شاہ خالد انٹرنیشنل ائرپورٹ پر گورنر ریاض نے وزیر اعظم ہند کا پرتپاک استقبال کیا ۔ کئی معاہدات پر دونوں ممالک کے دستخط کا امکان
ریاض، 2 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام) وزیر اعظم نریندر مودی آج دو روزہ دورہ پر سعودی عرب پہونچے ۔ اس دورہ کے موقع پر دونوں ممالک کئی معاہدات پر دستخط کرینگے جن کے ذریعہ باہمی حکمت عملی شراکت داری کو مستحکم کیا جائیگا اور سکیوریٹی و انسداد دہشت گردی تعاون کو گیرائی دی جاسکے ۔ نریندر مودی کا شاہ خالد انٹرنیشنل ائرپورٹ کے رائل ٹرمینل میںگورنر ریاض پرنس فیصل بن بندر بن عبدالعزیز نے گرمجوشانہ خیر مقدم کیا (تصویر صفحہ 3 پر)۔ پرنس فیصل شاہی خاندان کے ایک اہم رکن ہیں۔ اس موقع پر کئی اعلیٰ رتبہ کے سعودی عہدیدار موجود تھے ۔ ائرپورٹ سے وزیر اعظم انتہائی بہترین و سخت سکیوریٹی والے کنگ سعود گیسٹ پیالیس پہونچے جو قلب شہر میں واقع ہے جہاں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نریندرمودی اور ان کے ساتھ وفد کے میزبان ہیں۔ مودی کے دورہ کے موقع پر سارے محل کو سجایا گیا ہے ۔ وزیراعظم مودی نے اپنی آمد کے فوری بعد عربی اور انگریزی زبانوںمیں ٹوئیٹ کیا کہ وہ سعودی عرب پہونچ گئے ہیں اور وہ باہمی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے متمنی ہیں۔ گزشتہ سات ماہ میں مودی کا خلیج کا یہ دوسرا دورہ ہے ۔ یہ علاقہ حکمت عملی کے اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے جہاں زائد از 8 ملین ہندوستانی مقیم ہیں اور وہ ہندوستان کی توانائی سلامتی کیلئے بھی اہمیت کا حامل ہے ۔ مودی اور سعودی عرب کی قیادت کے مابین بات چیت کے ایجنڈہ میں امکان ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنا اور خیالات کو انقلابی بنانے کی کوششوں کو روکنے کو اہمیت حاصل رہے گی ۔
سعودی عرب اسلام کا روحانی منبع ہے جو دہشت گردی خاص طور پر آئی ایس آئی ایس سے نمٹنے 34 مسلم ممالک کے اتحاد کا سربراہ ہے ۔ مودی کے اس دورہ سے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو ایک نئی جہت مل سکتی ہے ۔ سعودی عرب کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات گذشتہ دو دہوں میں بہتر سے بہتر ہوتے جا رہے ہیں اور خاص طور پر توانائی کے شعبہ میں تعلقات زیادہ مستحکم ہیں۔ دونوں ملک امکان ہیکہ خرید و فروخت کے شعبہ میں بھی تعلقات کو وسعت دینے کی کوششوں کا آغاز کرینگے ۔ اس کے علاوہ ریفائنریز اور تیل کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے موقع پر بھی تبادلہ خیال ہوسکتا ہے ۔ امکان ہے کہ مودی اس دورہ کے موقع پر تیل کے شعبہ میں ہندوستانی کمپنیوں کے وسیع تر رول کے تعلق سے بات چیت کرینگے ۔ مودی اس دورہ کے موقع پر شاہ سلمان کے ساتھ کل کئی مسائل پر تبادلہ خیال کرینگے جس کے بعد دونوں ملکوں کے مابین کئی یادداشت مفاہمت پر دستخط بھی کئے جائیں گے ۔ مودی کی سعودی عرب کے ولیعہد و نائب وزیر اعظم محمد بن نائیف اور نائب ولیعہد و وزیر دفاع محمد بن سلمان سے بھی علیحدہ ملاقاتیں ہونگی ۔ وزیر اعظم واشنگٹن سے اپنے سہ قومی دورہ کے آخری مرحلہ میں یہاں پہونچے ۔ یہ دورہ 30 مارچ کو بروسلز روانگی سے شروع ہوا تھا ۔
تارکین وطن کیلئے ہیلپ لائن
دریں اثناء وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوستانی تارکین وطن تک رسائی کی سعی میں اُن کیلئے 24×7 ہمہ لسانی ’ہیلپ لائن‘ کا اعلان کیا اور کہا کہ ترکِ وطن میں باقاعدگی لانے کیلئے ایک آن لائن پروگرام کے ذریعے اقدام کیا جانے والا ہے۔ یہ ادعا کرتے ہوئے کہ تارکین وطن بحران کے وقتوں میں ہندوستانی حکومت پر بھروسہ کرسکتے ہیں، وزیراعظم ہند نے کہا کہ ایسے لوگ حکومت سے مدد طلب کرنے کیلئے MADAD (مدد) پورٹل جیسے وسیلوں کو بروئے کار لاسکتے ہیں۔ بالخصوص سعودی عرب میں مقیم ہندوستانیوں کیلئے انھوں نے ریاض اور جدہ میں ورکر ریسورس سنٹرز قائم کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ انھیں تمام تر ضروری مدد فراہم کی جاسکے۔
مودی کا دورہ قلعۂ المصک
ریاض ۔ 2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج یہاں اپنی آمد کے فوری بعد قلعہ المصک کا دورہ کیا، جو چکنی مٹی اور گچی کی اینٹوں سے لگ بھگ 1865ء میں تعمیر کردہ کامپلکس ہے، جو السعود شاہی خاندان کو دوبارہ اقتدار حاصل ہونے کی ایک نمایاں علامت ہے، جو زائد از ایک صدی سے اس سلطنت کو چلا رہا ہے۔ مودی نے قلعہ مصک کی گشت لگائی، جہاں سعودی عہدے داروں نے انھیں قدیم شہر ریاض کے کمرشیل سنٹر میں واقع اس کامپلکس کی تاریخی اہمیت سے واقف کرایا۔ اس قلعہ میں جو ریاض کا مشہور سیاحتی مقام ہے، چار ’واچ ٹاورز‘ اور کافی موٹی دیواریں ہیں، جس کی سنگی بنیادیں ہیں۔ اس عمارت کا سعودی سلطنت کی تاریخ میں بڑا حصہ ہے کیونکہ یہی جگہ ہے جہاں پر ابن سعود کی قیادت میں 14 جنوری 1902ء کو ریاض پر دوبارہ قبضہ حاصل کیا گیا تھا۔ مودی نے اس قلعہ میں لگ بھگ نصف گھنٹہ گزارا اور شاہی خاندان کے رکن سعود بن سلطان بن عبداللہ السعود اُن کے ہمراہ تھے۔