ہندوستان کے مفادات کا تحفظ کرنا وزیراعظم کا فرض : کانگریس۔ آپ پریشان دکھائی دے رہے ہیں : راہول
نئی دہلی 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے آج وزیراعظم نریندر مودی سے کہاکہ وہ چین کے ساتھ ڈوکلم مسئلہ پر بات کرنے کی ہمت کریں۔ ڈوکلم مسئلہ کو اُٹھانے کا حوصلہ دکھائیں۔ ہندوستان کے حکمت عملی پر مبنی مفادات کا تحفظ کرنا آپ کا فریضہ ہے۔ وزیراعظم کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ وہ ہندوستان کے ذمہ دار شخص ہیں۔ کانگریس کے کمیونکیشن انچارج رندیپ سورجے والا نے وزیراعظم پر تنقید کی اور کہاکہ نریندر مودی اپنے دورۂ چین کے دوران ’’سرخ آنکھیں‘‘ دکھانے سے قاصر ہوں گے جیسا کہ انھوں نے بلند وعدہ کیا تھا کہ وہ چین کے سامنے اپنا مدعا رکھیں گے لیکن انھیں ہمت و حوصلہ دکھانا ہوگا اور ڈوکلم مسئلہ پر کھل کر بات کرنی ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی انھیں ہندوستان کے مفادات کی مدافعت کرنی ہوگی۔ وزیراعظم مودی اور چین کے صدر ژی ژینگ نے آج بات چیت کی ہے۔ واہان میں دو روزہ غیر رسمی چوٹی کانفرنس جاری ہے۔ اس چوٹی کانفرنس کے دوران دونوں قائدین دوبدو ہوکر باہمی عالمی اور علاقائی مسائل پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔ مودی جو وسط چین کے شہر واہان پہونچے ہیں ان کے استقبال کی شاندار تقریب کے بعد صدر ژی سے ملاقات شروع کرنے والے ہیں۔ سورجے والا نے مزید کہاکہ جیسا کہ مودی جی اپنے دوست صدر ژی ژینگ سے واہان میں بغلگیر ہوئے ہیں، ایسے میں انھیں ہندوستان کے حکمت عملی والے مفادات کا تحفظ کرنے کا فطری فریضہ ادا کرنا ہوگا اور چین کے سامنے ہندوستان کی قومی سلامتی پر پڑنے والے اثرات ڈوکلم کے قبضہ کا سوال اُٹھانا ہوگا۔
آیا وزیراعظم اپنے کابینی وزراء کی ناکامیوں کو قبول کریں گے جنھوں نے ڈوکلم میں چین کی فوجی تیاریوں اور کامپلکس کی تعمیر کے خلاف چین سے احتجاج نہیں کیا۔ (وزیر دفاع اور وزیر خارجہ) کے تعلق سے انھوں نے کہاکہ ان دونوں وزراء نے ڈوکلم میں چین کی بڑھتی مداخلت کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ چین نے ہندوستانی فوجی چوکی سے 10 میٹرس تک پیشرفت کی ہے جبکہ یہ دونوں وزراء وزیر دفاع اور وزیر خارجہ نے 20 تا 24 اپریل کو دورہ کیا تھا۔ کیا یہی ان کی ذمہ داری ہے۔ کیا قوم کے تئیں ان کا یہی فریضہ ہے کہ وہ چین کے عزائم پر چپ رہیں۔ سورجے والا نے کہاکہ ہندوستان کو چین کی بڑھتی جارحیت کا سامنا ہے جو سلیگڑی کاریڈور تک دراندازی کرچکا ہے اور جنوبی ڈوکلم کے ذریعہ سڑک کی تعمیر کرچکا ہے۔ ہم کو حیرت ہوتی ہے کہ مودی حکومت نے چین کو اب تک سخت پیام نہیں دیا۔ یہ حکومت جراتمندی کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہے۔ شاید مودی جی اپنے دوست صدر چین کو لال آنکھیں دکھانے کی ہمت نہیں رکھتے۔ اس دوران صدر کانگریس راہول گاندھی نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی کا دو روزہ دورہ چین ’’ایجنڈہ‘‘ سے عاری ہے۔ انھوں نے مودی کو یاد دلایا کہ وہ گزشتہ سال چینی فوج کے ساتھ پیدا شدہ ڈوکلم تعطل کا مسئلہ اُٹھائیں۔ راہول گاندھی نے مودی کا تمسخر اُڑایا اور کہاکہ اب معلوم ہوتا ہے کہ مودی اس دورہ سے پریشان ہیں۔ ان کی یہ حیرانی و پریشانی ان کے چہرے سے عیاں ہے۔ تاہم راہول گاندھی نے اپنی پارٹی کی جانب سے تائید کی پیشکش کی کہ مودی اپنے دورہ کے موقع پر ڈوکلم اور سی پی ای سی جیسے اہم مسائل پر بات چیت کرتے ہوئے حوصلہ دکھائیں۔ ہماری پارٹی یہی چاہتی ہے کہ چین کو یہ دکھایا جائے کہ ہندوستان اپنے مسائل اُٹھانے کی ہمت رکھتا ہے۔