وزیراعظم پاکستان سے سوسن رائس کی بات چیت

باہمی و علاقائی مسائل زیرغور ‘ وزیراعظم پاکستان کے دفتر سے بیان کا اجراء‘پاکستان کی مخالفت دہشت گردی کوششوں کی ستائش

اسلام آباد۔30اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ کی مشیر قومی سلامتی سوسن رائس نے آج وزیراعظم پاکستان نواز شریف سے باہمی مسائل اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا  ‘ جب کہ ایسی خبریں مل رہی ہیں کہ وہ پاکستان کے ’’ ہنگامی دورہ ‘‘ پر ہیں جس کی وجہ خطہ قبضہ پر ہند ۔ پاک کشیدگی میں اضافہ بتائی جاتی ہے ۔ سوسن رائس ایک روزہ دورہ پر پاکستان پہنچیں اور انہوں نے وزیراعظم پاکستان سے مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا ۔ اکٹوبر میں وزیراعظم پاکستان امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں ‘ سمجھا جاتا ہے کہ سوسن رائس نے اُن کے دورہ کا ایجنڈہ بھی تیار کیا ۔ وزیراعظم پاکستان کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کا مرکز توجہ باہمی مفاد کے معاملات اور پاکستان۔ امریکہ تعلقات کا مستقبل تھے ۔ علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ کیا گیا ۔ بیان میں ملاقات کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔ سوسن رائس کا دورہ پاکستان اتفاق سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان خطہ قبضہ پر کشیدگی میں اضافہ کے پس منظر میں ہوا ہے ۔

جنگ بندی کی اگست میں پاکستان کی جانب سے 55خلاف ورزیاں اور جاریہ سال کے دوران 245سے زیادہ خلاف ورزیاں ہوچکی ہیں ۔ علاوہ ازیں پاکستان نے دونوں ممالک کے مشیران قومی سلامتی کے مذاکرات آخری لمحہ میں ملتوی کردیئے کیونکہ ہندوستان کشمیری علحدگی پسندوں کو بات چیت میں شامل کرنے سے گریز کررہا تھا ۔ تاہم وائیٹ ہاؤز نے کہا کہ سوسن رائس کا دورہ پہلے ہی طئے شدہ تھا اور کشیدگی میں اضافہ کی وجہ سے کوئی ’’ ہنگامی دورہ‘‘ نہیں تھا ۔ ملاقات کے دوران نواز شریف نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا تمام شعبوں خاص طور پر معیشت ‘ دفاع اور انسداد دہشت گردی میں اہم شراکت دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو شراکت داری کی نظر سے دیکھتا ہے اور یہی دونوں ممالک کے ‘ علاقہ کے اور دنیا کے مفاد میں بھی ہے ۔ نواز شریف نے کہاکہ وہ اکٹوبر میں اپنے دورہ امریکہ کے منتظر ہیں اور اسے باہمی تعلقات کے استحکام کا ایک موقع سمجھتے ہیں ۔ سمجھا جاتا ہے کہ سوسن رائس نے طاقتور پاکستان ۔ امریکہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا

اور کہا کہ موجودہ تعاون دونوں ممالک کے درمیان درست سمت میں خاص طور پر دفاع ‘ معیشت اور برقی توانائی کے شعبوں میں جاری رہے تو دونوں ممالک کے مفاد میںہوگا ۔ انہوں نے دہشت گردی اورانتہا پسندی کی بیخ کنی کیلئے پاکستان کی کوششوں کے دوران اُس کی قربانیوں کی دل کھول کر ستائش کی اور اب تک اُس نے جو کارنامے انجام دیئے ہیں اُس کی تعریف کی ۔ سوسن رائس نے وزیراعظم پاکستان کے پڑوسیوں کے ساتھ پُرامن تعلقات کے نظریہ کی بھی تعریف کی ۔ سوسن رائس کے ہمراہ جنوبی ایشیائی اُمور کے سینئر ڈائرکٹر برائے امریکی قومی صیانتی کونسل پیٹر لاوائے اور سفیر امریکہ رچرڈ اولسن بھی تھے ۔ توقع ہے کہ سوسن رائس فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کرے گی ۔ گذشتہ اتوارکو ہندوستان اور پاکستان کے مشیران قومی سلامتی کے مذاکرات مقرر تھے لیکن پاکستان کے مشیرقومی سلامتی کشمیر کے علحدگی پسند قائدین سے مشاورت پر مصر تھے جبکہ ہندوستان اس کا مخالف تھا ۔