نئی دہلی ۔ 29 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم منموہن سنگھ کے ایک پروگرام میں اقلیتی طبقہ کے رکن کی جانب سے کی گئی ہنگامہ آرائی کا بی جے پی نے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے اور کہا کہ اس واقعہ سے یو پی اے اور اس کی پالیسیوں سے مسلمانوں میں پیدا شدہ برہمی کا اظہار ہوتاہے ۔ بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ کانگریس اگرچہ اقلیتوں کا مسیحا ہونے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن ان (اقلیتوں) کی فلاح و بہبود کیلئے انتہائی معمولی کام کئے ہیں جس کا نتیجہ ہے کہ آج کے واقعہ کی شکل میں عوامی برہمی منظر عام پر آگئی ہے۔ بی جے پی کے ترجمان سدھانشو تریویدی نے کہا کہ ’’وزیراعظم کی تقریب میں گڑبڑ دراصل یو پی اے اور اس کی پالیسیوں کے خلاف عوامی برہمی کا فطری اظہار تھا کیونکہ یو پی اے کی پالیسیوں سے عوام کو فائدہ نہیں پہونچا ہے ‘‘۔
سدھانشو تریویدی وگیان بھون میں منعقدہ وقف کانفرنس کے دوران پیش آئے واقعہ پر تبصرہ کر رہے تھے ۔ اس واقعہ میں مسلم برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے وزیراعظم کے دوران گڑبڑ اور مداخلت کرتے ہوئے شکایت کی کہ اقلیتوں کیلئے مخصوص مختلف اسکیمات پر عمل آوری ہی نہیں کی جارہی ہے ۔ تریویدی نے یاد دلایا کہ یہ واقعہ آج اس مقام پر ہی پیش آیا جہاں چھ سال قبل وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ ملک کے قدرتی وسائل پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے ۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ’’اس اعلان کے چھ سال اور حکومت کے بلند بانگ دعوؤں کے باوجود عوام کو جو کچھ بھی حاصل ہوا ہے اس کا آج وگیان بھون میں ثبوت مل گیا ہے ‘‘۔ مسٹر تریویدی نے سماجی انصاف بااختیاری پر پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیا
جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارت اقلیتی امور کیلئے منظورہ تقریباً 3000 کروڑ روپئے کے منجملہ 969 کروڑ روپئے سے استفادہ نہیں کیا جاسکا اور یہ رقم واپس کردی گئی۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ’’ 30 فیصد رقم بھی استعمال نہیں کی جاسکتی ہے تو اقلیتوں کی کئی اسکیمات پر عمل آوری نہیں کی گئی‘‘۔ سدھانشو تریویدی نے کہا کہ وقف بورڈ جدید ترقیاتی نظام کا فقدان ہے، تعلیمی قرض نہیں دیئے جارہے ہیں اور نہ ہی یو پی ایس سی میں اقلیتوں کو روزگار کی فراہمی کی کوشش میں مدد کی جارہی ہے ۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ میں بیان کردہ مسلمانوں کی حالت زار کیلئے کانگریس اور اس کی نام نہاد سیکولر حلیفیں ذمہ دار ہیں۔ سدھانشو تریویدی نے کہا کہ ہندوستان میں میٹرک تعلیم کیلئے اقلیتوں کے رجسٹریشن سے متعلق امریکہ کی ایک رپورٹ میں یہ افسوسناک انکشاف کیا گیا ہے کہ غیر ہنر مند اور غیر منظم دیہی لیبر فورسس میں 41 فیصد مسلمان ہیں۔