صنعا۔21ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیراعظم یمن نے استعفی دے دیا ہے ‘ باغی گروپ نے حکومت کے ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرلیا ۔ اقتدار کی تقسیم کے معاہدہ کے اقوام متحدہ کے اعلان کے باوجود تشدد بھڑک اُٹھا ہے ۔ یمن میں کئی دنوں کی لڑائی کو ختم کرنے کیلئے اقوام متحدہ نے امن ثالثی کی تھی۔ وزیراعظم محمد بصنداؤ نے صدر عبدالرب منصور ہادی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہ وہ آمرانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں اس لئے استعفیٰ دے دیا ہے ۔ وزیراعظم کے استعفیٰ کی کوئی وجوہات نہیں بتائی گئی ہے ۔انصراللہ باغی گروپ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے فیس بک پر توثیق کی ہے کہ ان کے گروپ نے حکومت کے ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرلیا ہے ۔
قبل ازیں شمالی صنعاء میں زبردست شل باری اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے ۔سنی عسکری گروپ اور فوج کے درمیان زبردست لڑائی چل رہی ہے جس کی وجہ سے مقامی شہریوں کو کئی مشکلات کا سامنا ہے ۔ ایک ہفتہ کی لڑائی میں درجنوں افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں ۔ یہ لڑائی دور دور تک پھیل گئی ہیںجس کی وجہ سے صنعا ایئرپورٹ کو بند کرتے ہوئے تمام پروازوں کو معطل کردیا گیا ہے ۔ صدر عبدالرب منصور ہادی نے کرفیو نافذ کرنے کے احکامات جاری کرنے کے باوجود لڑائی میں کمی نہیں آئی ہے ۔الایمان یونیورسٹی کے کیمپس ا س لڑائی کا مرکز بنے ہوئے ہیںجو سنی اسلام پسندوں کا گڑ ھ ہے‘یہاں دیگر باغی گروپ بھی قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے قاصد جمال بینومرکے اعلان کے باوجود کے کل حکومت اور تمام سیاسی پارٹیوں جس میں انصراللہ بھی شامل ہیں معاہدہ ہوا ہے ‘ لڑائی جاری ہے ۔