وقف بورڈ عہدیداران برق رفتاری سے فائیلوں کی یکسوئی میں مصروف

برسوں سے التواء کا شکار فائیلوں کی قسمت جاگ اٹھی ، نئے سی ای او کے اعلان کے بعد دفتر کی کارکردگی تبدیل
حیدرآباد۔2 ۔ فروری (سیاست نیوز) وقف بورڈ میں نئے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے تقرر کے احکامات کی اجرائی کے ساتھ ہی فائلوں کی تیزی سے یکسوئی کی اطلاعات ملی ہیں۔ بتایا جاتاہے کہ نئے سی ای او کے جائزہ حاصل کرنے سے قبل تمام عہدیدار فائلوں کی یکسوئی پر توجہ مرکوز کرچکے ہیں، جن میں بعض ایسی فائلیں شامل ہیں، جن سے بعض عہدیداروں کے مفادات وابستہ ہیں۔ اپنی پسند کی فائلوں کی عاجلانہ یکسوئی کی کارروائی کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے وقف بورڈ متحرک ہوچکا ہو۔ گزشتہ کئی ماہ سے زیر التواء فائلوں کی قسمت جاگ گئی اور متعلقہ افراد و درمیانی افراد کی وقف بورڈ میں گزشتہ دو دن سے سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ اپنی فائلوں کی یکسوئی کیلئے زبردست پیروی جاری ہے۔ بتایا جاتاہے کہ نئے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو جائزہ حاصل کرنے کیلئے مزید وقت لگ سکتا ہے کیونکہ انہیں محکمہ ریونیو کی جانب سے ریلیو کیا جانا باقی ہے۔ ان کے جائزہ لینے سے قبل اپنی فائلوں کو کلیئر کرانے کیلئے پیروکار اور متعلقہ افراد وقف بورڈ کے دفتر میں دیکھے جارہے ہیں۔ حکومت نے محکمہ ریونیو کے عہدیدار محمد اسد اللہ کو چیف اگزیکیٹیو آفیسر مقرر کیا ہے۔ ابھی تک اس عہدہ کی ذمہ داری بورڈ کے ڈپٹی سکریٹری و لاء آفیسر سلطان محی الدین سنبھالے ہوئے تھے۔ اس بات کا اندیشہ ہے کہ نئے سی ای او کی آمد سے قبل کلیئرنس دی جانے والی فائلوں میں بعض متنازعہ فائلیں بھی ہوسکتی ہیں۔ لہذا محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیدار آخری مرحلہ میں منظور کی گئی فائلوں پر نظرثانی کیلئے نئے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو ہدایت دے سکتے ہیں۔ اسی دوران وقف بورڈ کے ریکارڈ اور فائلوں کو محفوظ کرنے کے کام پر اسپیشل آفیسر نے توجہ مرکوز کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف ریکارڈ کے کمپیوٹرائزیشن کا کام جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ اس کے علاوہ سارے ریکارڈ کو ڈیجیٹلائیزڈ کرنے کی تجویز ہے تاکہ کسی بھی اراضی کے ریکارڈ کو مٹانے کی کوششیں کامیاب نہ ہوسکیں۔ وقف بورڈ کی تقسیم کے سلسلہ میں تمام فائلوں کو تلنگانہ اور آندھراپردیش کے اعتبار سے تقسیم کردیا گیا لیکن اس کی فہرست اور رجسٹر میں اندراج نہیں ہوا جس کے باعث کسی بھی جائیداد کی فائل کی تلاش میں دشواری ہورہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ کام مکمل ہونے کیلئے کئی ماہ درکار ہوں گے ۔ اسٹاف کی کمی کا بہانہ بناکر اس کام پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ الغرض وقف بورڈ نے وقف ریکارڈ اور فائلوں کے تحفظ پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ بورڈ کے مستقل اور عارضی ملازمین کے درمیان تال میل کی کمی کے سبب بھی کام متاثر ہورہا ہے۔ اسپیشل آفیسر نے بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے عہدیداروں اور ملازمین کیلئے بعض ہدایات جاری کی تھیں لیکن ان پر عمل آوری نہیں کی جارہی ہے۔ ان امور میں روزانہ کی کارکردگی رپورٹ ، فائلوں کی عاجلانہ یکسوئی ، عوامی شکایات پر کارروائی رپورٹ ، کرایہ کے حصول کے بارے میں تفصیلات اور ہر سپرنٹنڈنٹ اور کلرک کے پاس فائلوں کی یکسوئی سے متعلق تفصیلات شامل تھیں لیکن کسی بھی شعبہ کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر اسپیشل آفیسر کو رپورٹ روانہ نہیں کی گئی ۔ آخر کار انہوں نے ایک ریٹائرڈ عہدیدار کو ان کاموں کی ذمہ داری دیتے ہوئے عارضی طور پر تقرر کیا لیکن بتایا جاتا ہے کہ عہدیداروں اور ملازمین عدم تعاون کا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں جس سے بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے کی کوششوں کو دھکا لگا۔