وقف بورڈ میں سینکڑوں فائیلیں طویل عرصہ سے یکسوئی کی منتظر

شعبہ کے اعلیٰ عہدیداروں اور ماتحتین میں عدم تال میل ، صورتحال ابتر ، اعلیٰ عہدیدار کے جاسوس متعین
حیدرآباد۔ 29 ۔ فروری (سیاست نیوز) کسی بھی محکمہ کی بہتر کارکردگی کا انحصار ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ کے رویہ اور ساتھی عہدیداروں کے ساتھ بہتر تال میل پر منحصر ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود تلنگانہ کے دیگر سرکاری محکمہ جات سے بالکل مختلف ہے اور یہاں عہدیداروں میں بہتر تال میل کے بجائے ان کے خلاف اقدامات نے محکمہ کی کارکردگی کو متاثر کردیا ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ہر جائزہ اجلاس کی طرح اتوار کو منعقدہ اجلاس میں اقلیتوں سے متعلق کئی اعلانات کئے۔ انہوں نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ اور کئی قیمتی اوقافی اراضیات کو وقف بورڈ کے حوالے کرنے کا تیقن دیا ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ کے عہدیداروں کو چیف منسٹر کے اعلانات پر عمل آوری میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ۔ چیف منسٹر اوقافی اراضیات کو حوالہ کرنے کا تیقن دے رہے ہیں لیکن عہدیدار شہر اور اس کے اطرف قیمتی اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں ناکام ہیں۔ شہر کے مرکزی مقام بشیر باغ پر واقع اوقافی اراضی کے تحفظ کیلئے اعلیٰ سطح پر کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھائے گئے۔ اس علاقہ میں 5 ایکر سے زائد اوقافی اراضی کی نشاندہی کی گئی اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ کی سطح پر کارروائی شروع کی گئی لیکن اس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اقلیتی بہبود کے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ اور ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جو آل انڈیا سرویسز سے تعلق رکھتے ہیں، وہ فوری اس معاملہ میں مداخلت کرتے۔ صورتحال تو اس قدر ابتر ہوچکی ہے کہ وقف بورڈ میں سینکڑوں فائلیں گزشتہ طویل عرصہ سے یکسوئی کی منتظر ہیں۔ بتایا جاتاہے کہ بورڈ کے عہدیدار مجاز نے فائلوں کی یکسوئی پر توجہ مرکوز نہیں کی جس کے نتیجہ میں روزانہ فائلوں کی تعداد میں اضافہ ہی ہورہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ کے اعلیٰ عہدیداروں کو اسکیمات پر عمل آوری سے زیادہ دیگر عہدیداروں کے معاملات سے دلچسپی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف عہدیداروں کی مبینہ طور پر جاسوسی کی جارہی ہے اور اس کام کیلئے ڈرائیورس اور اٹینڈرس کا استعمال ہورہا ہے۔ مختلف اداروں ذمہ داروں سے ملاقات کرنے کیلئے پہنچنے والے افراد کی سیل فون سے خفیہ تصاویر لی جارہی ہیں اور ان سے ہونے والی گفتگو کو فون میں ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث شخص کو اعلیٰ عہدیدار کی سرپرستی حاصل ہے اور وہ مختلف عہدیداروں اور ملازمین کی جانب سے فون پر کی گئی گفتگو کی ریکارڈنگ ان تک پہنچا رہا ہو۔ حالیہ عرصہ میں بعض عہدیداروں سے ملاقات کرنے والے افراد کی تصاویر بھی پیش کی گئیں۔ ان سرگرمیوں کا مقصد اعلیٰ عہدیداروں کی خوشنودی حاصل کرنا ہے تاکہ وظیفہ پر سبکدوشی کے باوجود دوبارہ بازماموری کیلئے حکومت سے منظوری حاصل کی جاسکے۔ مذکورہ شخص کی سرگرمیوں اور اعلیٰ عہدیدار تک بے روک ٹوک رسائی کو دیکھتے ہوئے محکمہ کے دیگر عہدیداروں اور ملازمین میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوچکا ہے ۔ عہدیدار اور ملازمین ایک دوسرے سے بھی فون پر بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ خاص طور پر متنازعہ امور اور محکمہ کے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے گریز کیا جارہا ہے ۔ جاسوسی کا شکار بعض ملازمین نے شکایت کی کہ جان بوجھ کر اپنے قریبی اور جاسوسی میں ماہر ڈرائیورس کو عہدیداروں کے پاس متعین کیا گیا تاکہ گاڑی میں ہونے والی گفتگو اور نقل وو حرکت پر نظر رکھی جاسکے۔ عہدیدار یہ جان کر حیران ہیں کہ وہ روزانہ کس سے اور کہاں ملاقات کرتے ہیں، اس کی اطلاع بھی اس شخص کو مل جاتی ہے جو اس طرح کی سرگرمیوں کا اہم سرغنہ ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود میں عدم تحفظ کا یہ ماحول عہدیداروں سے لیکر ملازمین تک پھیل چکا ہے۔ اس طرح کی سرگرمیاں محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے بجائے متاثر کرسکتی ہیں کیونکہ اس سے عہدیداروں کے درمیان غلط فہمیوں میں اضافہ ہوگا اور آپس میں دوریاں بڑھتی جائیں گی۔