جو تیری بزم میں بیگانہ وار آئے ہیں
کہاں کہاں نہ تجھے وہ پکار آئے ہیں
وزیراعظم مودی کا چار قومی دورہ
وزیراعظم نریندر مودی کے چار قومی دورے سے اندرون ملک جو توقعات وابستہ کی گئی ہیں ان میں تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو مستحکم بنانے اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کو مزید تیز کرنے جیسے موضوعات کو اہمیت حاصل ہے ۔ وزیراعظم اپنے 6 روزہ 4 قومی دورے کے دوران جرمنی ، اسپین ، روس اور فرانس جائیں گے ۔ گذشتہ 3 سال کے دوران وزیراعظم نے تقریبا 60 بیرونی دورے کیے ہیں ۔ اس مرتبہ ان کے دورہ میں یوروپی ممالک کے ساتھ تعلقات کو پہلے سے زیادہ بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی ۔ اس سال وہ امریکہ ، اسرائیل ، روس ، اسپین اور قازقستان جانے کا بھی پروگرام رکھتے ہیں ۔ مئی 2014 کو اقتدار حاصل کرنے کے بعد مرکز کی بی جے پی حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے مودی نے جو بیرونی دورے کیے ہیں ان میں کس حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے اس کا درست اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے لیکن حالیہ برسوں میں بیرونی سرمایہ کاری کا جو گراف سامنے آرہا ہے وہ اطمینان بخش یا دعویٰ کے مطابق نہیں ہے ۔ البتہ بیرونی دوروں نے تعلقات کو ایک استحکام بخشا ہے ۔ مودی کو ویزا دینے سے انکار کرنے والا ملک امریکہ وزیراعظم بن جانے کے بعد موودی کے لیے سب سے زیادہ پسندیدہ ملک بن گیا ہے ۔ مودی نے دیگر ممالک سے زیادہ امریکہ کا دورہ کیا ۔ سابق صدر امریکہ بارک اوباما کے ساتھ ان کی قربت کی وجہ سے ہند ۔ امریکہ کو مزید ایک دوسرے کے قریب کردیا تھا ۔ ہندوستان نے امریکہ کے ساتھ ایک دوسرے کے فوجی ٹھکانوں پر ری فیولنگ ، مرمت اور جنگی جہازوں اور طیاروں کی دیکھ بھال جیسے شعبوں میں یادداشت مفاہمت پر دستخط کرتے ہوئے دونوں جانب تعلقات کو مضبوط بنایا گیا تھا ۔ مودی کے بیرون دوروں سے میک ان انڈیا کی پالیسی کو مضبوط بنانے میں مدد مل رہی ہے ۔ عالمی سطح پر ان کی شو مین شپ کی شبہیہ کے باعث ہندوستان کو عالمی توجہ حاصل ہوئی ہے لیکن معاشی سطح پر بنیادی تبدیلیوں کی جو توقع کی گئی تھی اس کے نتائج ابھی واضح نہیں ہوئے ہیں ۔ اس مرتبہ کے 6 روزہ چار قومی دورہ کے لیے اندرون ملک کافی توقعات وابستہ کی گئی ہیں ۔ جرمنی کی چانسلر سے ان کی ملاقات کے دوران مسائل پر وسیع تر تبادلہ خیال کے علاوہ یوروپی یونین سے برطانیہ کی علحدگی کے باعث پیدا ہوئی سنگینیاں اور تجارتی معاملوں میں آنے والی پیچیدگیوں پر غور و خوص کیا گیا ۔ مودی نے مرکل سے بات چیت کو ثمر آور قرار دیا ۔ جرمنی کو ہندوستان کے ساتھ تجارت کرنے کے لیے حالیہ دنوں بعض تحفظات کا معاملہ درپیش تھا ۔ اس سال بھی باہمی تجارت میں رکاوٹ کے بعد ہند ۔ یوروپی یونین آزادانہ تجارتی معاہدہ مذاکرات کے احیاء کے لیے زور دیا جارہا ہے ۔ مودی اس دورہ کے موقع پر بیرونی سرمایہ کاری پر اپنی حکومت کے حالیہ اصلاحات کے عمل سے ان قائدین کو واقف کروائیں گے ۔ گذشتہ 3 دہوں کے بعد اسپین کا دورہ کرنے والے ہندوستانی وزیراعظم کی حیثیت سے مودی کو معاشی سطح پر باہمی معاملوں کے تعلق سے بات چیت کرنی ہے ۔ مودی کے اس دورہ کا اہم پروگرام روس کے ساتھ مل کر عالمی فورم میں دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کے موقف کو واضح کرنا ہے ۔ دفاعی اور فوجی امور میں دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ روابط ہیں ۔ حال ہی میں دونوں ملکوں نے کئی بلین ڈالرس کے 16 معاہدوں پر دستخط کیے تھے ۔ روس کے ساتھ 3 بڑے معاہدوں میں فوجی ، حکمت عملی پر مبنی معاہدہ اور توانائی و معاشی تعاون کو فروغ دینا بھی شامل ہے ۔ وزیراعظم مودی نے روس کو ہندوستان کا دیرینہ دوست قرار دیا ۔ دونوں جانب کے تعلقات منفرد اور حقیقی بنیادی طور پر مستحکم ہیں ۔ مودی کے دورہ کا آخری مرحلہ فرانس میں ختم ہوگا جہاں وہ دفاع ، فلائی ، نیوکلیر اور قابل تجدید توانائی جیسے شعبوں میں اپنی ترقیاتی سرگرمیوں کو پیش کریں گے ۔ فرانس اس وقت ہندوستان کا 9 واں سب سے بڑا سرمایہ کاری کرنے والا حلیف ملک ہے ۔ دنیا بھر میں بڑھتی ٹکنالوجی اور صنعتی اداروں کے استحکام کے سامنے ہندوستان کو فراخدلانہ ، آزادانہ تجارت کو فروغ دینا ضروری ہے لیکن گذشتہ 3 سال کے بیرونی دوروں اور مختلف ممالک سے ہونے والے معاہدوں کے باوجود ’ میک ان انڈیا ‘ کی پالیسی کے ثمر آور نتائج کی جو امید ، کی جارہی ہے ۔اس میں کامیابی ملتی ہے تو ہندوستانی معیشت کو مزید استحکام ملے گا ۔