وقف بورڈ اے پی کی تشکیل کی تیاریوں کا آغاز

تشکیل کے خلاف چیف منسٹر پر مفاد پرستوں کا زبردست دباؤ

حیدرآباد۔/28جنوری، ( سیاست نیوز) حکومت آندھرا پردیش نے وقف بورڈ کی تشکیل کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ الیکشن آفیسر کی جانب سے روانہ کردہ فائیل کو محکمہ قانون سے رجوع کیا گیا تاکہ بورڈ کی تشکیل کی مدت اور دیگر امور  کے بارے میں وضاحت طلب کی جائے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وقف بورڈ کی تشکیل کے سلسلہ میں چار ماہ قبل مقرر کردہ الیکشن آفیسر نے رائے دہندوں کے ناموں کو قطعیت دے دی ہے۔ اس کے علاوہ بورڈ کے انتخابات اور نامزد ارکان کے تقرر پر وقف ایکٹ کے اعتبار سے اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کردی۔ چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو پر مسلم قائدین اور تنظیموں کی جانب سے مسلسل دباؤ بنایا جارہا ہے کہ وقف بورڈ کی تشکیل عمل میں لائے تاکہ اوقافی جائیدادوں کا تحفظ ہوسکے۔ اس کے علاوہ کئی اہم اوقافی اداروں کی اراضیات حکومت سے قربت رکھنے والے قائدین کے قبضہ میں ہیں لہذا انہیں دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ برسراقتدار تلگودیشم پارٹی کے بعض وزراء اور ارکان اسمبلی بورڈ کی تشکیل کے خلاف ہیں کیونکہ انہیں اپنی زیر کنٹرول اوقافی اراضیات کی واپسی پر مجبور ہونا پڑے گا۔ ذرائع کے مطابق ان حالات میں چیف منسٹر فوری طور پر کوئی فیصلہ کرنے کے موقف میں نہیں ہیں۔ الیکشن آفیسر کے تقرر کے چار ماہ گذرنے کے باوجود انتخابی عمل کی اجازت حکومت کی جانب سے نہیں دی گئی جو خود اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت پر کس حد تک دباؤ ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ سینئر آئی پی ایس آفیسر شیخ محمد اقبال کی میعاد عہدیدار مجاز وقف بورڈ کی حیثیت سے چند ماہ قبل ختم ہوگئی تھی لیکن حکومت نے وقف مافیا کے دباؤ میں ان کا دوبارہ تقرر کرنے میں تاخیر کردی۔ آخر کار شیخ محمد اقبال کو 28 فبروری تک عہدیدار مجاز آندھرا پردیش وقف بورڈ مقرر کیا گیا ہے۔ اگر 28فبروری سے قبل لاء ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بورڈ کی تشکیل کو ہری جھنڈی دکھادی جائے تو ہوسکتا ہے کہ 4 زمروںکیلئے انتخابی عمل کا آغاز کیا جائے گا۔ ریاست کی تقسیم کے بعد شیخ محمد اقبال کو آندھرا پردیش حکومت نے عہدیدار مجاز وقف بورڈ اور کمشنر اقلیتی بہبود کی ذمہ داریوں کو برقرار رکھا تھا۔ انہوں نے برسر اقتدار پارٹی کے کئی اہم قائدین کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا اور انہیں اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضہ کے سلسلہ میں نوٹسیں جاری کیں۔ بتایا جاتا ہے کہ قابضین کے خلاف پولیس میں مقدمات بھی درج کئے گئے۔ شیخ محمد اقبال کے ان اقدامات سے ناراض قائدین نے چیف منسٹر سے شکایت کی۔ جس کے نتیجہ میں ان کی بازماموری میں تاخیر ہوئی ہے۔ اسی دوران آندھرا پردیش وقف بورڈ نے تلنگانہ وقف بورڈ سے 40 کروڑ سے زائد کے واجبات کے حصول کی  مساعی کی ہے۔