حکومت کے اقدام پر بے روزگار نوجوان کی جانب سے برہمی کے خدشات
حیدرآباد ۔ /3 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت سرکاری ملازمین کی ریٹائرڈمنٹ حد عمر میں 2 سال کا اضافہ کرتے ہوئے 60 سال کرنے کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے ۔ آئندہ 2 سال کے دوران تقریباً 1.20 لاکھ ملازمین ریٹائرڈ ہورہے ہیں ۔ ریٹائرڈمنٹ ملازمین کو سہولتیں فراہم کرنے کیلئے حکومت پر سالانہ 5 ہزار کروڑ روپئے کا اضافی بوجھ عائد ہوگا اور اتنے بڑے پیمانے پر ایمپلائیز ریٹائرڈ ہوجانے سے سرکاری کام کاج پر بھی اس کا اثر پڑے گا ۔حکومت تمام پہلوؤں پر ہمدردانہ غور کررہی ہے ۔ ریاست کی تقسیم کے فوری بعد چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرڈ ہونے کی حد عمر کو 58 سے بڑھا کر 60 سال کردیا ۔ تلنگانہ کے سرکاری ایمپلائیز بھی چیف منسٹر کے سی آر پر ریٹائرڈمنٹ کی حد عمر کے معاملے میں پڑوسی ریاست کی تقلید کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔چیف منسٹر ایمپلائیز کے مطالبات اور ریاست کی مالی حالت کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ ریاست تلنگانہ میں سرکاری ایمپلائیز کی جملہ تعداد 3.5 لاکھ ہے ۔ آئندہ سال نومبر میں 60 ہزار اور اس کے دوسرے سال تقریباً 60 ہزار سرکاری ایمپلائیز ریٹائرڈ ہورہے ہیں ۔ آئندہ دو سال میں 1.20 لاکھ ملازمین ریٹائرڈ ہوجائیں گے ۔ ریٹائرڈ ہونے والے ایمپلائیز کو ادا کی جانے والی سہولتوں پر سالانہ 5 ہزار کروڑ روپئے کے مصارف ہیں جو حکومت کو ادا کرنا لازمی ہے ۔ جس کی وجہ سے حکومت ریٹائرڈمنٹ کی حد عمر میں اضافہ کرنے پر غور کررہی ہے ۔ ریٹائرڈمنٹ کی حد عمر میں 2 سال کا اضافہ کرنے سے مخلوعہ ہونے والی جائیدادوں پر فوری تقررات کرنے کی گنجائش نہیں رہے گی اور حکومت کے کام کاج اور فلاحی اسکیمات پر عمل آوری میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوگی ۔ اس کے علاوہ ریٹائرمنٹ کے بعد ملازمین کو سالانہ 5 ہزار کروڑ روپئے کی دی جانے والی نقد رقم سے فلاحی اسکیمات انجام دی جاسکتی ہے ۔ دوسری جانب سرکاری ملازمین کے ریٹائرمنٹ کی حد عمر میں اضافہ کرنے سے بیروزگار نوجوانوں میں حکومت کے خلاف برہمی پائی جانے کے خدشات میں کنٹراکٹ پر خدمات انجام دینے والے ایمپلائیز کی خدمات منتقل کرنے کا فیصلہ کرنے پر ہی بیروزگار نوجوان حکومت تلنگانہ سے ناراض ہیں ۔ انہیں مطمئین کرنے کیلئے حصول ملازمت کی حد عمر میں بھی اضافہ کرنے کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے ۔