مرسل : ابوزہیر
فرض ہے : نماز کیلئے ( خواہ نماز فرض ہو یا نفل ‘ واجب ہو یا سنت‘ نماز جنازہ ہو یا سجدہ تلاوت ) ‘ بلا غلاف قرآن شریف چھونے کیلئے ۔
واجب ہے : کعبہ کے طواف کیلئے ۔
سنت ہے : غسل سے قبل۔
مستحب ہے : اذان و اقامت کیلئے ‘ خطبہ پڑھتے وقت ‘ دین کی کتابیں چھوتے وقت ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ منورہ کی زیارت کے وقت ‘ میت کو غسل دینے کے بعد ‘حیض یا نفاس والی عورت کو ہر نماز کے وقت ‘غسل کی حاجت والے کو کھانے پینے کیلئے ‘ جماع سے قبل ‘ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد ‘ عضو مخصوص کو چھولینے پر ‘ کسی عورت کے جسم کو چھونے پر ‘ جھوٹ اور غیبت کے بعد ‘ قہقہ لگانے پر ‘ سوتے وقت ‘ سو کر اٹھنے کے بعد ‘ہر نماز کیلئے اگرچہ وضو موجود ہو (وغیرہ)
وضو کے صحیح ہونے کی شرطیں : (۱)تمام اعضاء پر پانی کا پہنچ جانا ( اگر کوئی جگہ بال برابر بھی خشک رہ جائے تو وضو نہ ہوگا ) ۔(۲) جسم پر ایسی چیز کا نہ ہونا جس کی وجہ سے جسم تک پانی نہ پہنچ سکے ۔(۳) جن حالتوں میں وضو جاتا رہتا ہے یا جو چیزیں وضو کو توڑتی ہیں ان کا حالت وضو میں نہ ہونا (بشرطیکہ وہ شخص معذور نہ ہوکیونکہ معذور کا وضو حالت عذر کے ساتھ بھی صحیح ہوجاتا ہے جیسے کسی کو ہر وقت پیشاب جاری رہتا ہو تو اس کا وضو اسی حالت میں درست ہے)۔ ۹۔وضو کے فرائض : وضو میں چار چیزیں فرض ہیں (۱) تمام منہ کا دھونا (۲) دونوں ہاتھوں کا (کہنیوں سمیت ) دھونا ۔ (۳) چوتھائی سر کا مسح کرنا (۴) دونوں پیروں کا (ٹخنوں سمیت ) دھونا ۔
تنبیہ: (۱) ان اعضاء کا صرف ایک مرتبہ دھونا فرض ہے ۔ (۲) ان اعضاء میں سے اگر کوئی جگہ بال برابر بھی خشک رہ جائے تو وضو نہ ہوگا ۔ (۳) ان اعضاء پر پانی کا بہہ جانا شرط ہے۔
توضیح فرض اول : (۱) تمام منہ سے مراد وہ سطح ہے جو ابتدائے پیشانی سے ٹھوڑی کے نیچے تک (طول میں ) اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک (عرض میں ) ہے۔
توضیح فرض دوم : (۱) ہاتھوں کے دھونے میں کہنیاں بھی داخل ہیں ۔ (۲) انگلیوں کی گھائی میں بغیر خلال کے پانی نہ پہنچے تو خلال کرنا فرض ہے۔
توضیح فرض سوم : (۱) سر کا مسح بقدر چوتھائی فرض ہے ۔ (۲)اگر سر پر بال نہ ہو تو جلد کی چوتھائی کا اور جو بال ہو تو خاص سر کے بالوں کی چوتھائی کا مسح فرض ہے۔
توضیح فرض چہارم : (۱) پاؤں کے دھونے میں ٹخنے بھی داخل ہیں ۔ (۲) اگر انگلیوں کی گھائی میں بغیر خلال کئے پانی نہ پہنچے تو خلال بھی فرض ہے ۔(۳) بعض لوگ کسی مرض وغیرہ کی وجہ سے پاؤں کے انگوٹھوں میں چھلے پہنتے یا تاگا باندھتے ہیں جس سے پانی کابہنا تو درکنار ان کے نیچے تری بھی نہیں پہنچتی اس سے پرہیز لازم ہے (ورنہ وضو نہ ہوگا) ۔
اقتباس: نصاب اہل خدمات شرعیہ، حصہ سوم
zubairhashmi7@gmail.com