وزیراعظم کی منموہن سنگھ اور ماہرین معاشیات پر تنقید

یوپی کے علاقہ مہاراج گنج میں وزیراعظم کی تقریر، بی جے پی ’’بھارت جلاؤ‘‘ پارٹی : لالو یادو
مہاراج گنج ؍ یوپی ۔ یکم ؍ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کی تازہ ترین معلومات سے لیس وزیراعظم نریندر مودی نے آج ماہرین معاشیات کا مذاق اڑایا اور اپنے پیشرو وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ پر درپردہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’محنت شاقہ‘‘ہارورڈ سے زیادہ طاقتور ثابت ہوچکی ہے۔ وہ ایک انتخابی جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے ہمارے ناقدین کہا کرتے تھے کہ معیشت انحطاط پذیر ہوجائے گی، ترقی نہیں ہوگی اور جی ڈی پی میں اضافہ نہیں ہوگا لیکن نوٹوں کی تنسیخ کا گذشتہ سال 8 نومبر کو اعلان کے بعد اپوزیشن نے کہا تھاکہ مودی جی ہم نہیں جانتے کہ آپ نے نوٹوں کی تنسیخ کا فیصلہ کیوں کیا جبکہ معیشت کا حال بہتر نہیں ہے۔ انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چت بھی میری اور پٹ بھی میری۔ کوئی معاشی ترقی نہ ہونے کا ادعا کیا گیا لیکن نوٹوں کی تنسیخ کے بعد اپوزیشن نے کہا کہ معیشت بلارکاوٹ چل رہی ہے اور وہ اس کو روکنا چاہتے تھے۔

اپنے حریفوں پر ووٹوں کی تنسیخ کے سلسلہ میں تنقید کرتے ہوئے ایسا معلوم ہوتا ہیکہ مودی منموہن سنگھ اور دیگر ماہرین معاشیات کو تنقید کا نشانہ بنارہے تھے جن کا کہنا تھا کہ اس اقدام کے نتیجہ میں شرح ترقی میں کم از کم 2 فیصد کی کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ بڑے محققین جن میں سے چند ہارورڈ اور چند آکسفورڈ کے ہیں۔ گذشتہ 30 سال سے ملک کی فیصلہ ساز حیثیت رکھتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی میں کم از کم 2 فیصد سے 4 فیصد تک کمی آئے گی لیکن ملک نے دیکھ لیا کہ سخت محنت کرنے والے لوگ کیا سوچتے ہیں۔ ایک طرف محققین کا ہجوم تھا اور دوسری طرف محنتی عوام ایک غریب ماں کا بیٹا کو اپنی سخت محنت کے ذریعہ معیشت میں انقلابی تبدیلی لانا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت سخت محنت ہارورڈ سے زیادہ طاقتور ہے۔ ان کا یہ تبصرہ معاشیات اور فلسفہ کے پروفیسرس کے خلاف تھا جن کا تعلق ہارورڈ یونیورسٹی تھا۔ نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین نے کہا تھاکہ نوٹوں کی تنسیخ معیشت کی جڑوں پر ضرب لگائے گی کیونکہ معیشت کی بنیاد بھروسہ پر ہوتی ہے۔ حکومت نے کل اعلان کیا کہ مالی سال 2016-17ء کے درمیان شرح ترقی 7.1 فیصد متوقع ہے حالانکہ نقد رقم کی قلت ہے۔ 2016ء میں اکٹوبر تا ڈسمبر چین کی شرح ترقی 6.8 فیصد رہی جبکہ ہندوستان کو دنیا کی سب سے تیز رفتار ترین ترقی کرنے والی معیشت کا اعزاز حاصل ہوا۔

وزیراعظم پر لالوپرساد اور کانگریس کی تنقیدیں
بلیا سے موصولہ اطلاع کے بموجب راشٹریہ جنتادل کے صدر لالو پرساد آج یوپی میں زبانی تکرار کی جنگ میں شامل ہوگئے جب انہوں نے بی جے پی کو ’’بھارت جلاؤ‘‘  پارٹی قرار دیا۔ ان کے اس تبصرہ پر انتخابی جلسہ گاہ میں قہقہہ گونجنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ کیا آپ نے کبھی سنا ہیکہ کسی بوڑھے شخص کو کسی نے متبنیٰ کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے مودی کا نام نہیں لیا تھا لیکن ان کا تبصرہ ان پر ہی تھا کیونکہ مودی نے خود کو یوپی کا متبنیٰ بیٹا قرار دیا تھا۔ ان کے اس تبصرہ پر انتخابی جلسہ گاہ میں دوبارہ قہقہے گونجنے لگے۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب کانگریس قائد من پریت بادل نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ وزیراعظم کے کانپور کے ٹرین حادثہ کے بارے میں تبصرہ کا نوٹ لیں کیونکہ انہوں نے ایک انتخابی جرم کیا ہے۔ وزیراعظم نے کانپور ٹرین حادثہ کو ’’دہشت گردی کی کارستانی‘‘ قرار دیا تھا۔ بادل نے وزیراعظم سے اپنے تبصرہ پر عوام سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کو قانون عوامی نمائندگی 1951ء کی دفعہ 123(4) کے تحت کارروائی کرنی چاہئے کیونکہ انہوں نے ووٹ حاصل کرنے کیلئے دہشت گردی کے بارے میں جھوٹی کہانیاں سناکر عوام میں خوف کی نفسیات پیدا کردی تھی جس کا مقصد رائے دہندوں کے ووٹ بٹورنا تھا۔ انہوں نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خواتین شعبہ کی جوہی چودھری بی جے پی کی ایک قائد پر بچوں کی بردہ فروشی کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ بادل نے سوال کیا کہ بی جے پی قائد کی گرفتاری پر وزیراعظم نریندر مودی نے خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے۔