وزیراعظم کی رہائش گاہ تک عام آدمی پارٹی کے 52 ارکان اسمبلی کا مارچ

ایک کیلومیٹر دور ہی پولیس نے تمام کو حراست میں لے لیا ، ڈرامائی صورتحال
نئی دہلی۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کے ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا کے خلاف ایک شکایت درج کرانے کے ساتھ ہی حکمران عام آدمی پارٹی کے 52 ارکان اسمبلی نے آج وزیراعظم نریندر مودی کی رہائش گاہ تک مارچ کرنے اور مودی کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے وزیراعظم کی رہائش گاہ سے ایک کیلومیٹر دور ہی ان احتجاجی ارکان کو حراست میں لے لیا۔ وزراء کے بشمول ان ارکان اسمبلی کو وزیراعظم کی اعلیٰ سکیورٹی والی رہائش گاہ 7 ریس کورس علاقہ کے اطراف امتناعی احکام کی خلاف ورزی کرنے کی پاداش میں حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس نے زور دے کر کہا کہ وہ قانون توڑنے والے کسی بھی شخص سے سختی سے نمٹے گی۔ وزیراعظم کی رہائش گاہ کی جانب مارچ نکالنے کی کوشش کرنے والے ان ارکان اسمبلی کو ریس کورس میٹرو اسٹیشن کے باہر حراست میں لیا گیا اور انہیں پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔ بعدازاں کچھ دیر بعد رہا کردیا گیا۔ دہلی کی 70 رکن اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کے 67 ارکان اسمبلی ہیں۔ عام آدمی پارٹی حکومت اور مرکز کے درمیان تازہ کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب غازی پور مارکٹ کے تاجروں کی جانب سے سسوڈیا کے خلاف ایک شکایت درج کروائی گئی جنہیں انہوں نے دھمکی دی تھی۔

اس کے فوری بعد ارکان اسمبلی نے احتجاج شروع کیا اور حراست میں لیا گیا۔ اس سے پہلے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی دنیش موہنیا کو گرفتار کرنے اور ان پر دست درازی جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کرنے کے بعد عام آدمی پارٹی کے ارکان نے احتجاج شروع کیا تھا۔ منیش سسوڈیا نے کہا کہ میں صرف مودی جی سے یہ کہنے کے لئے آگے بڑھنے کی کوشش کی تھی۔ ہم کو دہلی کے عوام کی خدمت کرنے کا موقع دیا جائے۔ اگر انہیں ہماری گرفتاری سے سکون ملتا ہے تو وہ ایسا کرسکتے ہیں۔ مودی ہمارے ارکان اسمبلی کے خلاف دشمنی رکھتے ہیں۔ اس لئے گرفتار کیا جارہا ہے۔ ہم تمام کو جیل بھیج دیا جئے لیکن دہلی کی خدمت کرنے ہمارا جذبہ مفقود نہیں ہوگا۔ اپنی رہائی کے بعد انہوں نے کہا کہ ہم تمام ارکان اسمبلی مل کر وہاں پہونچے تھے۔ اگر وہ (وزیراعظم) ہم کو جیل بھیج کر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو ہم خود اپنے کے پاس آئے ہیں۔ دہلی پولیس کا کام ہے کہ کم از کم دارالحکومت میں ہونے والے جرائم پر توجہ دے، عصمت ریزی کے واقعات مںی ملوث افراد کو گرفتار کرے، اس لئے ہم دباؤ ڈالنے کے لئے  وہاں گئے تھے لیکن ہم کو حراست میں لے لیا گیا۔