وزیراعظم کاغذی شیر‘ایران سے تیل برآمدات میں کمی پر تنقید

نئی دہلی۔12جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس نے آج حکومت پر تنقید کی کہ جون میں ایران سے ہندوستان کی تیل درآمدات میں کمی کردی گئی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی ’’کاغذی شیر‘‘ ہیں جو امریکی دباؤ میں آگئے ۔ ہندوستان کی ایران سے تیل درآمدات میں جون میں زائد از 25فیصد کمی ہوئی ہے لیکن گذشتہ ماہ لوڈ کی گئی بعض کھیپ کی اس ماہ آمد متوقع ہے ‘ یہ بات حکومت اور صنعت کے عہدیداروں نے گذشتہ روز کہی تھی ۔ کانگریس ترجمان جئے ویر شیرگل نے الزام عائد کیا کہ ایران سے تیل کی درآمد میں کٹوتی سے پھر ایک بار ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم مودی کی خارجہ پالیسی الجھن آمیز اور گردشی ہے ۔ وزیراعظم نے پھر ایک بار ہندوستان کے قومی مفادات پر امریکی مفادات کو ترجیح دی ہے ۔ ایندھن کی قیمتوں پر کنٹرول کے معاملہ میں بھی انہوں نے قوم کے مفادات کا لحاظ نہیں رکھا ۔ کانگریس ترجمان نے یہاں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ایران سے تیل کی درآمد میں کٹوتی سے راست طور پر عام آدمی کی جیب پر اثر پڑے گا ‘ سپلائی گھٹ جائے گی ‘ فیول کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور موجودہ خسارہ بھی بڑھ جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ جہاں تک تیل کا معاملہ ہے ہندوستانی حکومت کی منفرد پالیسی ہے جو یوں ہیں کہ ’’نفع میرا ہے اور نقصان آپ کا ‘‘ ۔ مئی میں تقریباً 770,000 بیارل فی یوم تک پہنچ جانے کے بعد ایران سے جون میں درآمدات 570,000 بیارل فی یوم ہوگئے ہیں ‘ کیونکہ ہندوستان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مطالبات کو قبول کررہا ہے کہ ایران سے تیل کی درآمدات کو 4 نومبر تک ختم کردیا جائے ۔ عہدیداروں نے کہا تھا کہ ہندوستانی ساحلوں پر پہنچنے والی تیل کی حقیقی کھیپ میں کمی آئی ہے لیکن جون میں لوڈ کیا گیاکچھ تیل اس ماہ پہنچنے والا ہے اور اسے جون کے اعداد و شمار میں نہیں رکھا گیا ہے ۔ تیل کی درآمد میں اس طرح کمی کرنے پر حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کانگریس ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم کو وضاحت کرنا چاہیئے کہ جب تیل کا معاملہ آتا ہے تو کیوں ہندوستانی حکومت ہمیشہ دیگر کے دباؤ میں کام کرتی ہے اور ہندوستانی صارف کو ہمیشہ نقصان اٹھانا پڑتاہے ۔ ایران سے تیل کی درآمد میںکٹوتی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم مودی کاغذی شیر ہیں جو امریکہ کے دباؤ کا شکار ہوگئے ۔ ترجمان نے زور دیا کہ یو پی اے حکومت نے منموہن سنگھ کی قیادت میں ایران اور امریکہ کے درمیان متوازن موقف رکھتے ہوئے صارفین کے مفاد کا تحفظ کیا تھا ۔