وزیراعظم مودی کا نومبر میں دورۂ ترکی متوقع ، ترک حکومت منتظر

کولکاتا ، 16 جون (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کے ساتھ ’’اعلیٰ سطح پر روابط‘‘ کو وسعت دینے کیلئے کوشاں ترکی وزیراعظم نریندر مودی کے نومبر میں طئے شدہ G20 چوٹی کانفرنس کیلئے دورۂ ترکی کا منتظر ہے۔ ’’بجا طور پر ہم سینئر سطح پر مزید گفت و شنید کیلئے زیادہ سے زیادہ مواقع کے منتظر ہیں اور ترکی (اس ضمن میں) G20 سمٹ کیلئے وزیراعظم نریندر مودی کے دورۂ ترکی کا انتظار کررہا ہے،‘‘ سفیر ترکی برائے ہند براق اکاپر نے گزشتہ شام دیر گئے یہاں اپنی کتاب بعنوان ’’عوام کا مشن برائے سلطنت عثمانیہ: ایم اے انصاری اور انڈین میڈیکل مشن، 1912-1913‘‘ کی رسم اجرائی کے موقع پر میڈیا والوں سے بات چیت کے دوران کہی۔ ان شعبوں کے بارے میں جن میں ترکی، ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہے گا، ترک سفیر نے کہا، ’’ہم شہری ہوابازی شعبہ، معاشی شعبہ، سیاحتی شعبہ میں سرمایے مشغول کرنا چاہ رہے ہیں‘‘۔ انھوں نے مزید زور دیا کہ ترکی مرکزی حکومت کے پروگرام ’میک اِن انڈیا‘ کے تناظر میں ممکنہ مواقع کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔ اکاپر نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے دونوں ملکوں کے وزراء ایک دستاویز پر دستخط کرتے ہوئے یہ دونوں دوست ممالک کے صدیوں قدیم رشتے کو آگے بڑھائیں گے۔ یہ پوچھنے پر آیا دونوں ملکوں کو ابھی تک کافی مضبوط رشتہ قائم کرلینا چاہئے تھا، سفیر موصوف نے کہا، ’’ہاں، میرے خیال میں ہم نے سرد جنگ کے دوران کئی دہے کھودیئے۔ لیکن اب سرد جنگ نہیں رہی اور دونوں طرف کی قیادت نے دونوں ملکوں کے درمیان طاقتور رشتہ استوار کرنے کے محاسن کا جائزہ لے لیا ہے اور میں سمجھتا ہوں اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اکاپر نے کہا: ’’دیکھئے کہ اس سال کے پہلے چوتھائی میں کیا ہوا۔ میڈم ( سشما) سوراج ترکی گئیں، اُن کے ہم منصب (میولوت کاوسگولو ) یہاں آئے، ترک نائب وزیراعظم (علی بباقن) یہاں آئے، ہمارے وزیر فینانس (بھی) یہاں آئے، جنرل وی کے سنگھ وہاں گئے، وزیر ریلوے (سریش پربھو) ترکی کو گئے … اس طرح محض تین تا چاہ ماہ میں کافی تال میل ہوا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ممالک کوئی رشتہ استوار کرنے کے تئیں سنجیدہ ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ آخری ہندوستانی وزیراعظم جو ترکی کا دورہ کئے، 13 سال قبل اٹل بہاری واجپائی تھے۔ ترک سفیر نے کہا کہ ہم ’میک اِن انڈیا‘ کے تناظر میں ممکنہ مواقع میں سرمایہ مشغول کرنے کے منتظر ہیں، لیکن ابھی کوئی ٹھوس اقدامات نہیں ہوئے ہیں۔