وزیر اعظم اور چیف منسٹرس کیلئے الگ الگ قانون کیوں

چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو کا مرکزی الیکشن کمیشن کے رویہ پر ردعمل
حیدرآباد یکم / مئی ( سیاست نیوز ) قومی صدر تلگودیشم پارٹی و کارگذار چیف منسٹر آندھراپردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے مرکزی الیکشن کمیشن سے دریافت کیا کہ آیا ملک میں وزیر اعظم کیلئے ایک قانون اور ملک کی ریاستوں کے چیف منسٹروں کیلئے ایک علحدہ قانون ہے ۔ علاوہ ازیں استفسار کیا کہ آیا ریاست میں طوفان جیسے قومی آفات سماوی کے حالات کا بھی چیف منسٹرس جائزہ نہیں لے سکتے ہیں ۔ چندرا بابو نے مرکزی الیکشن کمیشن کو سخت الفاظ میں جھنجوڑتے ہوئے دریافت کیا کہ آیا وزیر اعظم ہوں تو کچھ بھی بات کرسکتے ہیں اور سیاست کرسکتے ہیں ۔ علاوہ ازیں وزیر اعطم کیلئے کوئی بھی نوعیت کا انتخابی ضابطہ اخلاق قابل عمل نہیں ہوگا اور کوئی بھی انتخابی ضابطہ اخلاق رکاوٹ نہیں بنے گا ۔ آج امراوتی ( وجئے واڑہ ) میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے چندرا بابو نے الیکشن کمیشن سے دریافت شدہ معاملوں کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی کے اپوزیشن جماعتوں پر کئے جانے والے غیر شائستہ ریمارکس پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیر اعظم پر سخت برہم ہوتے ہوئے کہا کہ مودی بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں اور وہ اکسانے جیسی تقاریر کر رہے ہیں ۔ صدر تلگودیشم پارٹی نے وزیر اعظم پر ’’ بالاکوٹ ‘‘ کے پیش آئے واقعہ کو ہر جگہ بار بار دہرانے کا الزام عائد کیا اور ان کی تقاریر کا مضحکہ اڑاتے ہوئے کہا کہ ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ 23 مئی کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں کھلنے سے پہلے ہی انتخابی نتائج کا قبل از وقت انہیں پتہ چل گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے ہی وہ اپوزیشن جماعتوں کو برداشت نہیں کر پارہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نریندر مودی اپوزیشن جماعتوں سے دریافت کر رہے ہیں کہ آیا آپ کا وزیر اعظم امیدوار کون ہوگا ۔ انہوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شائد نریندر مودی اپوزیشن جماعتوں کی پالیسی سے واقف نہیں ہیں ۔ جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی پالیسی واضح ہے کہ انتخابی نتائج کے بعد ہی امیدوار کے تعلق سے غور کیا جائے گا ۔