وقف بورڈ میں اصلاحات اور ورک کلچر کے لیے عہدیداروں اور ملازمین کے درمیان تال میل ناگزیر

حیدرآباد۔8۔اکتوبر (سیاست نیوز) وقف بورڈ میں اصلاحات اور ورک کلچر کے فروغ کیلئے اسپیشل آفیسر جناب جلال الدین اکبر آئی پی ایس نے بورڈ کے عہدیداروں اور ملازمین سے تعاون کو ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے آج وقف بورڈ میں عید ملاپ تقریب کے ذریعہ عہدیداروں اور ملازمین میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے وقف بورڈ میں عہدیداروں اور ملازمین کے درمیان بہتر تال میل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہر شخص میں یہ جذبہ ہونا چاہئے کہ وہ اللہ کی امانت کا امین ہے۔ وقف جائیدادیں دراصل اللہ کی امانت ہوتی ہے اور ہمیں اس کیلئے اللہ کے حضور جواب دہی کا احساس پیدا کرنا ہوگا۔ جناب جلال الدین اکبر نے وقف بورڈ میں ڈسپلن اور بہتر تال میل کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہی چیزیں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سینکڑوں کی تعداد میں مقدمات عدالتوں میں زیر دوران ہیں اور 2007 ء سے ان مقدمات کے جوابی حلفنامے وقف بورڈ کی جانب سے داخل نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں عہدیداروں کا یہ استدلال ہوتا ہے کہ فلاں سیکشن کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔ افسوس اس بات پر ہے کہ ایک سیکشن سے دوسرے سیکشن تک پیپر پہنچنے کیلئے کئی ماہ لگ جاتے ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے جذبہ کے تحت خود ملازمین متعلقہ سیکشن سے رجوع ہوکر تفصیلات حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اوقافی جائیدادوں کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی عہدیدار متعلقہ سیکشن سے رجوع ہوں تو اس سے اس کی عزت و توقیر میں کوئی کمی نہیں ہوگی بلکہ دوسروں میں کام کا جذبہ پیدا ہوگا۔ انہوں نے بہتر تال میل اور اجتماعی جذبہ کے ساتھ کام کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر سطح پر اس جذبہ کی ضرورت ہے۔ اسپیشل آفیسر نے کہا کہ وقف کے تمام ملازمین اور عہدیدار ایک خاندان کی طرح ہیں اور ہمیں آپس میں مل کر کام کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ وقف جائیدادوں کی تباہی صرف ادارہ کی نہیں بلکہ ساری قوم کا نقصان ہے۔ اوقافی جائیدادیں جس جذبہ کے تحت وقف کی گئی ہیں، منشاء وقف کی تکمیل ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے ۔ اوقافی جائیدادوں اور اس کی آمدنی کا استعمال منشائے وقف کے مطابق ہو تو یہ ہماری کامیابی کا ثبوت ہے۔ جناب جلال الدین اکبر نے دیگر محکمہ جات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ہر سطح پر ڈسپلن اور جواب دہی کا احساس پایا جاتا ہے ۔ اسی جذبہ و احساس کی وقف بورڈ میں ضرورت ہے۔

انہوں نے ہائی کورٹ کی جانب سے انہیں طلب کئے جانے اور مقدمات کی عدم پیروی سے متعلق جج کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات کی تفصیل بیان کی اور کہا کہ وقف سے متعلق مقدمات کی عاجلانہ یکسوئی کیلئے موثر انداز میں پیروی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ مقدمات کے سلسلہ میں کئی برسوں تک بورڈ نے حلفنامہ داخل نہیں کیا۔ اسپیشل آفیسر نے کہا کہ جب تک ہم نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کا حقیقی جذبہ پیدا نہیں ہوگا ، اس وقت تک ہم جائیدادوں کے تحفظ میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بہتر اور شفاف کارکردگی کے ذریعہ نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی سرخرو ہوسکتے ہیں۔ انچارج چیف اگزیکیٹیو آفیسر سلطان محی الدین ، لاء آفیسر سید حسین اور دوسروں نے مخاطب کیا۔ اس موقع پر ملازمین نے اپنے دیرینہ حل طلب مسائل کے سلسلہ میں نمائندگی کی۔ جناب جلال الدین اکبر نے طویل عرصہ سے پروموشن کے تعطل پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وقف بورڈ کی دونوں ریاستوں میں تقسیم تک وہ اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے۔