وزیر آئی ٹی تلنگانہ کے ٹی آر کے سوالات پر مباحث کا چیلنج

چیف منسٹر کے وعدوں سے انحراف پر عوام سے معذرت خواہی کا مطالبہ: محمد علی شبیر
حیدرآباد /10 اکتوبر (سیاست نیوز) ڈپٹی فلور لیڈر کونسل محمد علی شبیر نے زرعی شعبہ کو 8 گھنٹے اور گھریلو صارفین کو 24 گھنٹے برقی فراہمی کے وعدہ سے انحراف پر چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا۔ آج سی ایل پی آفس اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے اپنے انتخابی منشور کے صفحہ پر کسانوں کو 8 گھنٹے اور گھریلو صارفین کو 24 گھنٹے برقی سربراہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، مگر اپنے وعدہ کو پورا کرنے میں ٹی آر ایس حکومت ناکام ہو گئی ہے، لہذا چیف منسٹر عوام سے معذرت خواہی کریں۔ چیف منسٹر کو چاہئے دہلی پہنچ کر برقی کی قلت دور کرنے کے سلسلے میں مرکزی حکومت سے مذاکرات کریں۔ اگر یہی دورہ چیف منسٹر دو ماہ پہلے کرتے تو تلنگانہ میں 206 کسان خودکشی نہ کرتے۔ انھوں نے کہا کہ کے چندر شیکھر راؤ کے قول و فعل میں تضاد ہے، انھوں نے اسمبلی میں سنہرے تلنگانہ کی تعمیر کے لئے کل جماعتی اجلاس طلب کرکے تجاویز حاصل کرنے اور دہلی پہنچ کر مرکزی حکومت سے نمائندگی کا اعلان کیا تھا، تاہم اب تک دونوں کام نہیں کئے گئے، جس کی وجہ سے مسائل کے انبار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مسٹر شبیر نے ریاستی وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے تلنگانہ میں برقی بحران کے 22 سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس سے 50 سال کا حساب کتاب پوچھنے والے کے ٹی آر پہلے ٹی آر ایس کے انتخابی منشور میں جو وعدے کئے گئے ہیں، عوام کے سامنے اس کی وضاحت کریں۔ انھوں نے کے ٹی آر کے سوالات کو بچکانہ قرار دیتے ہوئے کھلے مباحث کا چیلنج کیا اور ان کے نام 3 صفحات کا مکتوب جاری کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے بحیثیت وزیر برقی تلنگانہ میں 1900 میگاواٹ برقی پیدا کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ بھوپال پلی میں 500 میگاواٹ برقی پیداوار کا کام جاری ہے، اس طرح 2015ء تک دوسرے یونٹ سے 600 میگاواٹ برقی پیدا ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں 800 میگاواٹ کا کام تیزی سے جاری ہے۔ انھوں نے 5 سال میں 1900 میگاواٹ برقی پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ 2008ء میں کتہ گورم میں 500 میگاواٹ برقی پیداوار کے لئے سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، جس کے لئے مہاندی (اڑیسہ) سے کوئلہ حاصل کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح جورالہ میں 6×40 میگاواٹ برقی کا کام جاری ہے۔ نظام آباد میں 9 میگاواٹ برقی کا انتظام کیا گیا ہے، جب کہ ضلع عادل آباد میں 500 میگاواٹ برقی کا کام جاری ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بحیثیت وزیر ان کے مکتوب تحریر کرنے پر گیس حاصل ہوئی تھی، جب کہ چیف منسٹر کے سی آر کے مکتوب روانہ کرنے پر موجودہ گیس بھی چلی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست کے لئے کانگریس نے قربانی دی ہے، جب کہ کے چندر شیکھر راؤ اور ان کے ارکان خاندان اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کانگریس نے تقسیم ریاست کے بل میں 4000 میگاواٹ برقی تلنگانہ کے لئے مختص کی ہے، تاہم جینکو ڈپارٹمنٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ معیاری کوئلہ کی عدم دستیابی کے سبب 30 فیصد برقی پیداوار گھٹ گئی ہے۔