وزیر اعظم مودی کی امریکہ آمد ‘ امریکہ کو عالمی فطری حلیف قرار دیا

نیویارک 26 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ کو ہندوستان کا ایک فطری عالمی شراکت دار قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی آج پانچ روزہ دورہ پر امریکہ پہونچ گئے ۔ انہوں نے یہ تیقن بھی دیا کہ ہندوستان کاروبار اور تخلیقی کام کیلئے کھلا اور دوست ملک ہے ۔ نریندر مودی ائر انڈیا کے ایک خصوصی بوئنگ طیارہ کے ذریعہ نیویارک کے جان ایف کنیڈی ائرپورٹ پہونچے ۔ یہ بحیثیت وزیر اعظم ان کے اولین دورہ امریکہ کا پہلا مرحلہ ہے ۔ وہ فرینکفرٹ میں رات میں توقف کے بعد امریکہ پہونچے تھے ۔

مودی نے ہندوستان کو ایک بہترین سرمایہ کاری مقام قرار دینے اور امریکہ سے تعلقتا کو بہتر بنانے کی کوشش کرینگے ۔ گذشتہ سال ہند ۔ امریکہ تعلقات میں قدرے کشیدگی پیدا ہوگئی تھی ۔ مودی نے واضح کیا کہ دونوں ملکوں کے مابین کئی بنیادی اور مشترکہ مفادات ہیں جو ایک دوسری کی کامیابی سے مربوط ہیں۔ اپنی آمد یس قبل مودی نے کہا تھا کہ وہ صدر اوباما سے واشنگٹن میں دو دن مسلسل ملاقات کے منتظر ہیں۔ ان کی یہ ملاقاتیں 29 اور 30 ستمبر کو ہونے والی ہیں۔ دنیا کی دو بڑی جمہوریتوں کے قائدین کے مابین یہ اولین ملاقات ہوگی ۔ وزیر اعظم کا اس دورہ میں انتہائی مصروف شیڈول ہے ۔ وہ نیویارک اور واشنگٹن میں تقریبا 50 پروگراموں میں شرکت کرنے والے ہیں اور اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے وہ کل اولین خطاب کرنے والے ہیں۔ وہ نیویارک میں تین دن قیام کرینگے ۔

اپنے اقوام متحدہ خطاب کے اشارے دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ وہ اپنے خطاب میں ایک مستحکم عالمی عزم اور مزید موثر ہمہ جہتی کارروائی پر زور دینگے تاکہ مسائل کا شکار عالمی معیشت کو بہتر بنایا جاسکے اور دنیا کے مختلف حصوں میں درپیش چیلنجس اور حالات وے نمٹا جاسکے ۔ وہ دہشت گردی کے مسئلہ پر بھی اظہار خیال کرینگے ۔ مودی نے واضح کیا کہ وہ بارک اوباما کے ساتھ ہند ۔ امریکہ تعلقات کو دونوں ملکوں کے مفاد میں نئی بلندیوں تک لیجانے کی کوشش کرینگے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ہندوستان کا ایک اہم فطری حلیف ہے اور اس کی مدد سے قومی ترقی ممکن ہوسکتی ہے ۔ اوباما 29 ستمبر کو مودی کے اعزاز میں ایک خانگی عشائیہ کا اہتمام بھی کرنے والے ہیں۔ اس دوران ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی کی صدر بارک اوباما سے اولین ملاقات میں دفاعی اور سکیوریٹی امور پر خاص توجہ دی جائیگی ۔ انہوں نے بتایا کہ اس ملاقات کے موقع پر توانائی ‘ ماحولیاتی تبدیلی اور تجارت و معیشت پر بھی تبادلہ خیال ہوگا ۔ دونوں ملکوں کے قائدین کی وائیٹ ہاوز میں ملاقات ہونے والی ہے ۔ اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ صدر اوباما اور امریکہ کی خاتون اول وزیر اعظم کا واشنگٹن میں استقبال کرنے کے تعلق سے بہت پرجوش اور خوش ہیں۔

دو جمہوری ملکوں کی تاریخ میں یہ ایک اہم لمحہ ہوگا ۔ عہدیدار نے کہا کہ مودی کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب عالمی حالات بحران کا شکار ہیں اور عسکریت پسندوں سے مقابلہ کے علاوہ افریقہ میں حکومتوں کو اور عوام کو ایبولا وائرس سے بھی مسائل کا سامنا ہے ۔ عہدیدار نے کہا کہ دونوں قائدین پیر اور منگل کو اپنی ملاقاتوں میں ان امور پر تبادلہ خیال کرینگے ۔ صدر اوباما کی دعوت پر نریندر مودی بلئیر ہاوز میں قیام کرینگے ۔ اوباما سے ملاقات کے بعد نریندر مودی کی امریکی نائب صدر جو بیڈن اور سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری سے ظہرانہ پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں ملاقات ہوگی ۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ہم نریندر مودی کے ساتھ کئی عالمی مسائل اور دونوں ملکوں کو درپیش امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کرنے کے منتظر ہیں۔ عہدیدار نے کہا کہ اوباما اور بش اس بات کا جائزہ لیں گے کہ وہ باہمی مفادات کے حامل امور پر کس طرح سے پیشرفت کرپائیں گے ۔علاوہ ازیں ہندوستان میں معاشی اصلاحات کے عمل میں امریکہ ہندوستان کی کس طرح سے مدد کر پائیگا اس کا بھی اوباما ۔ نریندر مودی ملاقات میں تفصیلی طور پر جائزہ لیا جائیگا ۔