وزیراعظم مودی کو مبارکباد

اک زندگی کا قتل بڑا واقعہ نہ تھا
لیکن تمام عمر سنورنا پڑا اُسے
وزیراعظم مودی کو مبارکباد
ہندوستان اور پاکستان دو خاص ہمسایہ ممالک ہیں ہر خوشی اور غم میں دونوں کا ایک دوسرے سے اظہار یگانگت اور جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ فطری امر ہے ۔ وزیراعظم کی حیثیت سے دوسری میعاد کے لیے منتخب ہونے پر نریندر مودی کو مبارکباد دینے کے لیے وزیراعظم پاکستان عمران خاں نے ٹیلی فون کیا ۔ اس ایک فون نے ماضی قریب کی تمام تلخیوں کو دور کردیا ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی عمران خاں کے مبارکبادی فون پر دلی مسرت کا اظہار کیا ۔ علاوہ ازیں خطہ میں امن و خوشحالی کے لیے مل جل کر کام کرنے کی خواہش ظاہر کی ۔ 14 فروری کو پلوامہ دہشت گرد حملے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں شدت پیدا ہوگئی تھی ۔ ایسے کشیدہ ماحول میں دونوں ملکوں کے سربراہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ خوشگوار بات چیت کی شروعات کی ہے تو اس سے مثبت تبدیلی کی امید کی جاسکتی ہے ۔ ہندوستان کو پاکستان سے یہی شکایت ہے کہ پاکستان کی سرزمین سے چلائے جارہے دہشت گرد کیمپوں کا صفایا کرنے میں حکومت پاکستان ناکام ہے اور دہشت گردوں کو سرحد پار عبور کروانے کے لیے بھی ذمہ دار ہے ۔ ان الزامات اور شکایات کے بعد دونوں جانب کے روابط میں تلخی پیدا کرنے والوں نے اس صورتحال کا استحصال بھی کیا ہے ۔ اس لیے وزیراعظم نریندر مودی نے وزیراعظم پاکستان کا ٹیلی فون کال وصول کرتے ہوئے مبارکبادی کو بھی قبول کیا اور ساتھ میں عمران خاں سے خواہش کا اظہار کیا کہ خطہ کو دہشت گردی ، تشدد سے پاک بنانے کی صرورت ہے ۔ علاقائی امن اور ترقی کے لیے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے ۔ پلوامہ دہشت گرد حملہ اور اس کے بعد ہندوستان کی جانب سے بالا کوٹ پر فضائی حملے کے ذریعہ پاکستان کے خلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا تھا ۔ اس واقعہ کے گذرنے کے بعد دونوں طرف صورتحال نازک ہوتی گئی ۔ تاہم ہندوستان کی سیاسی سرگرمیوں میں تبدیلی اور ایک نئی حکومت کی تشکیل کے لیے جاری اقدامات کے درمیان پاکستان کے وزیراعظم نے ہندوستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے تو اس جذبہ کو اس سطح پر برقرار رکھتے ہوئے آنے والے دنوں میں بات چیت کی میز پر آنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ ویسے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر اعظم پاکستان عمران خاں آئندہ ماہ ہونے والی شنگھائی چوٹی کانفرنس میں ملاقات کریں گے ۔ یہ موقع بھی دونوں ملکوں کے سربراہوں کے لیے ایک دوسرے کے قریب آنے کا بہترین لمحہ ہوگا ۔ وزیراعظم مودی نے بھی گذشتہ جولائی میں جب عمران خاں نے پاکستان کے وزیراعظم کی حیثیت سے حلف لیا تھا تو فون کر کے مبارکباد دی تھی ۔ دونوں ملکوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اس خطہ کو ایک پرامن فضا فراہم کریں ۔ جب تک تشدد اور دہشت گردی سے پاک ماحول اور بھروسہ و اعتماد کی فضا پیدا نہیں ہوتی ترقی کی تمام راہیں تنگ ہی رہیں گی ۔ امن ، خوشحالی اور ترقی کے لیے اس خطہ کو ایک پرامن خطہ میں تبدیل کرنے کا دونوں جانب نیک جذبہ پر کام کرنا ہوگا ۔ وزیراعظم مودی نے پڑوسی ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات اور روابط کو ترجیح دینے اپنی حکومت کی پالیسی کو واضح کی ہے ۔ وزیر خارجہ پاکستان محمود قریشی نے بھی امن ، خوشحالی اور ترقی کے لیے مودی کے ویژن کی حمایت کی ہے تو اس سلسلہ میں عملی کوششوں کو یقینی بنانا ہوگا ۔ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے اس خطہ میں کئے جانے والے اقدامات کو بہتر بنانے پر توجہ دینی ہوگی ۔ مقتدر اعلیٰ کے اصولوں کا احترام اور علاقائی یکجہتی پر توجہ دینے سے علاقائی رابطہ کاری میں استحکام آئے گا ۔ کوئی بھی ملک اس وقت ترقی کرے گا جو وہ متحدہ و پرامن بقائے باہم کی حمایت کرتے ہوئے ان تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھے گا ۔ وزیراعظم پاکستان عمران خاں نے 2018 میں پاکستان کے عام انتخابات کے بعد ہند ۔ پاک تعلقات میں ایک نئی بنیاد بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا اور ہند ۔ پاک شہریوں کے درمیان عوام سے عوام کے رابطہ کو یقینی بنانے کی وکالت کی تھی ۔ انہیں اس جذبہ کے ساتھ منفی سوچ کو دور کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ جواب میں وزیراعظم نریندر مودی کا بھی مثبت قدم حالات کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔۔