تلنگانہ ریاست کی ہمہ جہتی ترقی کیلئے خصوصی پیاکیج دینے کا مطالبہ
حیدرآباد۔/25فروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے آج وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور بی جے پی کے قومی صدر راجناتھ سنگھ سے علحدہ علحدہ ملاقات کی اور تشکیل تلنگانہ کی مساعی پر اظہار تشکر کیا۔ پارٹی ارکان پارلیمنٹ اور سینئر قائدین کے ہمراہ ڈاکٹر منموہن سنگھ سے ملاقات کے دوران چندر شیکھر راؤ نے ایک یادداشت پیش کی جس میں تلنگانہ ریاست کی ہمہ جہتی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی پیاکیج کی مانگ کی گئی۔ انہوں نے وزیر اعظم سے خواہش کی کہ نئی ریاست کے قیام کا عمل تیز کیا جائے اور صدر جمہوریہ کی جانب سے اعلامیہ کی عاجلانہ اجرائی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے کہا کہ حیدرآباد میں ترقی کے مواقع متاثر ہونے نہ پائیں اور ترقی یافتہ شہر کی حیثیت سے حیدرآباد کا نام سرمایہ کاروں کے درمیان بدنام نہ ہو۔انہوں نے پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کیلئے وزیراعظم سے اظہار تشکر کرتے ہوئے خواہش کی کہ نئی ریاست کے قیام کی تاریخ کا جلد سے جلد اعلان کیا جانا چاہئے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ کانگریس کے ساتھ ٹی آر ایس کے اتحاد یا انضمام کے امکانات پر غور کیا جارہا ہے۔ تاہم کے سی آر نے متحدہ ریاست میں انتخابات کی مخالفت کی اور کہا کہ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کے بعد متحدہ ریاست میں انتخابات سے عوام کے ذہنوں میں غلط تاثر پیدا ہوگا لہذا دونوں ریاستوں میں علحدہ علحدہ انتخابات کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعظم کو پیش کردہ یادداشت میں تلنگانہ کیلئے بعض نئے پراجکٹس اور پیاکیج کی مانگ کی گئی۔ کے سی آر نے تلنگانہ میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ ( IIM) اور آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس کی برانچ کے قیام کا مطالبہ کیا۔ علاقہ کی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے خصوصی موقف کا درجہ دیئے جانے پر زور دیا۔ یادداشت میں پرانہیتا چیوڑلہ آبپاشی پراجکٹ کو قومی پراجکٹ کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے تلنگانہ میں برقی بحران کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے این ٹی پی سی اور دیگر اداروں سے ریاست کو زائد برقی الاٹ کرنے کی تجویز پیش کی اور کہا کہ کم از کم تین برسوں تک زائد برقی سربراہ کی جائے تاوقتیکہ تلنگانہ پراجکٹس برقی کی تیاری میں خود مکتفی نہ ہوجائیں۔
انہوں نے تلنگانہ میں واقع گیس پر مبنی برقی پراجکٹس کو گیس کی سربراہی کی مانگ کی۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ٹی آر ایس وفد کو یقین دلایا کہ مرکزی حکومت تلنگانہ کی ہمہ جہتی ترقی کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ ساتھ ہی ساتھ سیما آندھرا علاقہ کے مفادات کا بھی تحفظ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بل کی منظوری کے موقع پر مرکزی حکومت نے جس پیاکیج کا اعلان کیا ہے اس پر عمل آوری کی جائے گی۔ چندرشیکھر راؤ نے تلنگانہ کے چار کروڑ عوام کی جانب سے تشکیل تلنگانہ پر وزیر اعظم سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ 50برسوں سے زائد کی جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجہ میں نئی ریاست تشکیل کے مرحلہ میں ہے۔ بعد میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پارٹی کے سینئر قائد ونود کمار نے بتایا کہ کے سی آر نے وزیراعظم کو تلنگانہ ریاست کی ترقی کیلئے درکار ضرورتوں اور مرکزی امداد کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ 7مطالبات پر مبنی یادداشت وزیر اعظم کو پیش کی گئی۔ ونود کمار کے مطابق وزیر اعظم نے مطالبات پر ہمدردانہ غور کا تیقن دیا ہے۔ کے سی آر نے وزیر اعظم سے خواہش کی کہ بین الاقوامی سطح پر حیدرآباد کا جو نام ہے اس کی برقراری کیلئے مرکز کو تعاون کرنا چاہیئے۔ ڈاکٹر کے کیشو راؤ نے وزیر اعظم سے خواہش کی کہ انتخابات سے قبل دو ریاستوں کی تشکیل کا عمل مکمل کرلیا جائے تاکہ تلنگانہ عوام کو علحدہ ریاست کی تشکیل کا یقین ہوسکے۔وزیر اعظم نے اس مسئلہ پر وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے سے بات چیت کرنے کا تیقن دیا۔ ٹی آر ایس کے وفد نے وزیر اعظم سے کہا کہ حیدرآباد اور تلنگانہ کے علاقوں میں مقیم سیما آندھرا عوام کو ریاست کی تقسیم سے خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ تلنگانہ کی حکومت انہیں نہ صرف مکمل تحفظ فراہم کرے گی بلکہ وہ ملازمت اور تجارت جاری رکھ سکتے ہیں۔ بعد میں ٹی آر ایس کے وفد نے بی جے پی کے قومی صدر راجناتھ سنگھ سے ملاقات کی اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تلنگانہ بل کی منظوری میں بی جے پی کے تعاون پر اظہار تشکر کیا۔ٹی آر ایس قائدین نے کہاکہ بی جے پی نے تلنگانہ کے حق میں اپنے وعدہ کے مطابق پارلیمنٹ میں بل کی تائید کی ہے جس کے لئے تلنگانہ کے عوام شکر گذار ہیں۔