دھاندلیوں کی تحقیقات کیلئے آفیسر کا تقرر، ہر ماہ بورڈ کے دو اجلاس منعقد ہوں گے، ملازمین کو جوابدہ بنایا جائے گا، بجٹ کی تیاری پر غور
حیدرآباد ۔ 27۔ ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے بورڈ کی تشکیل سے قبل اسپیشل آفیسرس اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے فیصلوں کی جانچ کا فیصلہ کیا ہے۔ بورڈ نے اس سلسلہ میں قرارداد منظور کی جس میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کی عدم موجودگی میں عہدیداروں نے مالیاتی بے قاعدگیاں کیں اور تقررات میں قواعد کی خلاف ورزی کی گئی۔ ان الزامات کی جانچ کیلئے موجودہ چیف اگزیکیٹیو آفیسر ایم اے منان فاروقی کو تحقیقاتی افسر مقرر کیا گیا ہے جو بورڈ کے آئندہ اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کردیں گے۔ بورڈ کی عدم موجودگی میں جن عہدیداروں نے اسپیشل آفیسر اور عہدیدار مجاز کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہے ، ان کے فیصلے بھی تحقیقات کے دائرے میں آئیں گے ، یہ عہدیدار جلال الدین اکبر ، شیخ محمد اقبال اور سید عمر جلیل ہیں۔ ان کے علاوہ سابق چیف اگزیکیٹیو آفیسر محمد اسد اللہ کے فیصلوں کی جانچ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بورڈ کا ہنگامی اجلاس آج صدرنشین محمد سلیم کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں صرف 6 ارکان نے شرکت کی جبکہ پانچ اہم ارکان غیر حاضر رہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدرنشین محمد سلیم نے کہا کہ بورڈ کی عدم موجودگی میں رقومات کا بیجا استعمال ہوا ہے۔ وکلاء کو لاکھوں روپئے ادا کئے گئے ۔ اس کے علاوہ تقررات میں بھی کئی دھاندلیاں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کرایوں کی وصولی کے سلسلہ میں سابق سی ای او سمیت بعض عہدیداروں اور ملازمین کو ترغیبی انعام کے طور پر رقومات جاری کی گئی تھیں۔ ان تمام معاملات کی جانچ کی جائے گی ۔ صدرنشین نے وضاحت کی کہ چیف اگزیکیٹیو آفیسر منان فاروقی کی رپورٹ میں اگر بے قاعدگیاں ثابت ہوتی ہیں تو عہدیداروں کو نوٹس جاری کی جائے گی ۔ بورڈ کو وضاحت نہ کرنے کی صورت میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں محمد سلیم نے کہا کہ اگر چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے اعلیٰ عہدیداروں کی ہدایت پر کوئی قدم اٹھایا ہے تو اعلیٰ عہدیدار بھی تحقیقات کے دائرہ میں شامل رہیں گے۔ محمد سلیم نے بورڈ میں قرارداد پیش کرنے والے رکن کا نام بتانے سے انکار کردیا اور کہا کہ تمام ارکان نے اس قرارداد کی تائید کی ہے۔ اس صورتحال سے پریشان چیف اگزیکیٹیو آفیسر منان فاروقی اخباری نمائندوں کے سوالات کا مناسب طور پر جواب نہ دے سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ بورڈ نے ایجنڈہ کے بغیر ہی یہ قرارداد منظور کی ہے اور ان کا کام بورڈ کے احکامات پر عمل کرنا ہے ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس معاملہ میں بورڈ نے انہیں تحقیقاتی افسر مقرر کرتے ہوئے قربانی کا بکرا بنادیا ہے ۔ کئی مواقع پر صدرنشین نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو اظہار خیال سے روک دیا ۔ منان فاروقی نے کہا کہ تحقیقات داخلی طور پر کی جائیں گی اور خامیوں کا پتہ چلنے کی صورت میں بورڈ آگے کی کارروائی کا فیصلہ کرے گا ۔ بورڈ کے غیاب میں غیر قانونی تقررات کا الزام عائد کیا گیا لیکن موجودہ بورڈ میں تین ریٹائرڈ افراد کے دوبارہ تقرر پر صدرنشین نے کچھ بھی کہنے سے گریز کیا۔ وہ یہ کہتے ہوئے بورڈ کے فیصلہ کو درست ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ بورڈ میں ملازمین کی کمی ہے ۔
صدرنشین وقف بورڈ نے اونٹ واڑی قبرستان جمعرات بازار کو کئی برسوں سے اصطبل کے طور پر استعمال کرنے کیلئے متعلقہ انسپکٹر آڈیٹر کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ انسپکٹر آڈیٹر کے خلاف کئی شکایات ملی ہیں اور جان بوجھ کر کئی برسوں سے گھوڑے باندھنے پر خاموشی اختیار کرنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے انسپکٹر آڈیٹر کی سرگرمیوں کی جانچ اور شہر میں موجود انسپکٹر کے تبادلہ کرنے کی ہدایت دی۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے کہا کہ اگرچہ انسپکٹرس پر کام کا کافی بوجھ ہے لیکن وہ ناجائز قابضین سے ملی بھگت کے امکانات کو مسترد نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ میں ہر ملازم کو جوابدہ بنایا جائے گا ۔ بورڈ کے اجلاس میں بجٹ کی تیاری پر مباحث ہوئے اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو ڈسمبر تک مکمل بجٹ تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ۔ گزشتہ 5 برسوں سے بورڈ میں بجٹ تیار نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ یوسفینؒ میں وضو خانے ، ٹائلیٹس اور سماع خانے کی تعمیر کیلئے منصوبہ کو قطعیت دی گئی ہے۔ عصری سہولتوں سے آراستہ وضو اور طہار خانے تعمیر کئے جائیں گے۔ اس منصوبہ کے تحت اگر دو کروڑ بھی خرچ آئے گا تو بورڈ اسے برداشت کرے گا ۔ اندرون ایک ماہ تعمیری کاموں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا اور آئندہ بورڈ میٹنگ میں تعمیری بجٹ کو منظوری دی جائے گی ۔ ہر ماہ بورڈ کے دو اجلاس ہوں گے ۔ پہلا اجلاس متولی اور کمیٹیوں کے امور پر محیط ہوگا جبکہ دوسرا اجلاس انتظامی امور کا جائزہ لے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ میں آؤٹ سورسنگ پر خدمات انجام دینے والے 25 ملازمین کی تنخواہوں کو 15000 سے بڑھاکر 22000 کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ گریجویٹ ملازمین بہتر خدمات انجام دے رہے ہیں ، جس کے باعث ان کی حوصلہ افزائی کے طور پر تنخواہوں میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام عہدیداروں اور ملازمین کو 25 ستمبر تک تقرر اور تعلیمی اسنادات پیش کرنے کی ہدایت دی گئی تھی لیکن ابھی تک تمام ملازمین نے تفصیلات داخل نہیں کی ہے۔ انہیں کچھ مہلت دی جائے گی، بعد میں تمام اسنادات کا جائزہ لیتے ہوئے غیر قانونی تقررات کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔