کابل ۔ 27 ۔ ستمبر : ( سیاست ڈاٹ کام) : امریکی وزیر دفاع جم میاٹس آج ناٹو سربراہ جینس اسٹولن برگ کے ساتھ کابل پہنچے ۔ یاد رہے کہ صرف کچھ ہفتہ قبل ہی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جنگ زدہ افغانستان میں اضافی امریکی فوج بھیجنے کا عزم کیا تھا ۔ لہذا اس دورہ کو اسی عزم کی ایک کڑی سمجھا جارہا ہے ۔ یاد رہے کہ جم میاٹس ٹرمپ کابینہ کے ایسے پہلے رکن ہیں جنہوں نے امریکہ کی جانب سے افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی کے اعلان کے بعد افغانستان کی سرزمین پر قدم رکھا ہے ۔ مذکورہ دورہ غیر معلنہ ہے اور ایک ایسے وقت کیا جارہا ہے جب افغان سیکوریٹی فورسیس طالبان کے خلاف نبرد آزما ہے جس نے اپنی سرگرمیوں میں امریکی قیادت والی ناٹو افواج کے 2014 کے اواخر میں افغانستان چھورنے کے بعد اضافہ کردیا ہے ۔ طالبان نے ملک میں موجود غیر ملکی فوجیوں کے لیے افغانستان کو ایک قبرستان میں تبدیل کردینے کا عزم کیا ہے اور اس طرح انہوں نے اپنے خطرناک حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے کیوں کہ ملک کے اہم علاقوں پر ان کا ہی قبضہ ہے ۔ افغانستان میں امریکہ کی جنگ تاریخ کی طویل ترین جنگ بن چکی ہے ۔ جس کے آئندہ ماہ 16 سال مکمل ہوجائیں گے ۔ دوسری طرف ناقدین کا کہنا ہے کے افغانستان میں اضافی امریکی فوجیوں کی تعیناتی سے کیا حالات درست ہوجائیں گے ؟ قبل ازیں ایک لاکھ فوجی جو کام نہیں کرسکے تو کیا اضافی امریکی فوجی وہ کام دکھائیں گے ۔ وہ سوالات ہیں جو اس وقت ناقدین کی زبان پر ہیں ۔ جاریہ سال کے اوائل میں ملک کے صدر اشرف غنی نے بھی افغانی فوجیوں کی 17000 کی تعداد کو دوگنا کرنے کا حکم دیا تھا جو دراصل ایک چار سالہ روڈ میاپ کا حصہ تھا جس کے ذریعہ افغانستان کی فضائیہ کو بھی مستحکم کرنا اصل مقصد تھا ۔