وقف بورڈ میں سہ رکنی کمیٹی کے قیام کی مساعی کو دھکہ

حکومت آندھرا پردیش کی مخالفت ، شیخ محمد اقبال کا عمر جلیل کو مکتوب
حیدرآباد۔/2اپریل، ( سیاست نیوز) وقف بورڈ میں اسپیشل آفیسر کی عدم موجودگی کے پیش نظر متبادل انتظامات اور خاص طور پر سہ رکنی کمیٹی کے قیام کی مساعی کو آج اس وقت دھکہ لگا جب آندھرا پردیش حکومت نے وقف بورڈ میں سہ رکنی کمیٹی کے قیام کی مخالفت کی ہے۔ انچارج سکریٹری اقلیتی بہبود آندھرا پردیش شیخ محمد اقبال نے آج اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود تلنگانہ سید عمر جلیل کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے وقف بورڈ میں سہ رکنی کمیٹی کی تشکیل کو آندھرا پردیش کیلئے ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی تقسیم کا عمل آخری مرحلہ میں ہے اور تلنگانہ حکومت کو بورڈ کے تعلق سے کسی بھی یکطرفہ فیصلہ کا اختیار نہیں۔ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون 2014 کے سیکشن 75 کے تحت غیر منقسم اداروں سے متعلق فیصلہ کے سلسلہ میں دونوں حکومتوں کے درمیان باہم مشاورت اور اتفاق رائے ضروری ہے۔ حکومت آندھرا پردیش کا موقف ہے کہ اسپیشل آفیسر کی عدم موجودگی کی صورت میں تلنگانہ حکومت کو سہ رکنی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کرنے سے قبل آندھرا پردیش حکومت سے مشاورت کرنی چاہیئے۔ اس طرح کی کوئی بھی کوشش آندھرا پردیش کیلئے قابل قبول نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جاریہ سال فبروری میں اسپیشل آفیسر کی میعاد میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے جو احکامات جاری کئے گئے وہ بھی آندھرا پردیش سے مشاورت کے بغیر جاری کئے گئے جبکہ وقف بورڈ پر آندھرا پردیش کا مساوی حصہ ہے۔ شیخ محمد اقبال نے کہا کہ وقف ایکٹ کے تحت اسپیشل آفیسر کے تقرر کا حکومت کو اختیار حاصل ہے تاہم ہائی کورٹ کی جانب سے احکامات کو کلعدم قرار دینے کے سلسلہ میں موثر پیروی کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر آندھرا پردیش حکومت بھی اس مقدمہ میں فریق بنے گی۔ واضح رہے کہ 24 مارچ کو ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے اسپیشل آفیسر کے تقرر کے احکامات کو عبوری طور پر کلعدم کردیا تھا اس کے بعد سے وقف بورڈ کی کارکردگی عملاً ٹھپ ہوچکی ہے۔ تلنگانہ حکومت ان احکامات کے خلاف ریلیف حاصل کرنے کیلئے ڈیویژن بنچ سے رجوع ہونے کی تیاری کررہی ہے۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود نے اس سلسلہ میں ایڈوکیٹ جنرل سے مسلسل تیسرے دن آج بھی مشاورت کی۔ دوسری طرف بعض گوشوں کی جانب سے سہ رکنی کمیٹی کے قیام کیلئے حکومت پر دباؤ بنایا جارہا ہے تاہم آندھرا پردیش حکومت کی مخالفت کے سبب سہ رکنی کمیٹی کی تجویز تعطل کا شکار ہوجائے گی۔