عہدیداروں اور ملازمین کی سرگرمیوں کی نگرانی ، لینڈ مافیا سے ملی بھگت سے ریکارڈ کو نقصان
حیدرآباد۔ 7 ڈسمبر (سیاست نیوز) وقف بورڈ کی جانب سے جاری کردہ جعلی این او سی اسکام کی جانچ کے سلسلہ میں بورڈ کے چار سیکشن تحقیقاتی ادارے کی نظر میں ہیں۔ پولیس 4 سیکشنوں سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں اور ملازمین کی سرگرمیوں کی نگرانی کررہی ہے کیوں کہ شبہ کیا جارہا ہے کہ جعلی این او سی کی اجرائی اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر سے دھوکے سے دستخط حاصل کرنے کے معاملہ میں مذکورہ 4 سیکشنوں سے وابستہ افراد ملوث ہوسکتے ہیں۔ سروے، پروٹیکشن، رینٹ کے علاوہ پراجیکٹ سیکشن پر پولیس کی نظر ہے جہاں سابق میں وقف ریکارڈ کو نقصان پہنچانے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ابتدائی جانچ میں پولیس کو مذکورہ سیکشنوں میں سابق میں پیش آئی دھاندلیوں کا علم ہوا ہے جس کے بعد ان سیکشنوں کی نگرانی سخت کردی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ میں مختلف سیکشنوں سے وابستہ افراد پر مشتمل ایک منظم گروہ لینڈ مافیا سے ملی بھگت کے ساتھ کام کررہا ہے جس کا مقصد اوقافی ریکارڈ کو نقصان پہنچانا ہے۔ اس گروہ میں ایسے ملازمین شامل ہیں جن کا ریکارڈ ٹھیک نہیں ہے اور سابق میں مختلف الزامات کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جاچکی ہے۔ ان افراد کے لینڈ مافیا سے گہرے مراسم ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ سابق میں کئی جائیدادوں کے سلسلہ میں جعلی این او سی جاری کی گئی اور وقف جائیدادوں کی فائیلیں بھی مافیا کے حوالے کی گئیں۔ ضرورت پڑنے پر پولیس ان مشتبہ افراد کے بیانات قلمبند کرسکتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس گروہ کا کام ہی یہی ہے کہ وہ ایسے وقت چیف ایگزیکٹیو آفیسر سے رجوع ہوتے ہیں جب وہ عوام کے درمیان گھرے ہوں۔ ایسے موقع پر کسی اہم فائل پر دستخط کے بہانے درمیان میں جعلی این او سی کا کاغذ رکھ کر دھوکے سے دستخط حاصل کرلی جاتی ہے۔ اس گروہ سے تعلق رکھنے والے ملازمین کے بورڈ کے بعض ارکان سے قریبی روابط بتائے گئے ہیں اور انہیں بورڈ میں بعض عہدیداروں اور خاص طور پر ریٹائرڈ عہدیداروں کی سرپرستی حاصل ہے۔ جس تاریخ میں فرضی این او سی پر چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی دستخط حاصل کی گئی اس دن کے تمام احکامات کی جانچ کی جائے تو خاطیوں کی نشاندہی بآسانی کی جاسکتی ہے۔ اسی دوران صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو ہدایت دی کہ وہ اسکام کی جانچ کے لیے قائم کردہ تین رکنی کمیٹی کا اجلاس طلب کریں۔