راجیہ سبھا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں، گجرات ارکان اسمبلی سے بات چیت کی تردید‘دونوں ایوانوں میں جیٹلی کا بیان
نئی دہلی ۔ 2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کرناٹک کے وزیرتوانائی کے کرناٹک اور دہلی میں واقع رہائش گاہوں اور دیگر جائیدادوں پر آج محکمہ ٹیکس کے دھاوؤں کے خلاف کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے زبردست شوروغل اور ہنگامہ آرائی کے سبب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی بری طرح متاثر ہوئی۔ اپوزیشن نے حکومت پر انتقامی کارروائی کا الزام عائد کیا اور وزیرفینانس ارون جیٹلی نے اصرار کے ساتھ دعویٰ کیا کہ ان دھاوؤں اور تلاشیوں کا راجیہ سبھا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کانگریس کے ارکان نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پوری شدت کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا، جس کے نتیجہ میں ایوان بالا کا اجلاس چار مرتبہ ملتوی کیا گیا اور دوپہر 2.45 بجے بالآخر دن بھر کے لئے اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ لوک سبھا میں بھی اس مسئلہ پر اپوزیشن نے پرشور احتجاج کیا اور ایک مرحلہ پر برہمی کے ساتھ واک آؤٹ بھی کیا گیا۔ جیٹلی جنہوں نے اس مسئلہ پر دونوں ایوانوں میں بیان دیا یہ دعویٰ کیا کہ کرناٹک کی اس تفریح گاہ پر کوئی دھاوا نہیں کیا گیا جہاں گجرات کے کانگریس ارکان اسمبلی کو ٹھہرایا گیا ہے۔
جیٹلی نے کہا کہ صرف کرناٹک کے وزیر کو جو اپنی تفریح گاہ میں موجود تھے، صرف پوچھ گچھ کے لئے وہاں سے اٹھایا گیا تھا۔ کانگریس کے ارکان نے الزام عائد کیا کہ حکومت اس پارٹی اور اس کے قائدین کو نشانہ بنانے کیلئے سی بی آئی، انفورسمنٹ ڈائرکٹریٹ (ای ڈی) اور محکمہ انکم ٹیکس (آئی ٹی) جیسی تحقیقاتی ایجنسیوں کا استعمال کررہی ہے۔ جیٹلی نے کہا کہ خواہ یہ بجا استعمال ہے یا بیجا استعمال ہے اس کا انحصار (دھاوؤں کے دوران) برآمد ہونے والی اشیاء پر ہوگا۔ وزیرفینانس نے ادعا کیا کہ ’’تفریح گاہ پر نہیں‘‘ بلکہ 39 مقامات پر دھاوے کئے گئے تھے۔ ان دھاوؤں کو گجرات میں ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات سے مربوط نہیں کرنا چاہئے، جس کانگریس کی طرف سے الزام لگایا جارہا ہے۔ راجیہ سبھا کا اجلاس جیسے ہی شروع ہوا تھا کانگریس کے سینئر لیڈر آنند شرما نے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے الزام عائد کیا کہ راجیہ سبھا انتخابات کو درہم برہم اور اغوا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ دھاوے نشانہ بنا کر کئے گئے ہیں۔ شرما نے کہا کہ ’’انہوں (آئی ٹی اور ای ڈی) نے آج صبح سے ہی دھاوؤں کا آغاز کردیا تھا۔ انہوں نے دھاوؤں کے وقت اور مقام پر بھی سوال اٹھایا۔ قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ راجیہ سبھا انتخابات کسی خوف و خطر کے بغیر آزادانہ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انداز میں منعقد کرنا چاہئے لیکن گجرات کے ضمن میں یہ تینوں باتیں نہیں ہورہی ہیں۔ آزاد نے الزام عائد کیا کہ گجرات کے کانگریس ارکان کا اغواء کیا جارہا ہے اور یہ جمہوریت کے خلاف ہے۔ جیٹلی نے ان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’کرناٹک کے ایک مخصوص وزیر‘‘ کو جائیدادوں کی تلاشیاں لی گئیں۔ ’’اس تفریح گاہ میں جہاں آپ کے ارکان ا سمبلی تھے، کسی بھی رکن اسمبلی کی تلاشی نہیں لی گئی۔ ایک مخصوص فرد کی تلاشی لی گئی۔ وہ وہاں گئے تھے اور خود تفریح گاہ میں شہر گئے تھے‘‘۔
جیٹلی نے مزید کہا کہ ’’چنانچہ حکام چونکہ برآمدات کے بارے میں ان سے ملنا چاہتے تھے۔ وہ ان کی رہائش گاہ گئے تھے تاکہ ان سے خاطرخواہ پوچھ گچھ کی جاسکے۔ وزیر کو تفریح گاہ سے ان کی رہائش گاہ لایا گیا‘‘۔ جیٹلی نے کہا کہ تفریح گاہ کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں کرناٹک کے وزیر ’’قانون سے استثنیٰ‘‘ حاصل کرسکتے ہیں لیکن کانگریس کے ارکان جیٹلی کے ریمارکس سے مطمئن نہیں ہوئے اور راجیہ سبھا کے وسط میں جمع ہوکر نعرہ بازی شروع کردی اس دوران ایوان کی کارروائی 10 منٹ کے لئے ملتوی کردی گئی۔ بعدازاں وقفہ صفر شروع ہوا لیکن کانگریس ارکان نے وقفہ سوالات میں دوبارہ شوروغل شروع کردیا۔ کانگریس کے لیڈر کپل سبل نے الزام عائد کیا کہ افراتفری اور نیراج جیسا رویہ اختیار کررہی ہے۔ سبل نے الزام عائد کیا کہ قبل ازیں اتراکھنڈ میں انتخابات کے موقع پر بی جے پی نے اسپائس جٹ کا ایک طیارہ حاصل کیا تھا جس کے ذریعہ کانگریس ارکان اسمبلی کو مختلف تفریح گاہوں کو منتقل کیا گیا۔ سبل نے کہاکہ ’’میں وزیرفینانس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آیا اس وقت انہوں نے کوئی دھاوا کیا تھا؟۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس وقت وزیراعظم مودی کیا کررہے تھے؟‘‘۔ مملکتی وزیرمختار عباس نقوی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ رشو ت کے معاملات میں کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔