بنیادی خدمات مسدود ، عوام کو تکلیف کا سامنا ، سی ای او کا احتجاجیوں کو تیقن
حیدرآباد ۔4 ۔مئی (سیاست نیوز) وقف بورڈ میں اسپیشل آفیسر کی عدم موجودگی نے بحران کی شکل اختیار کرلی۔ ملازمین اپریل کی تنخواہ سے محروم ہیں اور اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود نے وقف بورڈ کے امور میں مداخلت سے انکار کردیا جس کے نتیجہ میں ملازمین آج احتجاج پر اتر آئے۔ وقف بورڈ کے ملازمین کی دونوں یونینوں نے ہفتہ کے دن چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو احتجاج کی نوٹس دی تھی ۔ تنخواہوں کی عدم اجرائی کے سبب ملازمین نے آج صبح سے کام بند کردیا اور حج ہاؤز کے احاطہ میں احتجاجی دھرنا منظم کیا گیا۔ وقف بورڈ کے ملازمین نے حج ہاؤز کی عمارت کی برقی منقطع کردی جس کے باعث اس عمارت میں موجود تمام دفاتر میں کام کاج مفلوج ہوگیا۔ ملازمین اپریل کی تنخواہ کی اجرائی کا مطالبہ کرتے ہوئے حج ہاؤز کے باب الداخلہ پر دھرنے پر بیٹھ گئے ۔ انہوں نے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کے خلاف نعرے لگائے۔ احتجاجی ملازمین کے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھے جس پر تنخواہ کی اجرائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ وقف بورڈ کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے عہدیدار بھی اس احتجاج میں شامل ہوگئے اور وقف بورڈ کے تمام شعبہ جات میں کام ٹھپ ہوگیا۔ دارالقضاۃ سے میریج سرٹیفکٹ حاصل کرنے کیلئے آنے والے افراد کو مایوسی ہوئی کیونکہ ملازمین نے دارالقضاۃ کا دفتر بند کردیا تھا۔ اوقافی امور کے سلسلہ میں وقف بورڈ پہنچنے والے افراد کو احتجاج کے سبب واپس لوٹنا پڑا۔ حج ہاؤز کی عمارت میں برقی منقطع کرنے کے سبب عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ساری عمارت میں برقی سربراہی بند ہونے سے اندھیرا چھا گیا اور اقلیتی فینانس کارپوریشن اردو اکیڈیمی، حج کمیٹی اور ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفس حیدرآباد میں کمپیوٹرس بند ہوگئے جس کے سبب دفتری کام کاج متاثر ہوا۔ حج ہاؤز کی تمام چاروں لفٹس بند کردی گئیں جس کے سبب عوام کو اوپری منزل تک پہنچنے میں دشواری ہورہی تھی ۔ خواتین اور ضعیف افراد کو سیڑھیوں کے ذریعہ پانچویں اور چھٹویں منزل تک جانا پڑا۔ وقف بورڈ کے چیف اگزیکیٹیو آفیسر محمد اسداللہ نے احتجاجی ملازمین کو تیقن دیا کہ وہ اس سلسلہ میں حکومت سے نمائندگی کریں گے۔ احتجاجی ملازمین نے وقف بورڈ کی تمام گاڑیوں کو واپس طلب کرلیا۔ ڈرائیورس بھی ہڑتال میں شامل ہوگئے جس کے باعث اعلیٰ عہدیدار دفاتر تک محدود ہوگئے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو زائد رقم کی منظوری کا اختیار نہیں ہے اور ملازمین کی تنخواہوں کیلئے ماہانہ تقریباً 50 لاکھ سے زائد کی ضرورت پڑتی ہے۔ گزشتہ ماہ فروری کی تنخواہ کی اجرائی میں بھی تاخیر ہوئی تھی اور اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو تنخواہوں کی اجرائی کا اختیار دیا تھا۔ اس مرتبہ وہ دوبارہ وقف بورڈ کے امور میں مداخلت کے لئے تیار نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپیشل سکریٹری کی حیثیت سے وہ وقف بورڈ کے روز مرہ کے امور میں مداخلت کا حق نہیں رکھتے ۔ اگرچہ ملازمین کی تنخواہوںکی اجرائی کے سلسلہ میں انہیں ہمدردی ہے۔ تاہم وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے بتایا کہ اسپیشل آفیسر کے متبادل انتظام کے سلسلہ میں فائل حکومت کے زیر غور ہے۔ وقف بورڈ کے ملازمین کو احتجاج کے بجائے متبادل انتظام کیلئے حکومت سے نمائندگی کرنی چاہئے ۔ واضح رہے کہ 24 مارچ سے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کا عہدہ خالی ہے کیونکہ ہائی کورٹ نے اسپیشل آفیسر کے تقرر سے متعلق احکامات کو کالعدم کردیا۔ اس فیصلہ کے خلاف حکومت نے ڈیویژن بنچ پر اپیل دائر کی جس کی سماعت ابھی باقی ہے۔