فائلوں کی یکسوئی میں دشواریاں، صدرنشین وقف بورڈ نے عوامی مسائل کی سماعت کی
حیدرآباد ۔ 24 ۔ اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے حکومت اپنی دلچسپی کا بارہا اظہار کرچکی ہے لیکن چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ پر عہدیداروں کی تعیناتی جس انداز میں کی گئی، اس سے بورڈ کی کارکردگی بہتر ہونے کے بجائے مزید ابتر ہوچکی ہے۔ ایم اے منان فاروقی نے ایک سال تک فرائض کی انجام دہی کے بعد رخصت حاصل کرلی، جس پر حکومت نے آئی پی ایس عہدیدار شاہنواز قاسم کو اس عہدہ کی زائد ذمہ داری دی ۔ شاہنواز قاسم ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کے علاوہ چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ کی زائد ذمہ داری نبھا رہے تھے ۔ انہوں نے بورڈ میں اصلاحات کا عمل شروع کیا اور اچانک بیرونی دورہ کیلئے چھٹی حاصل کرلی ۔ وہ 10 مئی تک رخصت پر ہیں، ان کی جگہ آئی ایف ایس عہدیدار بی شفیع اللہ کو اس عہدہ کی زائد ذمہ داری دی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان دونوں عہدیداروں کو اوقافی امور کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ شاہنواز قاسم وقف بورڈ کے امور سے واقفیت حاصل کرنے کیلئے فائلوں کی یکسوئی میں احتیاط سے کام لے رہے تھے۔ ان کے رخصت پر جاتے ہی بی شفیع اللہ نے حکومت کے احکامات پر ذمہ داری تو سنبھال لی لیکن وہ بھی فائلوں کی یکسوئی کے معاملہ میں پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں۔ حکومت چاہتی تو سابق چیف اگزیکیٹیو آفیسر اسد اللہ کو زائد ذمہ داری دے سکتی تھی جو تقریباً دو سال تک اس عہدہ پر فائز رہے۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ پر عارضی انتظامات کے نتیجہ میں بورڈ کی کارکردگی عملاً ٹھپ ہوچکی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ روز مرہ کی فائلیں بھی یکسوئی سے قاصر ہیں۔ وقف بورڈ چونکہ تنازعات کا دوسرا نام ہے، لہذا کوئی بھی عہدیدار اضافی ذمہ داری کے دوران فائلوں کی یکسوئی کیلئے تیار نہیں۔ کوئی نہیں چاہتا کہ ان کا غلط فیصلہ بدنامی کا باعث بنے۔ بتایا جاتا ہیکہ شاہنواز قاسم کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے فائلوں کی یکسوئی کی رفتار سست ہوگئی ۔ صدرنشین محمد سلیم کو آنے والی فائلیں بھی بند ہوچکی ہیں۔ گزشتہ دو دن سے بی شفیع اللہ انچارج سی ای او ہیں لیکن وہ اپنے دفتر واقع بنجارہ ہلز سے ضروری امور سے نمٹ رہے ہیں۔ اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کے دفتر میں وہ فائلیں طلب کرتے ہوئے جانچ کر رہے ہیں۔ وقف بورڈ کے ذرائع نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں عوام کو دشواریوں کا سامنا ہے۔ وہ اپنے مسائل کے حل کے سلسلہ میں چیرمین سے نمائندگی تو کرسکتے ہیں لیکن فائل کی یکسوئی عہدیدار کے ذمہ ہے۔ منان فاروقی کے رخصت حاصل کرنے کے بعد سے وقف بورڈ سے رجوع ہونے والے افراد اپنی فائلوں کی عدم یکسوئی پر ناراض ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بڑی تعداد میں کمیٹیوں کی تشکیل اور متولیوں کے تقرر اور توسیع سے متعلق معاملات زیر التواء ہے۔ بورڈ کے دو اجلاسوں میں منظورہ قراردادوں کے مطابق احکامات کی اجرائی ابھی تک عمل میں نہیں آئی ۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے کارکردگی بہتر بنانے کیلئے پولیس آفیسر کے تقرر کی سفارش کی تھی ۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس عہدیدار کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں کا تحفظ بہتر انداز میں ہوپائے گا۔ محمد سلیم نے امید ظاہر کی کہ 10 مئی کو شاہنواز قاسم کی رخصت سے واپسی کے بعد وقف بورڈ میں کام کاج معمول کے مطابق بحال ہوجائے گا۔