وقار کے دوسرے پوسٹ مارٹم کی ضرورت نہیں:ہائیکورٹ

حیدرآباد ۔ 28 ۔ اپریل (پی ٹی آئی) حیدرآباد ہائی کورٹ نے مشتبہ دہشت گرد وقار کا دوبارہ پوسٹ مار ٹم کرنے اس کے والد کی درخواست کو مسترد کردیا ۔ وقار اور چار ساتھی اس ماہ کے اوائیل میں تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ میں مبینہ پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک ہوگئے تھے ۔ جسٹس ولاس افضل پورکر نے اس ضمن میں نلگنڈہ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس کی طرف سے دائر کردہ جوابی حلف نامہ اور کیس ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ وقار کی نعش کے پہلے پوسٹ مارٹم میں کوئی غلطی نہیں دیکھی گئی ہے اور عام حالات میں دوسرے پوسٹ مارٹم کا حکم نہیں دیا جاسکتا۔ جسٹس ولاس افضل پورکر نے اس تاثر کا اظہار بھی کیا کہ پولیس نے متعلقہ عدالتی حکام کی طرف سے جاری کردہ تحقیقات کے حکم پر ضابطہ کے مطابق کارروائی کی ہے ۔ مزید برآں وقار کے والد اور درخواست گزار محمد احمد نے بھی اس وقت پہلے پوسٹ مارٹم پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا اور نہ ہی دوسرے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا تھا ، جب انہیں وقار کی نعش دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ اس فرضی انکاؤنٹر کے واقعہ اور اس میں پولیس کی کسی خامی یا غلطی کا پتہ چلانے کیلئے ریاستی حکومت نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر خصوصی تحقیقاتی ٹیم مناسب سمجھتی ہے تو مہلوک وقار کی نعش کے دوبارہ پوسٹ مارٹم کی درخواست بھی کرسکتی ہے ۔ بشمول وقار ، پانچ زیر دریافت قیدی اس وقت نلگنڈہ میں پیش آئے ایک مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک ہوگئے تھے جب 7 اپریل کو انہیں ورنگل کی ایک جیل سے حیدرآباد لایا جارہا تھا ۔ وقار کے والد نے قبل ازیں ان ہلاکتوں کے ذمہ دار پولیس اہ لکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور اس کیس کی تحقیقات سی بی آئی کے سپرد کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔