کٹھمنڈو ، 4 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج اپنے ’’تاریخی‘‘ دورۂ نیپال کا متعدد اقدامات کے ساتھ اختتام کیا، جن میں چار باتوں تعاون، ربط و ضبط، ثقافت اور دستور پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ باہمی روابط کو فروغ حاصل ہوسکے۔ مودی نے جو 17 سال میں نیپال کا دورہ کرنے والے پہلے ہندوستانی وزیراعظم ہیں، نیپالی قیادت بشمول صدر رام برن یادو اور وزیراعظم سشیل کوئرالا کو دستور مدون کرنے کی اہمیت سے واقف کرایا۔ ’’آپ کو پارٹی نہیں بلکہ اس ملک کے تعلق سے سوچنا چاہئے۔ نیپال کو جلد از جلد دستور کی ضرورت ہے،‘‘ وزیر امور خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے مودی کے حوالے سے انھیں یہ بات کہی۔ مودی نے اس دورے میں نیپال کو یقین دلایا کہ ہندوستان اس کے داخلی امور میں مداخلت کرنا نہیں چاہتا۔ اس ضمن میں خدشات کو دور کرنے کی سعی کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان کا ارادہ نہیں کہ کوئی بھی چیز نیپال پر ’’تھوپی‘‘ جائے ، جسے مستحکم اور خوشحال جمہوریہ کو فروغ دینے کی اپنی مساعی میں اپنی راہ ازخود طئے کرنی چاہئے۔ مودی نے کل دستورساز اسمبلی سے خطاب میں کہا، ’’نیپال واقعی مقتدر اعلیٰ قوم ہے۔ ہمارا ہمیشہ ایقان رہا کہ یہ ہمارا کام نہیں کہ ہم آپ کے کام میں مداخلت کریں بلکہ آپ کی منتخبہ راہ میں آپ کی تائید و حمایت کرنا ہمارا کام ہے‘‘۔ تعاون کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ ہندوستان نے کل نیپال کیلئے ایک بلین امریکی ڈالر کے قرض کا اعلان کیا ۔ انہوں نے تذکرہ کیا کہ خود وزیراعظم نے کہا ہیکہ یہ ایک بلین ڈالر دیگر موجودہ قرض کے علاوہ ہے۔