قبرستان کے تحفظ کا مسلمانوں میں غیر معمولی جذبہ، اندرون ایک ماہ رپورٹ کی پیشکشی
حیدرآباد۔/27مئی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کی سہ رکنی ٹیم نے آج بھینسہ کا دورہ کرتے ہوئے 3 مسلم قبرستانوں کا معائنہ کیا اور مقامی مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کے علاوہ بلدیہ بھینسہ کی نمائندگیوں کی سماعت کی۔ وقف بورڈ کے ارکان مولانا اکبر نظام الدین، جناب ملک معتصم خاں اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر ایم اے منان فاروقی نے وقف بورڈ کے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ آج بھینسہ کا دورہ کیا۔ واضح رہے کہ بلدیہ بھینسہ کی جانب سے تین مسلم قبرستانوں کی حصار بندی کیلئے وقف بورڈ سے این او سی کے حصول کی کوششیں تنازعہ کا سبب بن گئیں۔ ان میں عبداللہ خاں قبرستان پر ملگیات کی تعمیر سے مقامی افراد ناراض ہیں۔ وقف بورڈ نے اپنے حالیہ اجلاس میں عبداللہ خاں قبرستان سمیت دیگر قبرستانوں کا جائزہ لینے کیلئے سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ عبداللہ خاں قبرستان کے علاوہ ٹیم نے ان ملگیات کا بھی معائنہ کیا جو قبرستان کی اراضی پر تعمیر کی گئی ہیں۔ عبداللہ خاں تکیہ کے لواحقین نے بھی کمیٹی سے نمائندگی کی اور بتایا کہ جس اراضی پر ملگیات تعمیر کی گئی ہیں وہ قبرستان ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سہ رکنی کمیٹی کے روبرو تین مختلف دعوے پیش کئے گئے۔ بلدیہ کی جانب سے اس اراضی پر اپنی ملکیت کا دعویٰ پیش کیا گیا جبکہ مقامی افراد اور عبداللہ خاں کے لواحقین نے اسے قبرستان کی اراضی قراردیا۔ ایک اور فریق کا استدلال تھا کہ ملگیات قبرستان کی اراضی کے باہر ہیں۔ قبرستان اور ملگیات کے دورہ کے موقع پر کافی ہنگامہ آرائی اور دھکم پیل، ایک دوسرے پر الزام تراشی کے مناظر دیکھے گئے۔ خواتین کی کثیر تعداد نے بھی عبداللہ خاں قبرستان پر بلدیہ کی دعویداری کی مخالفت کی۔ سہ رکنی کمیٹی نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے مقامی دارالعلوم میں سماعت کا فیصلہ کیا جہاں تمام فریقین اور عوامی و سماجی تنظیموں سے نمائندگیاں اور ان کے پاس موجود دستاویزات وصول کئے گئے۔ ویلفیر پارٹی آف انڈیا کے علاوہ عام آدمی پارٹی اور دیگر سماجی کارکنوں نے قبرستان کے حق میں دستاویزی ثبوت پیش کیا۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں نے سہ رکنی کمیٹی کو بتایا کہ ان کے ریکارڈ کے مطابق 3111 مربع گز اراضی قبرستان کی ہے۔ کمیٹی نے مولوی صاحب قبرستان اور سلیمان ٹیکری قبرستان کی اراضیات کا بھی معائنہ کیا۔ مولوی صاحب قبرستان کے روبرو بعض ملگیات ہیں جنہیں مقامی جماعت کے قائدین نے وقف قرار دیا جبکہ ملگیات کے مالکین نے اپنے رجسٹرڈ ڈاکیومنٹ کمیٹی کو پیش کئے۔ اس موقع پر بھی دونوں گروپس میں آپسی تکرار دیکھی گئی۔ مقامی مسلمانوں کے اصرار پر کمیٹی نے سلیمان ٹیکری قبرستان کا معائنہ کیا اور اس کے تحفظ کا تیقن دلایا۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا اکبر نظام الدین اور جناب ملک معتصم خاں نے کہا کہ ریونیو، بلدیہ بھینسہ اور وقف بورڈ کے ریکارڈ کا جائزہ لیتے ہوئے اندرون ایک ماہ وہ اپنی رپورٹ وقف بورڈ کو پیش کردیں گے۔ مولانا اکبر نظام الدین نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیا جس کے مطابق وقف بورڈ کی اراضی پر تعمیر کردہ کوئی بھی عمارت وقف ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عبداللہ خاں قبرستان پر مبینہ طور پر تعمیر کی گئی ملگیات وقف اراضی پر ثابت ہوجائیں تو وہ اسے وقف قراردینے کی سفارش کریں گے۔ تاہم اس کی تصدیق دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قبرستان کی اراضی پر تنازعہ کے باعث سہ رکنی کمیٹی شخصی مشاہدہ کیلئے پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات کی بنیاد پر فیصلہ ہوگا اور اوقافی اراضیات کا تحفظ بورڈ کی اولین ترجیح ہوگی۔ اسی دوران وقف بورڈ کے عہدیداروں نے جو دورہ کے موقع پر موجود تھے کہا کہ بورڈ میں مکمل ریکارڈ موجود ہے جس سے عبداللہ خاں قبرستان کی 3111 مربع گز اراضی وقف ثابت کی جاسکتی ہے۔