یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جس کا وہ یہ سحر تو نہیں
وزیراعظم مودی کی تقریر
وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی پانچویں اور آخری یوم آزادی تقریر میں ہندوستان کے خلائی مشن ٹکنالوجی میں حوصلہ مند منصوبہ کا اعلان کرتے ہوئے 2022 تک خلا میں طیارہ بھیجنے کا اعلان کیا ۔ اب تک صرف چین ، روس اور امریکہ میں خلائی مشن میں آزادانہ طور پر انسان کو بھیجا ہے ۔ سال 2022 تک کی تاریخ اگرچیکہ بہت کم وقفہ رہ گیا ہے مگر اسروے کے سائنسدانوں کو اس مشن کی تکمیل کا یقین ہے ۔ وزیراعظم مودی نے خلا میں آدمی کو بھیجنے اپنی حکومت کے منصوبہ کا تو فخریہ اعلان کیا مگر ہندوستان کو زمینی سطح پر درپیش مسائل کا تذکرہ نہیں کیا ۔ اصل مسئلہ فرانس سے لڑاکا جٹس طیارہ رافیل کی خریداری معاہدہ اسکام ، چین کی دراندازی کے ذریعہ ڈوکلم میں ہونے والی تبدیلیاں اور ویاپم اسکام کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا ۔ وزیر اعظم مودی کی اس تقریر کو اپوزیشن پارٹی کانگریس نے ہمیشہ کی طرح کھوکھلے وعدوں کی طویل فہرست سے تعبیر کیا ۔ وزیراعظم مودی کو اپنی اس آخری تقریر میں کم از کم سچ بات کہنی چاہئے تھی ایک ایسی سچائی جس سے قوم کو حقیقت میں راحت و سکون مل سکے ۔ اچھے دن تو نہیں آئے مگر یہ ملک اب بھی اچھے دن کا منتظر ہے ۔ وزیراعظم نے اپنی حکومت کے تحت ایک ترقی کرتے ہندوستان کی خوشنما تصویر بنانے کی کوشش کی ۔ سابق یو پی اے حکومت میں جو ترقی مفلوج ہوچکی تھی ان کی حکومت میں یہ ترقی اپنی منزل کی جانب دوڑتی دیکھی جانے کا دعویٰ کیا ۔ آنے والے سال 2019 کے عام انتخابات سے قبل اپنی حکومت کے انتخابی ایجنڈہ کو انہوں نے لال قلعہ کی فصیل سے بیان کر کے یوم آزادی کے بہانے ملک کے عوام کو پھر ایک بار سب کا ساتھ سب کا وکاس نعرے سے بہلایا ہے ۔ انہوں نے 2014 میں ملک کے نوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان چار برس میں نوجوانوں کو ترقی دینے اور روزگار فراہم کرنے کی تفصیل پیش کرنے کے بجائے انہوں نے لچھے دار جملہ بازی کے ذریعہ نوجوانوں کے تعلق سے کہا کہ ان کی حکومت نے نوجوانوں کے اندر نیا جوش و خروش پیدا کردیا ہے جس کی وجہ سے یہ نوجوان اسٹارٹ اپ انڈیا ، ڈیجیٹل انڈیا کے شعبوں میں کامیاب ہورہا ہے ۔ اصل بات یہ ہے کہ ان شعبوں میں صرف چند نوجوان سرگرم ہیں ۔ ماباقی ہندوستان کی نصف آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے وہ اپنے مستقبل کے لیے فکر مند ہے ۔ وزیراعظم مودی نے تمام کے لیے مکانات ، تمام کے لیے برقی ، تمام کے لیے پانی ، تمام کے لیے ایل پی جی ، تمام کے لیے بیت الخلاؤں اور تمام کے لیے ماہرانہ تربیت کی فراہمی تمام کے لیے صحت اسکیم ، تمام کے لیے انشورنس کے سپنے دکھائے ہیں ۔ انہوں نے ملک کے لیے اپنے ویژن اور منصوبوں سے قوم کو آگاہ ضرور کیا لیکن اس ویژن کے ثمرات عوام تک کس طرح پہونچائے جائیں گے ، یہ واضح نہیں ہے ۔ مودی نے ہندوستان کی ترقی اور ساری دنیا کے طاقتور معیشتوں میں ہندوستان کو 6 واں مقام ملنے کا اعلان کیا ۔ وہ بظاہر قوم کے سامنے یہ کہتے جارہے ہیں کہ ان کی حکومت کے سخت ترین فیصلے قوم کے مفاد میں ہیں ان کی پارٹی کے مفاد میں نہیں ۔ انہوں نے اپنی جذباتی اور تصوراتی تقریر میں ہندوستان کی 72 ویں یوم آزادی کے موقع پر ملک کے کارناموں کی فہرست بیان کی اور کہا کہ ماونٹ ایورسٹ پر قبائیلی بچوں کو سر کرلینے سے لے کر ہندوستانی خواتین کی جانب سے ساوتھ پول تک رسائی کا بھی ذکر کیا ۔ اس موقع پر اپوزیشن کانگریس پر نکتہ چینی کرنے سے انہوں نے گریز نہیں کیا ۔ خواتین کی ترقی اور مسلم خواتین کے 3 طلاق مسئلہ کا انہوں نے ذکر کرتے ہوئے انہوں نے انتباہ دیا کہ ملک میں عصمت ریزی کے بڑھتے واقعات کے سدباب کے لیے سخت قدم اٹھائے جائیں گے ۔ ان کی حکومت میں قانون کی حکمرانی برقرار رہے گی کسی کو بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے ہجومی تشدد میں مسلمانوں کی ہلاکت اور خاطیوں کے خلاف کارروائی کرنے اپنی حکومت کے منصوبوں کے بارے میں کوئی جملے بازی نہیں کی ۔ کشمیر کے بارے میں انہوں نے اٹل بہاری واجپائی کے جذبہ انسانیت ، جمہوریت اور کشمیریت کو آگے بڑھانے کا ارادہ ظاہر کیا لیکن کشمیر میں عوام کو گولیوں کا شکار ہونے سے روکنے کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ پیش نہیں کیا ۔ تین طلاق کے خلاف قانون کا وعدہ کرنے والے مودی نے مسلم خواتین کو بیوہ بنانے والوں ، یتیم کرنے والوں ، ہجومی تشدد کے درندوں پر لگام لگانے کے لیے اپنی حکومت کے کسی بھی قدم کا حوالہ نہیں دیا ۔ ان کی حکومت کی داخلی و خارجی پالیسیاں بے سمتی کا شکار ہیں ۔ اس حقیقت کے باوجود وہ دعویٰ سے کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان اندرونی اور بیرونی سطح پر پہلے سے زیادہ مضبوط ہورہا ہے لیکن اس سیدھی سادی حقیقت کو ہی انہوں نے فراموش کردیا کہ ملک میں سیکولر فضا کو مکدر کر کے اپنی حکومت کے ذریعہ ایک نفرت کا ایجنڈہ پھیلایا ہے جو اس ملک کی تاریخ کا بدترین ایجنڈہ ثابت ہورہا ہے ۔۔