نئی دہلی۔22 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) گجرات انتخابات کے لیے چلائی گئی انتخابی مہم کے دوران وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے خلاف کئے گئے ریمارکس پر کانگریس احتجاج جاری ہے۔ کانگریس نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے الزامات کو ثابت کریں یا پھر منموہن سنگھ سے معذرت خواہی کریں۔ 2G اسپکٹرم اسکام، کیس میں انہوںنے منموہن سنگھ پر جو الزامات عائد کئے تھے اس سے معافی مانگیں۔ جیسے ہی لوک سبھا کی کارروائی کا آعاز ہوا وقفہ سوالات کو شروع کیا گیا تو کانگریس ارکان نے ایوان کے وسط میں پہنچ کر نعرے بازی کی اور گجرات انتخابات کے نتائج کو موڑنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر منموہن سنگھ اور دیگر نے سازش رچائی ہے کا جو الزام عائد کیا گیا تھا اس کو ثابت کرنے کا مودی پر زور دیا گیا۔ کانگریس کا احتجاج ارکان تقریباً ایک گھنٹہ تک نعرے لگاتے رہے جبکہ اسپیکر سمترا مہاجن نے وقفہ سوالات کی کارروائی شروع کردی۔ ایوان میں بظاہر مایوس دکھائی دینے والے کانگریس لیڈر ملکارجن کھرگے نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ گزشتہ پانچ دنوں سے کانگریس کے مطالبہ کو یکسر نظرانداز کیا جارہا ہے اور اسے اس مسئلہ کو اٹھانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ دوپہر میں جیسے ہی وقفہ صفر کا آغاز ہوا چند منٹ بعد احتجاجی کانگریس ارکان نے ایوان سے واک آئوٹ کردیا۔ مودی سے معذرت خواہی کا مطالبہ کرنے کے علاوہ کانگریس ارکان نے بی جے پی سے معافی مانگنے اپر زور دیا کیوں کہ اس نے مبینہ طور پر الزام عائد کیا تھا کہ یو پی اے حکومت کے دوران 2G اسکام کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے تمام ملزمین کو بری کردیئے جانے کے ایک دن بعد کیا۔ اپنے احتجاج کے پانچویں دن کانگریس کے کئی ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ کر نعرے لگائے ان ارکان کی تعداد دیگر ایام کے بہ نسبت کم تھی۔ ایوان میں ارکان کی حاضری کی مجموعی تعداد کم ہی دکھائی دی۔ دونوں سرکاری اور اپوزیشن بنچوں پر ارکان کو کم دیکھا گیا۔ ایوان میں کانگریس ارکان کے احتجاج کے دوران ’وزیراعظم مودی‘ یو پی اے چیرپرسن سونیا گاندھی اور کانگریس صدر راہول گاندھی موجود نہیں تھے۔ سونیا گاندھی وقفہ سوالات کے دوران موجود تھیں۔ جس دوران پارٹی ارکان نے ایوان کے وسط میں پہونچ کر احتجاج کیا تھا۔ اب پارلیمنٹ کی کارروائی چہارشنبہ کو دوبارہ شروع ہوگی۔ کرسمس کے باعث پارلیمنٹ کو وقفہ دیا گیا ہے۔ راجیہ سبھا میں بھی کانگریس نے وزیراعظم کے ریمارکس پر پیداشدہ تعطل کو ختم کرنے پر زور دیا۔ گزشتہ ایک ہفت سے اپوزیشن یہی مطالبہ کررہی ہے کہ وزیراعظم اپنے ریمارکس پر وضاحت کریں۔