نئی دہلی۔ 25 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کو ہندوستان کا ’’اہم حلیف ملک‘‘ قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے آج اپنے پہلے پانچ روزہ دورۂ امریکہ کا آغاز کیا اور توقع ظاہر کی کہ اس دورہ سے دونوں ملکوں میں باہمی حکمت عملی پر مبنی تعلقات میں ’’نئے باب‘‘ کا آغاز ہوگا۔ نریندر مودی اس دورہ کے دوران ہندوستان کو عالمی تاجر برادری کے لئے پرکشش مقام بنانے کی کوشش کے ساتھ امریکہ کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو مستحکم بنانے پر توجہ دیں گے۔ وہ واشنگٹن میں دو دن صدر امریکہ براک اوباما سے ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اوباما سے اس بات پر تبادلہ خیال کریں گے کہ آیا ہند۔ امریکہ تعلقات نئی سطح تک لے جائے جاسکتے ہیں
جن میں دونوں ممالک کے مفادات مضمر ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ساری دنیا کے لئے بھی دونوں ملکوں کے تعلقات فائدہ مند ہوں گے۔ صدر اوباما 29 ستمبر کو وائٹ ہاؤز میں مودی کے لئے خصوصی خانگی عشائیہ کا اہتمام کریں گے۔ صدر اوباما خانگی عشائیہ کا اہتمام بہت ہی خاص مہمان کے لئے کرتے ہیں۔ مودی بھی اوباما کے لئے خاص مہمان ہیں۔ وہ ہندوستانی لیڈر سے اپنے شخصی روابط کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ دوسرے دن چوٹی ملاقات ہوگی۔ دونوں قائدین کی یہ پہلی ملاقات ہوگی۔ وزیراعظم توقع ہے کہ صرف چائے اور لیمو کا جوس نوش کریں گے
کیونکہ وہ 9 روزہ نوراتری تہوار کے موقع پر برت رکھتے ہیں۔ اپنے دورۂ امریکہ کے دوران بھی وہ برت رکھیں گے۔ اوباما کے ڈنر میں بھی وہ صرف لیمو پانی پر اکتفا کریں گے۔ ایرانڈیا کے خصوصی طیارہ میں سوار ہونے سے قبل بیان میں مودی نے کہا کہ میں صدر اوباما سے اس بات پر تبادلہ خیال کروں گا کہ ہم اپنے تعلقات کو کس طرح مستحکم کرسکتے ہیں اور باہمی روابط کو نئی سطح پر کس طرح لے جاسکتے ہیں۔ نریندر مودی آج رات فرینکفرٹ میں توقف کریں گے اور کل نیویارک پہونچیں گے۔ بعدازاں وہ 29 ستمبر کو واشنگٹن جائیں گے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے 27 ستمبر ہفتہ کو خطاب کریں گے۔