اسلام آباد 9 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان میں بحران کا شکار حکومت کا کہنا ہے کہ وہ عمران خان کی قیادت والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ایک معاہدہ پر پہونچ گئی ہے اور اس کے بیشتر مطالبات کو قبول کرلیا گیا ہے تاہم ایک مطالبہ قبول نہیں کیا گیا کیونکہ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ وزیر فینانس اسحاق ڈار نے جو حکومت کی مصالحتی ٹیم میں شامل ہیں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ایک مطالبہ ناقابل قبول ہے ۔ انہوں نے نواز شریف کے استعفی کے مطالبہ کے تعلق سے یہ بات کہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے مابین ان کے بیشتر نکات پر سمجھوتہ ہوگیا ہے ۔ مسٹر ڈار نے 27 دن سے جاری بحران کو ختم کرنے کیلئے ہوئے مذاکرات کے اختتام پر کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پارٹی نے اپنے ایک اور مطالبہ پر بھی اپنا موقف واضح کردیا ہے ۔ انہوں نے اس کی تفصیل نہیں بتائی ہے ۔ بات چیت کے آغاز کے وقت عمران خان اور مذہبی رہنما علامہ طاہر القادری کے حامی مظاہرین کو کانسٹی ٹیوشن ایوینیو سے ڈی چوک کو منتقل کردیا گیا تھا ۔ یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب یہ اطلاع ملی کہ چین کے صدر ژی جن پنگ نے پاکستان میں غیر یقینی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنا دورہ پاکستان ملتوی کردیا ہے ۔ اس دوران عمران خان نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد تک پونچنے والی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے 800 کنٹینرس رکھے جانے کا از خود نوٹ لیتے ہوئے کارروائی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کو یا تو حکام کو ان کنٹینرس کو ہٹانے کی ہدایت دینی چاہئے یا پھر ہم خود انہیں ہٹادینگے ۔ عمران خان اور علامہ طاہر القادری نواز شریف کے استعفی کے مطالبہ پر اٹل ہیں ۔