وقف بورڈ سے جعلی این او سی کی تحقیقات میں شدت

عہدیداروں و ملازمین کے بیانات قلمبند ، انٹلی جنس و سی بی سی آئی ڈی کی خصوصی نظر

حیدرآباد۔یکم ڈسمبر (سیاست نیوز) پولیس نے وقف بورڈ کی جانب سے جاری کردہ جعلی این او سی کی تحقیقات میں شدت پیدا کرتے ہوئے بورڈ کے 7 عہدیداروں اور ملازمین کے بیانات قلم بند کیے۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر منان فاروقی کی دستخط کی اصلیت کا پتہ چلانے کے لیے دستخط کے نمونوں کو فارنسک لیاب روانہ کیا گیا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کے دفتر کی جانب سے پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ جلد سے جلد تحقیقات مکمل کرتے ہوئے خاطیوں کو بے نقاب کیا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ گلوبل انرپرینرشپ سمٹ کے انتظامات میں مصروف پولیس نے سمٹ کے اختتام کے فوری بعد تحقیقات میں تیزی پیدا کردی ہے۔ وقف بورڈ کے تین سیکشنوں سروے، پروٹیکشن اور رینٹ سے وابستہ عہدیداروں اور ملازمین کے بیانات قلم بند کیے گئے۔ یہ تین سیکشن ایسے ہیں جہاں سے این او سی کی اجرائی کی فائیل گزرتی ہے۔ بعض دیگر عہدیداروں اور ملازمین کے بیانات ریکارڈ کیے جاسکتے ہیں اور آخر میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس کے علاوہ انٹلیجنس اور سی بی سی آئی ڈی نے وقف بورڈ پر نگرانی شروع کردی ہے۔ بورڈ کے تمام سیکشنوں اور وہاں عہدیداروں اور ملازمین کی سرگرمیوں پر خفیہ انداز میں نظر رکھی جارہی ہے تاکہ بورڈ میں جاری غیر قانونی سرگرمیوں کا پتہ چلایا جاسکے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے بورڈ کی موجودہ صورتحال پر سخت ناراضگی جتائی اور اس معاملہ کی تحقیقات سی بی سی آئی ڈی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں این او سی پر چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی دستخط کے اصلی ہونے کا پتہ چلا ہے۔ تاہم اس بات کی جانچ کی جارہی ہے۔ کہ اسکام میں ملوث ٹولی نے کس طرح دھوکے میں رکھ کر ان کی دستخط حاصل کرلی۔ پولیس کو اوریجنل این او سی حاصل ہوا ہے جس پر چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی دستخط واضح ہے۔ تحقیقاتی عہدیداروں کے مطابق دستخط کو کمپیوٹر یا زیراکس کے ذریعہ چسپاں کرنے کی کوئی گنجائش دکھائی نہیں دیتی۔ امکان ہے کہ وقف بورڈ کے بعض عہدیدار و ملازمین جو وقف مافیا سے ملی بھگت رکھتے ہیں انہوں نے کسی اور فائیل یا لیٹر کے درمیان میں این او سی رکھتے ہوئے دھوکے سے دستخط حاصل کرلی۔ پولیس نے دستخط کے نمونوں کو جانچ کے لیے فارنسک لیاب روانہ کیا ہے ۔ اس کے علاوہ این او سی کی اجرائی کے لیے درخواست گزار این نرسنگ رائو کی تلاش کی جارہی ہے۔ تاکہ بورڈ میں خاطیوں کی نشاندہی ہوسکے۔ نرسنگ رائو کی گرفتاری کی صورت میں اسکیام کی اصلیت کا پتہ چل سکتا ہے اور ان تمام خاطیوں کے چہرے بے نقاب ہوں گے جنہوں نے جعلی این او سی کی اجرائی میں مدد کی ہے۔ اس ٹولی نے ضلع کلکٹر ملکاجگری کو این او سی کی کاپی حوالے کرنے کے بعد کمشنر پرنٹنگ اسٹیشنری سے رجوع ہوکر گزٹ نوٹیفکیشن شائع کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔