حیدرآباد۔/11نومبر، ( سیاست نیوز) وزیر فینانس ای راجندر نے واضح کیا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے کئے گئے جامع معاشی اور سماجی سروے سے راشن کارڈ کی اجرائی اور وظائف کی منظوری کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں عوام کی تعلیمی، معاشی اور سماجی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے یہ سروے کیا گیا جس کے تحت مختلف فلاحی اسکیمات کیلئے مستحق افراد کی نشاندہی کی جائے گی۔ وزیر فینانس نے وقفہ سوالات کے دوران ریونت ریڈی اور دیگر ارکان کے سوال پر وضاحت کی کہ حیدرآباد اور اضلاع میں جن خاندانوں کا سروے نہیں ہوا ہے انہیں بھی جلد سروے میں شامل کیا جائے گا اور ان کیلئے بہت جلد علحدہ سروے مہم چلائی جائے گی۔ وزیر فینانس کے مطابق19اگسٹ کو تلنگانہ میں کئے گئے سروے پر 20کروڑ روپئے کا خرچ آیا ہے اور ہر ضلع میں 2کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ سروے کی تفصیلات کی بنیاد پر سرکاری اسکیمات کے مستحق افراد کا انتخاب نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ، ایک لاکھ 93ہزار 27 خاندانوں کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کی تشکیل کے بعد تلنگانہ کی تعمیر نو کیلئے معلومات کا حصول ضروری تھا کیونکہ حکومت کے پاس عوام کے سماجی اور معاشی موقف کے بارے میں مناسب اعداد و شمار نہیں ہیں۔ سروے کے انعقاد کا مقصد نئی اسکیمات کی تیاری کو ملحوظ رکھنا ہے۔ سابق میں یہ دیکھا گیا کہ آبادی سے زیادہ راشن کارڈ جاری کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ 4لاکھ ملازمین نے سروے میں حصہ لیا اور ایک دن میں اس کام کی تکمیل کی گئی جسے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی سراہا ہے لیکن افسوس کہ اپوزیشن جماعتیں سروے پر تنقید کررہی ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ حیدرآباد اور بعض دیگر علاقوں میں ممکن ہے کہ کئی خاندان سروے میں شامل نہیں کئے گئے۔ اس سلسلہ میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے عہدیدار تفصیلات اکٹھا کررہے ہیں۔ ان کیلئے علحدہ انتظام کیا جائے گا۔ راجندر نے کہا کہ راشن کارڈ کی اجرائی ضعیفوں، بیواؤں اور معذورین کیلئے وظائف کی اجرائی کی منظوری کا سروے سے کوئی تعلق نہیں۔ سروے کی رپورٹ کی بنیاد پر راشن کارڈ اور وظائف جاری نہیں کئے جائیں گے۔ حکومت اس سروے کے ذریعہ مستحق خاندانوں کو حکومت کے فوائد سے محروم کرنا نہیں چاہتی۔ تلگودیشم رکن ریونت ریڈی نے شکایت کی کہ حیدرآباد کی ایم ایل اے کالونی میں واقع ان کے مکان پر سروے کا کوئی عہدیدار نہیں پہنچا اور شہر میں 20تا 25فیصد خاندان سروے سے محروم رہے۔ انہوں نے ایسے افراد کیلئے آدھار کارڈ کے مراکز کی طرح علحدہ مراکز کے قیام کی تجویز پیش کی۔ بی جے پی فلور لیڈر ڈاکٹر لکشمن نے حکومت سے مانگ کی کہ وہ سروے سے حاصل ہونے والے فوائد کی تفصیلات بیان کریں۔ کانگریس کے ڈاکٹر چنا ریڈی نے کہا کہ سروے کے سلسلہ میں عوام میں کئی اندیشے پائے گئے لہذا سروے میں دی گئی تفصیلات درست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سروے کے کام میں حصہ لینے والے افراد خود سروے کے فوائد سے ناواقف تھے۔ بیشتر ارکان نے اس مسئلہ پر ضمنی سوالات کرنے کی کوشش کی تاہم اسپیکر مدھو سدن چاری نے اجازت نہیں دی۔ تلگودیشم ارکان وزیر فینانس کے جواب سے غیر مطمئن ہوکر اسپیکر کے پوڈیم تک پہنچ گئے۔ اسپیکر نے جامع سروے پر مختصر مدتی مباحث کا اعلان کیا جس کے بعد ارکان مطمئن ہوگئے۔