برسوں سنوارتے رہے کردار ہم مگر
کچھ لوگ بازی لے گئے صورت سنوار کر
وزیر اعظم کا ایک اور حربہ
وزارت عظمی پر اپنے پانچ سال کی معیاد کی تکمیل کے قریب پہونچ کر وزیر اعظم نریندر مودی اب ملک کے عوام کو ایک اور خواب دکھا نے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ اب وہ عوام کو ذاتی گھروں کا خواب دکھانے میں لگے ہیں۔ انہوںنے گذشتہ انتخابات سے قبل جب بی جے پی کے وزارت عظمی امیدوار کی حیثیت سے مہم چلائی تھی تب عوام کو سالانہ دو کروڑ روزگار کا وعدہ کیا تھا ۔ عوام کے بینک کھاتوں میں لاکھوں روپئے جمع کروانے کا لالچ دیا تھا ۔ ہندوستان کی معیشت کو طاقتور اور مستحکم بنانے کا خواب دکھایا تھا اور کہا تھا کہ کانگریس کو ملک کے عوام نے ساٹھ سال دئے ہیںاور انہیں 60 مہینے دئے جانے چاہئیں۔ وہ ان 60 مہینوں میں ملک کی قسمت بدل کر رکھ دیں گے ۔ ان کے 60 مہینے اب تکمیل کے قریب پہونچ رہے ہیں اس کے باوجود ملک کے عوام کی معاشی حالت میں کوئی بہتری پیدا نہیںہوئی ہے ۔ الٹے لاکھوں افراد ایسے ہیں جن کی معاشی حالت میں مزیدا بتری پیدا ہوگئی ہے ۔ سالانہ کروڑوں روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کرنے والے نریندر مودی کے دور اقتدار میں چند لاکھ روزگار ہی بمشکل فراہم کئے گئے اس کے بعد ملک کے نوجوانوں کو پکوڑے تلنے ‘ پان شاپ لگانے اور گائے پالنے کے مشورے دیتے ہوئے حکومت اور اس کے نمائندے خود بری الذمہ ہونے لگے ہیں۔ جہاں تک عوام کے بینک کھاتوں میں لاکھوں روپئے جمع کروانے کا وعدہ تھا اسے تو محض ایک انتخابی جملہ قرار دیتے ہوئے حکومت نے اپنا دامن بچالیا ہے ۔ بعض مرکزی وزرا تو اس بات سے بھی مکر گئے تھے کہ وزیراعظم مودی یا ان کی پارٹی بی جے پی نے اچھے دن لانے کا بھی کوئی وعدہ کیا تھا ۔ اپنی معیاد کے پانچ سال کی تکمیل کے قریب سابقہ وعدوں کا حساب کتاب عوام کے سامنے پیش کرنے کی بجائے انہیں متنازعہ مسائل میں الجھا دیا گیا ہے ۔ انہیں روزگار فراہم کرنے کی بجائے انہیںگئو رکھشک بنادیا گیا ہے اور ان کے ہاتھوں بے گناہوں کا قتل ہو رہا ہے ۔ وزیر اعظم اپنے 60 ماہ میں انجام دئے گئے کاموں کو عوام کے سامنے پیش کرنے کے موقف میں نہیں ہیں اس کے باوجود نئے خواب دکھائے جا رہے ہیں۔
ویسے تو معیاد کے وسط تک پہونچتے پہونچتے ہی بی جے پی نے 2022 کے خواب دکھانے شروع کردئے تھے ۔ بی جے پی اور خود مرکزی حکومت کویہ اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ اپنے وعدے پورے کرنے کے موقف میں نہیں ہے اور نہ ہی ملک کے عوام کی حالت میں کوئی سدھار لانے میں اسے کامیابی ملی ہے ۔ اس کو دیکھتے ہوئے اب مستقبل کے خواب دکھانے شروع کردئے گئے ہیں۔ خود نریندر مودی عوام سے کہہ رہے ہیں کہ ان کا خواب یہ ہے کہ 2022 میں جب ملک کی آزادی کے 75 سال پورے ہونگے ملک کے ہر شہری کے پاس اس کا اپنا ذاتی گھر ہو ۔ اب یہ الگ بات ہے کہ اس کو پورا کرنے کا منصوبہ کب تیار ہوگا اور اس پر عمل درآمد کیسے ہوگا اس پر کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے ۔ محض ایک جملہ اور کہہ دیا گیا ہے اور پھر بی جے پی کے پاس اس بات میں تو مہارت ہے کہ وہ اپنے وعدوں سے عوام کی توجہ ہٹاسکے اور اسکے اس کام میں میڈیا بھی اس کا پورا ساتھ دیتا ہے۔ ملک کے عوام کو نزاعی اور نفاقی مسائل میں الجھانے میں مہارت کے بھروسے پر ہی ایسے وعدے کئے جا رہے ہیں جن کی تکمیل خود بی جے پی یا حکومت کے بس کی بات نہیں ہے ۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بی جے پی کے پاس اور بھی اختلافی مسائل موجود ہیں جن کو ہوا دیتے ہوئے آئندہ وقتوں میں بھی عوام کی توجہ بنیادی مسائل اور ضروریات سے ہٹائی جاسکے ۔
جب تک سابقہ وعدوں کی تکمیل کے تعلق سے حکومت کوئی رپورٹ کارڈ خود پیش نہیں کرتی اس وقت تک آئندہ کے منصوبوںاور وعدوں پر بھروسہ کرنا مشکل ہوگا ۔ محض تشہیری حربہ اور پروپگنڈہ کے ذریعہ سے عوام کو زیادہ دنوں تک گمراہ نہیں کیا جاسکتا ۔ اس حقیقت کو بی جے پی کو خود بھی تسلیم کرنا پڑیگا اور اب جبکہ آئندہ عام انتخابات کیلئے وقت زیادہ نہیں رہ گیا ہے ایسے میں بی جے پی کو عوام کو نئے خواب دکھانے کی بجائے اپنے سابقہ کاموں کی رپورٹ پیش کرنی ہوگی اور یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ یہ رپورٹ بی جے پی کے حق میں اچھی نہیں ہوگی ۔ عوام اسے کامیابی کی سند نہیں دے سکتے ۔ حکومت اپنی معیاد پوری کر رہی ہے لیکن عوام کے مسائل دھرے کے دھرے ہیں۔ ایسے میں نئے خواب شائد عوام کو گمراہ کرنے میں معاون ثابت نہیں ہونگے ۔