شارق ایک بااخلاق اور نیک دل لڑکا تھا ۔ وہ دسویں جماعت کا طالب علم تھا ۔ اساتذہ اس کی اچھی عادتوں کی وجہ سے اسے بہت پسند کرتے تھے لیکن اس کی ایک عادت اچھی نہیں تھی وہ اپنا ہر کام وقت پر نہ کرتا تھا اور آج کا کام کل پر چھوڑ دیتا تھا ۔ اسی وجہ سے اسے کئی بار مشکلات بھی پیش آئی ۔
احمد طارق اس کے سائنس کے ٹیچر تھے وہ شارق کو اس کی ذہانت کی وجہ سے بہت پسند کرتے تھے ۔ وہ جانتے تھے کہ شارق لاپروا ہے ۔ انہوں نے کئی بار اسے سمجھایا کہ وہ وقت کی قدر کریں لیکن شارق ان کی باتیں سنی ان سنی کردیتا تھا ۔ اس دوران امتحان سر پر آگئے تو سر احمد طارق کو محسوس ہوا کہ شارق اسی طرح وقت ضائع کرتا رہا تو وہ امتحان میںفیل ہوجائے گا ۔ انہوں نے ایک دن شارق کو اپنے پاس بلایا اور کہا ’’ دیکھو شارق ! میں نے تمہیں کئی مرتبہ سمجھایا لیکن تم وقت ضائع کرتے رہے ہو ۔ اپنا کام وقت پر نہیں کرتے ، اب چونکہ تمہارے امتحان نزدیک ہے اگر تم نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا تو تمہیں مشکل ہوگی ۔ اس لئے اپنی عادت سے جلد از جلد چھٹکارا پاؤ اور یہ عہد کرو کہ آئندہ وقت کا درست استعمال کرو گے ۔ شارق نے سر کی باتیں سن کر کہا سر ! میں پہلے بھی آپ کی نصیحت پر عمل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہوں مگر کامیاب نہ ہوسکا مجھے احساس ہے کہ میرے امتحان نزدیک ہے ۔ آج سے میں عہد کرتا ہوں اور کوشش کروں گا تاکہ میں اچھے نمبرز حاصل کروں اور امتحان میں کامیاب ہوجاؤں ۔ شارق نے سر احمد طارق کی نصیحتوں پر عمل کرنے کا پکا ارادہ کرلیا ۔ شروع میں اسے بہت پریشانی ہوئی کیونکہ اس کی عادت میں لاپرواہی شامل تھی ۔ جسے بھولنا اتنا آسان نہ تھا ۔ اس نے ہمت نہ ہاری اور جدوجہد کرتا رہا ۔ آخر وہ پڑھنے میں ریگولر ہوگیا ۔ کل اس کا پہلا پرچہ تھا ۔ اس نے وقت نہ ضائع کرتے ہوئے امتحان کی تیاری بہت اچھی کی ۔ تمام پرچے ختم ہوئے تو اسے بے چینی سے رزلٹ کا انتظار تھا ۔ جب رزلٹ آیا تو شارق نے اچھے نمبر لئے تھے وہ پھولے نہ سمایا ۔ شارق منصور نے سر احمد طارق کا شکریہ ادا کیا جن کی بدولت وہ بری عادت سے چھٹکارا پانے میں کامیاب رہا ۔