وزیر اعظم کے راستے میں نہ آنے طالبان کو شیوسینا کا انتباہ

ممبئی ۔ 7 ۔ نومبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : یاد رہے کہ دہشت پسند طالبان سے علحدہ ہوئے ایک گروپ نے کچھ روز قبل وزیر اعظم نریندر مودی کو دھمکیاں دی تھیں جس کا بی جے پی کی سابق حلیف جماعت شیوسینا نے سخت نوٹ لیا ہے کیوں کہ سیاسی مفاہمت ہو یا نہ ہو لیکن ہندوتوا نظریہ تو دونوں ہی پارٹیوں کا یکساں ہے ، طالبان کو دھمکی دیتے ہوئے شیوسینا نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کے راستے میں آنے کی ہرگز کوشش نہ کرے ورنہ سنگین نتائج کا ذمہ دار طالبان ہی ہوگی ۔ شیوسینا کے ترجمان اخبار سامنا میں تحریر کیے گئے اداریہ میں تحریر کیا گیا ہے کہ طالبان اگر نریندر مودی کے راستے میں نہ آئیں تو بہتر ہوگا ۔ ہم ملک کے وزیر اعظم کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ شیوسینا کی جانب سے وزیر اعظم کی تائید میں یہ بیان وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کئے گئے ایک اعلامیہ کے بعد کیا گیا ہے جہاں ادھوٹھاکرے سے رابطہ قائم کرتے ہوئے ان سے کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم چونکہ مرکزی کابینہ میں توسیع کررہے ہیں لہذا شیوسینا بھی اپنے دو اہم قائدین کے نام بطور سفارش روانہ کرے تاکہ ان پر غور و خوص کیا جاسکے ۔

شیوسینا نے دریں اثناء اپنے اداریہ میں مزید تحریر کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ نریندر مودی طالبان کی ہٹ لسٹ پر اس لیے ہیں کیوں کہ انہوں نے وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف برداری کے فوری بعد دریائے گنگا کے کنارے آرتی کی رسم انجام دی تھی جو ان کے کٹر ہندوتوا نظریہ کی علامت ہے ۔ وزیر اعظم مسلمانوں کے مخالف نہیں ہیں بلکہ ان پر دی جانے والی خصوصی توجہ کے مخالف ہیں ۔ گذشتہ ہفتہ واگھا سرحد پر ہوئے خود کش حملہ کی مودی نے زبردست مذمت کی ہے جس میں 60 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ بعد ازاں دہشت گرد تنظیم نے مودی کو دھمکی دی تھی کہ گجرات اور کشمیر میں مسلمانوں کی ہلاکت کا انتقام لیا جائے گا ۔ شیوسینا نے کہا کہ کتنی عجیب بات ہے کہ طالبان ہندوستان میں مسلمانوں کی ہلاکت پر مذمت کررہی ہے جب کہ خود طالبان پاکستان اور افغانستان میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہے ۔۔