہے ہیں وہ سرکاری خرچ پر نہیں بلکہ اپنے ذاتی خرچ پر روانہ ہوئے ہیں۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے اردو کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریریز کے بارے میں وضاحت کی۔ انہوں نے بتایا کہ 43 کمپیوٹر سنٹرس اور 30 لائبریریز کو ضم کرتے ہوئے 38 مراکز کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 11 سنٹرس کو عصری بنانے کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ دوسرے مرحلہ میں باقی سنٹرس کو عصری بنایا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں سکریٹری اقلیتی بہبود نے کمیٹی کو بتایا کہ حج ہائوز سے متصل زیر تعمیر کامپلکس کا کام اندرون 7 ماہ مکمل کرلیا جائے گا۔ اس کے بعد اقلیتی بہبود کے تمام دفاتر اسی عمارت میں منتقل کردیئے جائیں گے۔ اقلیتی بہبود کے تحت 13 ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ ہیں۔ یہ تمام ایک عمارت میں کام کریں گے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے اس کامپلکس میں اقلیتی بہبود دفاتر منتقل کرنے کا اسمبلی میں تیقن دیا تھا۔ کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ حیدرآباد میں قاضیوں کی جانب سے غیر قانونی طور پر عرب شہریوں کی شادیوں کو روکنے کے لیے قانون سازی کی جائے۔ ارکان نے کہا کہ قاضیوں پر کنٹرول کے لیے کوئی نظم نہیں ہے جس کے باعث اس طرح کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ کمسن لڑکیوں کی ضعیف عرب شہریوں کے ساتھ شادیوں کی انجام دہی حیدرآباد کی بدنامی کا سبب بن رہی ہے۔ ارکان نے قاضیوں کی سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے بک لٹ کی اجرائی، نائب قاضیوں کے تقرر اور دیگر امور کے موجودہ قواعد میں تبدیلی کا مشورہ دیا۔