وقف بورڈ میں اسپیشل آفیسر کا عہدہ خالی ، کام کاج شدید متاثر

تقسیم بورڈ سے قبل تلنگانہ حکومت کے احکامات تنازعہ کا شکار ، مفاد کی فائیلوں کی یکسوئی کے لیے عملہ متحرک
حیدرآباد۔/27جون، ( سیاست نیوز) وقف بورڈ میں اسپیشل آفیسر کا عہدہ خالی ہونے کے سبب بورڈ کی کارکردگی بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔ وقف بورڈ کی دو ریاستوں میں تقسیم سے قبل ہی تلنگانہ حکومت نے تلنگانہ وقف بورڈ کیلئے اسپیشل آفیسر کے تقرر کے احکامات جاری کئے جس کے باعث یہ احکامات تنازعہ کا شکار ہوگئے۔ اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کا عہدہ زائد عرصہ تک مخلوعہ نہیں رکھا جاسکتا کیونکہ کسی بھی اہم فیصلہ کیلئے اسپیشل آفیسر کی منظوری لازمی ہے۔ جناب شیخ محمد اقبال ( آئی پی ایس) کی اسپیشل آفیسر کی حیثیت سے چھ ماہ کی میعاد 18جون کو ختم ہوگئی اور 20جون کو حکومت نے آئی ایف ایس عہدیدار جلال الدین اکبر کو اسپیشل آفیسر مقرر کیا۔ جی او میں خامیوں کے سبب ابھی تک انہوں نے نئی ذمہ داری نہیں سنبھالی۔ وقف بورڈ کے تمام اُمور فی الوقت چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی نگرانی میں ہیں تاہم وہ اہم اُمور کے بارے میں فیصلہ کے مجاز نہیں۔ شیخ محمد اقبال کی میعاد کے اختتام کے ساتھ ہی وقف بورڈ اپنی پرانی روش پر واپس آچکا ہے۔ وقف بورڈ میں دوبارہ پیروکاروں اور درمیانی افراد کی آمدورفت کا سلسلہ شروع ہوگیا جو اپنے مفاد سے متعلق فائیلوں کی یکسوئی کیلئے متحرک ہوچکے ہیں۔ ایسی فائیلیں جنہیں اسپیشل آفیسر نے بعض نقائص کے سبب روک دیا تھا اب دوبارہ ان فائیلوں کی یکسوئی کیلئے زبردست پیروی کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں وقف بورڈ کا ماتحت عملہ درمیانی افراد سے ملا ہوا ہے اور وہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے ذریعہ بعض مخصوص فائیلوں کی یکسوئی کی کوشش کررہے ہیں۔ شیخ محمد اقبال کی چھ ماہ کی مدت کے دوران وقف بورڈ کے احاطہ میں درمیانی افراد اور پیروکاروں کا داخلہ بند ہوچکا تھا اور صرف متعلقہ افراد کو ہی اپنے مسائل کے ساتھ رجوع ہونے کی اجازت تھی، لیکن اسپیشل آفیسر کی عدم موجودگی کے باعث دوبارہ ایسے عناصر سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ نچلی سطح پر فائیلوں کی یکسوئی کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ نئے عہدہ دار کے تقرر کی صورت میں دوبارہ کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ وقف بورڈ کے دو اہم عہدیدار جاریہ ماہ کے ختم پر وظیفہ پر سبکدوش ہورہے ہیں ان کی سبکدوشی کے بعد وقف بورڈ میں اعلیٰ عہدیداروں کی کمی واقع ہوگی۔ بورڈ کے ایک ذرائع نے بتایا کہ شیخ محمد اقبال کی میعاد کے اختتام کے ساتھ ہی وقف قواعد کی خلاف ورزی میں ملوث افراد کے خلاف شروع کی گئی کارروائیاں عملاً ٹھپ ہوچکی ہیں۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں کی جانب سے کئی معاملات میں خاموشی اختیار کرلی گئی اس کے علاوہ عدالت میں زیر دوران مقدمات کی پیروی کے سلسلہ میں بھی وقف بورڈ کے موجودہ عہدیداروں کا رویہ سُست رفتاری کا دکھائی دے رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جن افراد کے خلاف کارروائی شروع کی گئی تھی انہوں نے بعض عہدیداروں کی ملی بھگت کے ذریعہ کارروائیوں کو ختم کرنے کی تیاری کرلی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نئے اسپیشل آفیسر کے تقرر کیلئے مزید کتنا وقت درکار ہوگا کیونکہ وقف بورڈ کی تقسیم کیلئے مرکزی وزارت اقلیتی بہبود کی اجازت ضروری ہے۔ مرکز کی اجازت کے بغیر دونوں ریاستیں وقف بورڈ کی تشکیل یا اسپیشل آفیسر کا تقرر کرنے سے قاصر رہیں گی۔