وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں تلنگانہ بِل کی منظوری کی اُمید

نئی دہلی 4 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم منموہن سنگھ نے پارلیمانی سیشن کے آغاز سے ایک دن قبل آج کہاکہ ارکان کی جانب سے اُٹھائے جانے والے کسی بھی سوال کا جواب دینے کیلئے ان کی حکومت تیار ہے۔ اُنھوں نے توقع ظاہر کی کہ کلیدی تلنگانہ بِل پارلیمنٹ میں منظور کرلیا جائے گا اگرچہ اپوزیشن نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ محض زبانی بیانات پر اکتفا نہ کرے۔

لوک سبھا اجلاس میں پُرسکون کارروائی کو یقینی بنانے کیلئے اسپیکر میرا کمار کی طرف سے طلب کردہ کُل جماعتی اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہاکہ ’’مسئلہ تلنگانہ بلاشبہ ایک انتہائی اہم و کلیدی مسئلہ ہے۔ پارلیمنٹ میں ہم بِل پیش کریں گے‘‘۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہاکہ ’’میں مخلصانہ طور پر یہ توقع کرتا ہوں کہ اِس بل پر کئی سال تک بحث کے بعد ایوان اپنی دانش کے مطابق کارروائی چلائے گا اور بِل کو منظوری دے گا۔‘‘۔ اُنھوں نے کہاکہ انسداد رشوت ستانی بلز، خواتین تحفظات بِل اور انسداد فرقہ وارانہ تشدد بِل جیسی کئی اہم قانون سازیاں ہنوز زیرتصفیہ ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ’’میں توقع کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ اپنی دانش کے مطابق لازمی کارروائی کی تکمیل کرے گا جو پارلیمانی جمہوریت میں کسی بھی مقننہ کی بنیادی ذمہ داری ہے‘‘۔ اُنھوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کیلئے یہ موقع ہے کہ نہ صرف علی الحساب موازنہ پر بحث و منظوری کو یقینی بنایا جائے

بلکہ ایسے مسائل پر بحث کی جائے جن پر ارکان پارلیمنٹ کو فکر و اضطراب ہے۔ تاہم کُل جماعتی اجلاس کے اختتام کے فوری بعد وزیر پارلیمانی اُمور کمل ناتھ اور اپوزیشن لیڈر سشما سوراج کے درمیان ہوئی بحث سے یہ اشارے ملے ہیں کہ 21 فبروری کو ختم ہونے والے لوک سبھا اجلاس کی 12 روزہ کارروائی آسان و پُرسکون نہیں رہے گی اور بالخصوص مسئلہ تلنگانہ ایوان میں گڑ بڑ اور ہنگامہ آرائی کا اصل سبب بن سکتا ہے۔ مسٹر کمل ناتھ نے تلنگانہ اور انسداد رشوت ستانی بلزپر اپوزیشن کی جانب سے نیم دلانہ نہیں بلکہ سنجیدہ و مخلصانہ مدد طلب کی۔ مسز سشما سوراج نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیاکہ کانگریس بیک وقت مسئلہ تلنگانہ کی تائید و مخالفت کرتے ہوئے سیاسی کھیل میں ملوث ہورہی ہے۔ خود اس (کانگریس) کے چیف منسٹر نے اس (تلنگانہ) بِل کو مسترد کردیا جو وزیراعظم کی طرف سے بھیجی گئی تھی۔