مقامی عوام و سیاسی کارکنوں کے ساتھ پولیس پر سنگباری ‘ پولیس بوتھ ‘ کچھ دوکانیں اور گاڑیاں نذر اتش ۔ چند گھنٹوں کیلئے کرفیو نافذکردیا گیا
وارناسی 5 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی کے حلقہ انتخاب وارناسی میں آج سادھووں اور کچھ مقامی افراد کی جانب سے جلوس کے دوران بڑے پیمانے پر تشدد اور آگ زنی کے واقعات پیش آئے ۔ ان واقعات کو دیکھتے ہوئے حکام نے یہاں چند گھنٹوں کیلئے کرفیو نافذ کردیا تھا تاکہ حالات پر قابو پایا جاسکے ۔ پرتشدد واقعات میں آٹھ پولیس اہلکاروں سمیت جملہ 12 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ پرتشدد واقعات اور سنگباری کے الزامات میں جملہ 29 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ اس ہجوم نے نہ صرف سنگباری کی تھی بلکہ ایک پولیس بوتھ ‘ کچھ دوکانوں اور کئی گاڑیوں کو نذر آتش بھی کردیا تھا ۔ یہاں اضافی پولیس دستوں کو متعین کردیا گیا ہے جبکہ صورتحال ہنوز کشیدہ بتائی جاتی ہے ۔ انتظامیہ نے کل اسکولس اور کالجس کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے وارناسی کے ایس ایس پی آکاش کلہاری سے بات کی اور صورتحال کا جائزہ لینے کے علاوہ انہیں امن برقرار رکھنے کی ہدایت دی ۔ کہا گیا ہے کہ تشدد اس وقت پھوٹ پڑا جب کچھ سادھو ایک مارچ کا اہتمام کر رہے تھے ۔ کچھ دوسرے افراد نے بھی احتجاجی مارچ منظم کیا اور کچھ شرپسند عناصر نے ہجوم میں سے اچانک پولیس پر سنگباری شروع کردی ۔ پولیس ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ سادھووں سمیت ہزاروں افراد ‘ کانگریس کے رکن اسمبلی اجئے رائے اور کچھ دوسرے قائدین اور بی جے پی کے قائدین نے بھی ٹاؤن ہال سے دششوامیدھ گھاٹ تک احتجاجی مظاہرہ منظم کیا تھا ۰ یہ احتجاج ان پر 21 تا 23 ستمبر منعقد کئے گئے دھرنا کے دوران کئے گئے لاٹھی چارچ کے خلاف تھا ۔ یہ دھرنا سا لئے منعقد کیا گیا تھا کیونکہ حکام نے گنیش مورتیوں کے گنگا میں وسرجن کی اجازت نہیں دی تھی ۔ پولیس نے بتایا کہ کچھ دوکانوں ‘ ایک پولیس بوتھ اور کئی گاڑیوں کو ہجوم کی جانب سے نذر آتش کردیا گیا اور عوامی املاک کو بھی نقصان پہونچایا گیا ۔ پولیس نے لاٹھی چارچ کرنے کے علاوہ آنسو گیس کے شیلس بھی برسائے تاکہ ہجوم کو منتشر کیا جاسکے اور صورتحال پر قابو پایا جاسکے ۔ کہا گیا ہے کہ اس کارروائی میں آٹھ پولیس اہلکار اورچار دوسرے بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ وارناسی کے کئی علاقوں میں شام 4.30 بجے سے کرفیو نافذ کردیا گیا تھا تاکہ صورتحال کو قابو میں لایا جاسکے ۔ بعد ازاں کرفیو ختم کردیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ 29 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور میڈیا نمائندوں کے ویڈیو فوٹیج اور سی سی ٹی وی کیمروں کا مشاہدہ کرنے کے بعد مزید گرفتاریاں بھی ہوسکتی ہیں۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ دششوامیدھ ‘ چوک ‘ کوتوالی اور لکسا پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں کرفیو نافذ کیا گیا تھا ۔ پولیس نے متاثرہ علاقوں میں فلیگ مارچ بھی کیا ۔ لا اینڈ آرڈر اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی برقراری کیلئے اضافی دستوں کو وارناسی روانہ کردیا گیا ہے ۔ پرنسپل سکریٹری ہوم دیباشیش پانڈا نے لکھنو میں یہ بات بتائی ۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے سنگباری ‘ آگ زنی وغیرہ کا سخت نوٹ لیا ہے ۔ مقامی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گڑبڑ پھیلانے والے عناصر سے سختی سے نمٹے ۔ ایک سرکاری ترجمان نے کہا کہ احتجاج کے دوران ہجوم نے پولیس پر سنگباری کی اور آگ زنی میں ملوث رہا ہے ۔ ضلع انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پالیا ہے ۔ ضلع مجسٹریٹ رام مانی یادو نے اعلان کیا ہے کہ کل اسکولس اور کالجس بند رہیں گے ۔ وارناسی ڈویژٔل کمشنر نتن رمیش گوکھرن نے عوام سے اپیل کی کہ وہ امن برقرار رکھیں۔