وقف بورڈ میں ورک کلچر اور حاضری کو باقاعدہ بنانے اقدامات

بائیو میٹرک حاضری سسٹم متعارف ، جناب جلال الدین اکبر کی مساعی
حیدرآباد۔/2ڈسمبر، ( سیاست نیوز) وقف بورڈ میں ورک کلچر بحال کرنے اور عہدیداروں اور ملازمین کی حاضری کو باقاعدہ بنانے کیلئے اسپیشل آفیسر جناب جلال الدین اکبر نے بائیو میٹرک حاضری سسٹم متعارف کیا ہے۔ اگرچہ اس عصری حاضری کے طریقہ کار کی ملازمین کی جانب سے غیر محسوس طریقہ سے شدت سے مخالفت کی گئی لیکن وقف بورڈ میں ڈسپلن کی بحالی کیلئے اس طرح کا اقدام ضروری تھا۔ واضح رہے کہ سابق میں بھی ایک مرتبہ بائیو میٹرک حاضری کا سسٹم متعارف کیا گیا تھا لیکن منصوبہ بند انداز میں اسے ناکارہ بنادیا گیا جس کے بعد سے کسی عہدیدار نے دوبارہ اس نظام کے احیاء کی کوشش نہیں کی۔ نئے سسٹم کے تحت عہدیداروں اور ملازمین کو مشین پر اپنا فنگر پرنٹ دینا ہوگا اور یہ صبح آمد اور شام میں روانگی کے وقت لازمی ہے اور اسی کی بنیاد پر ان کی حاضری کا شمار ہوگا۔ اکثر یہ دیکھا گیا کہ عہدیدار اور ملازمین مقررہ وقت کے بجائے من مانی طور پر دفتر آرہے تھے اور ان کی واپسی کا بھی کوئی وقت مقرر نہیں تھا۔ فنگر پرنٹ حاضری کے اس نئے سسٹم کو متعارف کرانے کیلئے جناب جلال الدین اکبر کو مسلسل تین ماہ تک جدوجہد کرنی پڑی۔ انہوں نے بائیو میٹرک سسٹم کیلئے بعض خانگی کمپنیوں سے ربط پیدا کرنے عہدیداروں کو ہدایت دی۔ جس شخص کو یہ ذمہ داری دی گئی اس نے مختلف کمپنیوں کے لاکھوں روپئے مالیتی کوٹیشن داخل کئے جو کسی بھی اعتبار سے ناقابل قبول تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ کمپنیوں سے ملی بھگت کے ذریعہ اس طرح کے زائد خرچ پر مبنی کوٹیشن داخل کئے گئے۔ جناب جلال الدین اکبر نے اس سسٹم کے ماہرین سے ربط قائم کیا جنہوں نے سابق میں استعمال کئے گئے آلات کا جائزہ لینے کے بعد ان کی جزوی مرمت کے ذریعہ انہیں کارآمد بنادیا۔ اس طرح معمولی ریپیرنگ خرچ پر یہ سسٹم بحال ہوگیا۔ عہدیداروں، ملازمین اور درجہ چہارم ملازمین کیلئے علحدہ علحدہ مشین نصب کئے گئے ہیں۔ یہ تینوں مشین اسپیشل آفیسر کے چیمبر کے پاس نصب کئے گئے اور وہاں اس کی نگرانی کیلئے ایک کیمرہ موجود ہے تاکہ کوئی اس سسٹم کو نقصان نہ پہنچا سکے۔ مشین کے پاس ایک بورڈ آویزاں کیا گیا ہے جس پر تحریر ہے کہ ’’یہ علاقہ کیمرہ کی نگرانی میں ہے‘‘۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق میں استعمال کئے گئے آلات کو ناکارہ ظاہر کرتے ہوئے انہیں محفوظ کردیا گیا تھا تاہم اس شعبہ کے ماہرین نے اسے کارکرد بناکر وقف بورڈ کو لاکھوں روپئے کے خرچ سے بچالیا۔ جلال الدین اکبر نے بتایا کہ اس سسٹم کو رائج کرنے سے ملازمین میں نہ صرف ڈسپلن پیدا ہوگا بلکہ ان کی حاضری کا شمار کرنے میں سہولت ہوگی۔ اس سسٹم کو متعارف کرانے کے بعد سے ملازمین کی کثیر تعداد مقررہ وقت پر دفتر میں دیکھی جارہی ہے۔ ابھی تک صرف باقاعدہ ملازمین کے فنگر پرنٹس حاصل کرتے ہوئے اس سسٹم کو متعارف کیا گیا۔ وقف بورڈ میں کام کرنے والے کنٹراکٹ اور عارضی ملازمین کیلئے بھی یہ حاضری کا سسٹم متعارف کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں عارضی ملازمین کے فنگر پرنٹس حاصل کئے جارہے ہیں۔ جناب جلال الدین اکبر کے ان اقدامات کی عوام کی جانب سے زبردست ستائش کی جارہی ہے۔ انہوں نے وقف بورڈ میں ورک کلچر کو بحال کرنے کیلئے ہر سطح پر ملازمین کیلئے ٹریننگ کلاسیس کا اہتمام کیا اور ماہرین کے ذریعہ ٹریننگ دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس ٹریننگ کے سبب فائیلوں کی یکسوئی میں عہدیداروں اور ملازمین کو مدد ملی ہے۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں اور ملازمین کی خاصی تعداد ان اصلاحات کے حق میں ہے تاہم ایک مخصوص گوشہ بالواسطہ طور پر مخالفت کررہا ہے۔